آئندہ عام انتخابات سے پہلے پہلے قبائلی علاقوں کو صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے‘ فاٹا کے ارکان اسمبلی کا مطالبہ

پیر 21 نومبر 2016 21:25

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 نومبر2016ء) فاٹا کے ارکان اسمبلی نے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ عام انتخابات سے پہلے پہلے قبائلی علاقوں کو صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے‘ اگر اس مرتبہ تاخیر ہوئی تو پھر یہ موقع ہاتھ نہیں آئے گا۔ پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں فاٹا اصلاحات کیلئے قائم خصوصی کمیٹی کی رپورٹ پر بحث کو آگے بڑھاتے ہوئے شہاب الدین خان نے کہا کہ تمام وہ جماعتیں جنہوں نے فاٹا اصلاحات کی حمایت کی ہم ان کے شکر گزار ہیں۔

فاٹا کے تمام علاقوں میں جاکر کمیٹی نے ہر طبقہ فکر کے لوگوں کی رائے لی، کمیٹی کی رپورٹ سب کیلئے قابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا میں1979ء سے جنگ مسلط ہے، رپورٹ کی مخالفت کا کوئی جواز نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کمیٹی کی رپورٹ پر 2018ء تک عملدرآمد یقینی بنایا جائے اور فاٹا کو کے پی کے کا حصہ بنانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔ صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ کمیٹی کا کام قابل ستائش ہے، کم سے کم وقت میں بہت اچھا کام کیا گیا ہے، ہم رپورٹ کے ساتھ مکمل اتفاق کرتے ہیں، ایجنسیوں پر مشتمل علاقہ کے پی کے میں ضم ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ 2018ء سے پہلے ملک میں مردم شماری کرائی جائے تاکہ آئندہ عام انتخابات میں فاٹا کیلئے صوبائی اور قومی اسمبلیوں کی نشستوں کا تعین کیا جاسکے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاٹا کے حوالے سے بھی صورتحال کی وضاحت ہونی چاہیے۔ محمد جمال الدین نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ فاٹا کے عوام کی اکثریت الگ صوبہ چاہتی ہے۔ فاٹا کے پارلیمانی لیڈر حاجی شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ فاٹا کے حوالے سے ارکان کی تجاویز کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

فاٹا کی موجودہ حیثیت کی وجہ سے ہماری خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچا، اس وجہ سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان غلط فہمیوں نے جنم لیا ہے، کوئی جامع نظام نہ ہونے کی وجہ سے فاٹا کے آئی ڈی پیز کو مشکلات پیش آئیں۔ ایک ملک میں دو قوانین کی پاکستان کے علاوہ کہیں بھی مثال نہیں ملتی، دو قوانین کو ختم نہ کیا گیا اور فاٹا کو قومی دھارے میں نہ لایا گیا تو ملک ترقی نہیں کر سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف کے شکر گزار ہیں، کسی نے بھی فاٹا میں اصلاحات کی مخالفت نہیں کی۔ 2018ء کے عام انتخابات میں فاٹا کے عوام کے لئے صوبائی اسمبلی میں نشستیں مختص کی جائیں۔ فاٹا اصلاحات پر عملدرآمد کا اختیار وہاں کے عوامی نمائندوں کے سپرد کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :