فاٹا کو خیبرپختونخواہ میں ضم کرنے کا بل جلد ایوان میں پیش کردیا جائے گا،سرتاج عزیز

تمام سیاسی،مذہبی جماعتوں اور فاٹا اراکین نے ضم کرنے کی سفارش کی ،علاقے میں قانون کی حکمرانی ہوگی،فاٹا میں 10سالہ ترقیاتی منصوبہ ہو گا،20ارب روپے دئے جارہے ہیں،20ہزار نئے لیویز اہلکار تعینات کریں گے ،مشیر خارجہ فاٹا اصلاحات وقت کی ضرورت،فوری عملدرآمد کیا جائے، شہاب الدین، عام انتخابات سے پہلے فاٹا کا علاقہ کے پی کے میں ضم کیا جائے،صاحبزادہ طارق اللہ ودیگر کا قومی اسمبلی میںاظہار خیال

پیر 21 نومبر 2016 21:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 نومبر2016ء) مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد فاٹا کو خیبرپختونخواہ میں ضم کرنے کا قانونی بل ایوان میں پیش کردیا جائے گا،ملک تمام سیاسی مذہبی جماعتوں اور فاٹا اراکین پارلیمنٹ نے فاٹا کو کے پی کے میں ضم کرنے کی سفارش کی ہے۔پیر کو قومی اسمبلی میں سرتاج عزیز نے کہا فاٹا کو کے پی کے میں ضم کرنے سے علاقہ میں قانون کی حکمرانی ہوگی اور علاقہ میں ترقی کا نیا باب شروع ہوجائے گا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر کی صدارت میں ہوا،فاٹا اراکین نے سرتاج عزیز کے بیان پر خوشی کا اظہار کیا۔فاٹا اصلاحات کمیٹی کے چیئرمین مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ فاٹا اصلاحات وقت کی اہم ضرورت ہے،ماضی کی حکومتوں نے بھی اصلاحات پر کام کیا ہے جس سے استفادہ بھی کیا ہے ہم نے قابل عمل لائحہ عمل بنانے کیلئے تمام ایجنسی کے سرکردہ لوگوں سیاسی جماعتوں کے سربراہوں سے مشاورت کرکے سفارشات کیں،سفارشات کی روشنی میں سب نے کہا کہ فاٹا کو کے پی کے میں ضم کیا جائے جائے نتیجہ میں فاٹا میں 10سالہ ترقیاتی منصوبہ ہو گا۔

(جاری ہے)

90ارب کا منصوبہ ہوگا اب20ارب روپے دئے جارہے ہیں۔اصلاحات کے بعد20ہزار نئے لیویز اہلکار تعینات کریں گے نیا انفراسٹرکچر لائیں گے۔تمام فاٹا میں یکساں قانون لاگو ہوگا اور سپریم کورٹ اور عدالت عالیہ کا اختیار ہوگا،قانونی بل بھی ایوان سے پاس کرائیں گے جس میں عوام کا رواج روایتی نظام کو مدنظر رکھا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ 2018ء کے الیکشن میں عوام کو اپنے نمائندے چننے کا حق دیا جائے گا۔

اسمبلی کی سفارشات لے کر کابینہ میں پیش کریں گے اور پھر قانونی بل ایوان میں پیش کیا جائے گا حکومت فاٹا اصلاحات کیلئے سنجیدہ ہے۔فاٹا کے عوام کو انصاف ،حقوق دلوانے کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔اس سے قبل فاٹا اصلاحات کے امور پر مختلف اراکین اسمبلی اور پارلیمانی لیڈروں نے بھی اظہار خیال کیا اور فاٹا کو کے پی کے میں ضم کرنے کا مشورہ دیا۔

حکومت اب بہت جلد قانونی بل کے ذریعے فاٹا کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کیلئے آئین میں ترمیم کرے گی۔شہاب الدین نے فاٹا اصلاحات پر تقریر کرتے ہوئے کہا فاٹا اصلاحات وقت کی ضرورت ہے اس پر فوری عملدرآمد کیا جائے۔اصلاحات پر حکومت اور اپوزیشن کے تعاون کا یقین دلایا ہے تو عملدرآمد کی راہ میں کیوں روڑے اٹکائے جارہے ہیں،پورے ملک کے عوام کیلئے عدالتیں ہیں،بلدیاتی ادارے،صوبائی اسمبلیاں لیکن فاٹا کے لئے یہ سہولت نہیں ہم تو اللہ کے نام پر پڑے ہیں12سال سے فاٹا میں دہشتگردی کی جنگ مسلط ہے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمان کو بھی وزیرستان جاکر جرگے کرکے غیر ملکی عناصر کو پناہ دینے سے لوگوں کو روکنا چاہئے تھا،فاٹا میں کتنے لوگ مشتعل ہیں،کئی بیوائیں،یتیم بچے ہیں اس کا اعداد وشمار نہیں۔انہوں نے کہا کہ فاٹا اصلاحات کو فوری نافذ العمل کیا جائے وقت گزر رہا ہے۔فاٹا کو کے پی کے صوبہ کا حصہ بنایا جائے،2017ء تک وہاں بلدیاتی ادارے بنا دیں گے۔

صاحبزادہ طارق اللہ پارلیمانی لیڈر جماعت اسلامی نے کہا فاٹا اصلاحات ایک خوش آئندہ بات ہے۔فاٹا اصلاحات رپورٹ کی 99فیصد حمایت کرتے ہیں،اگلے عام انتخابات سے پہلے پہلے فاٹا کا علاقہ کے پی کے میں ضم کیا جائے تاکہ لوگ اگلے انتخابات میں حصہ لے سکیں۔اس کے ساتھ ساتھ پاٹا کے مستقبل کا بھی فیصلہ کیا جائے اور اس علاقے کا مستقل آئینی صورت میں بھی وضاحت کی جائے۔

مولانا جمال الدین نے کہا فاٹا کے مستقبل کا فیصلہ کرنے سے قبل فاٹا کے عوام سے رائے لی جائے ہم اصلاحاتی کمیٹی کی رپوٹر کو مسترد کرتے ہیں اور رد کرتے ہیں۔شاہ جی گل آفریدی نے کہا فاٹا کو ضم کرنے کا فائدہ پہلے پاکستان کو اور بعد میں فاٹا عوام کو فائدہ پہنچے گا۔فاٹا کا سٹیٹس بدلنے سے دہشتگردی کم ہوگی جبکہ علاقہ میں غیر ملکی سرمایہ کار بھی آئیں گے۔

وہاں سسٹم بہتر ہوتا تو لوگ جہادی بھی نہ بنتے۔بہتر نظام نہ ہونے سے وزیرستان کے بے گھر لوگ واپس نہیں جاسکے،پاکستان واحد ملک ہے جہاں دو قانون ہیں فاٹا کیلئے علیحدہ قانون ہے ہم ترقی نہیں کریں گے بلکہ صومالیہ بننے جارہے ہیں اگر دو قانون والا نظام ختم نہ کیا۔فاٹا کے عوام فاٹا کے بچوں کو جو انصاف مل رہا اور حق مل رہا ہے تو بعض سیاسی قوتوں کو یہ ہضم نہیں ہورہا،فاٹا کے عوام کے مخالف جو پروپیگنڈے کر رہے ہیں انہیں ہدایت ملے۔این ایف سی ایوارڈ میں فاٹا کو بھی حصہ دیا جائے۔اگلے عام انتخابات میں فاٹا کے عوام کو حق دیا جائے تو وہ صوبائی اسمبلی کے اراکین اپنے نمائندے چن سکیں۔۔۔(ولی)