مردم شماری موخر کرنے کا فیصلہ مشترکہ مفادات کونسل میںکیا گیا ہے‘ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد

پیر 21 نومبر 2016 21:30

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 نومبر2016ء) وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا ہے کہ مردم شماری موخر کرنے کا فیصلہ مشترکہ مفادات کونسل میں کیا گیا ہے‘ مردم شماری نہ ہونے میں کسی صوبے کے مفاد کی بات کرنا افسوسناک ہے۔ پیر کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر محسن عزیز کی تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ اس ایوان میں کئی بار اس معاملے پر بات ہو چکی ہے، حکومت چاہتی ہے کہ مردم شماری ہو اس کے لئے بجٹ بھی مختص ہو چکا تھا‘ باقی تیاریاں بھی‘ مشترکہ مفادات کونسل نے فوج کی دستیابی نہ ہونے کی وجہ سے مردم شماری موخر کرنے کا فیصلہ کیا۔

شفافیت کی خاطر فوج کی نگران میں مردم شماری ضروری ہے۔ مردم شماری کیلئے بڑی تعداد میں فوجیوں کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

اتنی بڑی تعداد میں فوج فی الحال دستیاب نہیں۔ یہ کہنا کہ مردم ماری نہ ہونے میں کسی صوبے کا مفاد ہے افسوسناک بات ہے۔ کئی دیگر تجاویز پر بھی کام ہو رہا ہے۔ ان میں نادرا کا ڈیٹا استعمال کرنے کی تجویز بھی ہے۔ اب مردم شماری کے لئے مارچ 2017ء کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

قبل ازیں سینیٹر محسن عزیز نے تحریک پیش کی کہ ایوان ملک میں مردم شماری کرنے میں تاخیر پر حکومتی موقف کو زیر بحث لائے۔ تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے انہو نے کہا کہ آخری مردم شماری کو 18 سال ہو چکے ہیں۔ درست اعداد و شمار کے بغیر کیسے کوئی کام ہو سکتا ہے۔ فوج تو سرحدوں پر مصروف ہے۔ اس طرح تو مردم شماری کئی سال نہیں ہو سکے گی، جلد سے جلد مردم شماری کی جائے۔

الیاس بلور نے کہا کہ دو تہائی فوج سرحدوں پر مصروف ہے تو مردم شماری کیسے ہوگی۔ این ایف سی ایوارڈ اور عام انتخابات کے لئے نئی حلقہ بندیوں سے قبل مردم شماری ضروری ہے۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ مردم شماری صرف فوج کے مصروف ہونے کی وجہ سے نہیں ہو پا رہی ‘حکومت کو اس مسئلے کا حل سوچنا چاہیے۔ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے ہی 1998ء میں آخری مردم شماری کرائی تھی اور مرحلہ وار بھی کرائی جاسکتی ہے، اب بھی موجودہ حکومت ہی مردم شماری کرائے گی۔

مردم شماری 2008ء اور اس کے بعد کیوں نہیں کرائی گئی، اپوزیشن ارکان کو اس کی وجہ بھی بتانی چاہیے۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ مردم شماری کے بغیر منصوبہ بندی نہیں کی جاسکتی۔ سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ مردم شماری کے مسئلے پر طنز نہیں کرنا چاہیے، ہر دس سال بعد مردم شماری ہونی چاہیے‘ موجودہ حکومت کے دور میں مردم شماری ضرور ہوگی۔

متعلقہ عنوان :