سینیٹ ، خواتین کو اسلامی نظریاتی کونسل میں نمائندگی دینے، تعلیمی نصاب میں موسمیاتی تبدیلی کا مضمون شامل کرنے،بے نامی جائیدادوں کی نشاندہی کرنے والوں کے لئے پر کشش انعام اور بلوچستان کے کاشتکاروں کے ذمے زرعی قرضے معاف کرنے سے متعلق قرار دادوں کی متفقہ طور پر منظوری

پیر 21 نومبر 2016 22:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 نومبر2016ء) ایوان بالا نے خواتین کو اسلامی نظریاتی کونسل میں نمائندگی دینے، اسلام آباد کے سرکاری تعلیمی اداروں کے نصاب میں موسمیاتی تبدیلی کے مضمون کو شامل کرنے،بے نامی جائیدادوں کی نشاندہی کرنے والوں کے لئے پر کشش انعام اور بلوچستان کے کاشتکاروں ذمہ واجب الادا زرعی قرضوں کو معاف کرنے سے متعلق قرار دادوں کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔

پیر کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران سینیٹر سحر کامران نے قرارداد پیش کی کہ خواتین کو پاکستان میں ان کی آبادی کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل میں نمائندگی دی جائے اور اس مقصد کے لئے متعلقہ قانون اور قواعد میں اگر ضرورت ہو تو ترمیم کی جائے۔ ایوان بالا نے قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی۔

(جاری ہے)

سینیٹر ثمینہ عابد نے قرارداد پیش کی کہ یہ ایوان سفارش کرتا ہے کہ حکومت کو اسلام آباد کے سرکاری تعلیمی اداروں میں جماعت اول سے میٹرک تک نصاب میں موسمیاتی تبدیلی کے مضمون کو شامل کرنا چاہیے۔

ایوان بالا نے قرارداد اتفاق رائے سے منظور کرلی۔ سینیٹر اعظم سواتی نے قرارداد پیش کی کہ یہ ایوان سفارش کرتا ہے کہ حکومت قومی احتساب کے قوانین میں تبدیلی لائے تاکہ بے نامی منقولہ و غیر منقولہ جائیدادوں اور کمپنیوں کو دریافت کریں اور ان لوگوں کے لئے جو ان کی نشاندہی کریں‘ کے لئے پرکشش انعام یا رقم کا کچھ حصہ اعلان کیا جائے جو نیب کو ایسی جائیدادوں اور کمپنیوں کی تفصیلات کے بارے میں اطلاع دے اور مخبر کے نام صیغہ راز میں رکھے جائیں۔

ایوان بالا نے اس قرارداد کی بھی منظوری دیدی۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے قرارداد پیش کی کہ یہ ایوان سفارش کرتا ہے کہ بلوچستان کے کاشتکاروں کے موجودہ وقت میں واجب الادا زرعی قرضوں کو معاف کیا جائے۔ ایوان بالا نے اس قرارداد کی بھی اتفاق رائے سے منظوری دیدی۔

متعلقہ عنوان :