قومی اسمبلی میں پی اے سی 1996-97،1998-99،2003/4،2007/8کی رپورٹس پیش

پبلک اکائونٹس کمیٹی نے گزشتہ ساڑھی3 سال کے دوران 119ارب روپے کی ریکوری کی ہی , یہ کوئی ایسی کارکردگی نہیں جس پر میں اور پی اے سی کے ممبران ستائش کے طلبگار ہوں ، پی اے سی کی کاکردگی موثر بنانے کیلئے قانونی اصلاحات کی ضرورت ہے، چیئرمین پی اے سی کااظہا ر خیال

پیر 21 نومبر 2016 22:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 نومبر2016ء) قومی اسمبلی میں پی اے سی 1996-97،1998-99،2003/4،2007/8کی رپورٹس ایوان میں پیش کر دی گئیں ، پی اے سی کے چیئرمین اور قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ پی اے سی نے گزشتہ ساڑھے تین سال کے دوران 119ارب روپے کی ریکوری کی ہے لیکن یہ کوئی ایسی کارکردگی نہیں جس پر میں اور پی اے سی کے ممبران ستائش کے طلبگار ہوں ، پی اے سی کی کاکردگی کو موثر بنانے کے لئے قانونی اصلاحات کی ضرورت ہے جو مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہونے کی وجہ سے پی اے سی میں زیر بحث نہیں لائے جا سکتے ان میں صرف10 فیصد کا حجم 450ارب روپے بنتا ہے ۔

جمعہ کو پی اے سی کی رپورٹس ایوان میں پیش کرنے کے بعد ایوان میں خطاب کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ خورشید شاہ نے کہا کہ ممبران پی اے سی کا شکرگزار ہوں اس کے ساتھ ہی پی اے سی سیکرٹریٹ اور آڈٹ عملے کی کوششوں کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں ، سابق آڈیٹر جنرل کے معاملات اورویے کی وجہ سے یہ رپورٹ 8ماہ لیٹ ہوئی ہے ۔

(جاری ہے)

پی اے سی نے اس عرصے کے آڈٹ کے دوران 119ارب روپے ریکور کئے گئے ہیں ہم پی اے سی کے ایکٹ میں تبدیلی لانا چاہتے ہین تاکہ کرپشن کی کمی میں کردارادا کر سکے ۔

بہت سارے کیس عدالتوں میں زیر التواء ہیں ۔ آڈیٹر جنرل نے آگاہ کیا کہ 10فیصد مقدموں کے جائزہ کے مطابق 450بلین روپے مقدمے میں پھنسے ہوئے ہیں ۔ 19سال بعد والے عرصہ ہم کیا آڈٹ کریں ہم کچھ نہیں کر سکتے ، ہم صرف فیس سیونگ کرتے ہیں مگر عملاً کوئی اختیارات نہیں ، قانون میں تبدیلی لائے بغیر پی اے سی کوئی کارکردگی نہیں دکھا سکی ۔ اس رپورٹ پر ایوان میں بحث ہونی چاہئے ۔ قرض لیکر معیشت ٹھیک نہیں ہوسکتی ۔ آئی ایم ایف 400ملین ڈالر کے قرض جاری کر دے تو کامیابی کے شادیانے بجائے جاتے ہیں ، موثر ویز گروی رکھ کر قرضے لئے جاتے ہیں ۔ (ع ع)

متعلقہ عنوان :