رائیٹ ٹو انفارمیشن قانون کا بنیادی مقصد سرکاری اداروں میں عوام کو خدمات کی فراہمی یقینی بنا کر عوام کا حکومتی اداروں پر اعتماد کو بحال کرنا ہے،منتخب نمائندے عوام میں شعور اجاگر کرنے کیلئے کلیدی کردار ادا کریں

چیف کمشنر رائٹ ٹو انفارمیشن صوبہ خیبر پختونخوا عظمت حنیف خان اورکزئی کا سیمینار سے خطاب

پیر 21 نومبر 2016 20:52

مردان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 نومبر2016ء)چیف کمشنر رائٹ ٹو انفارمیشن صوبہ خیبر پختونخوا عظمت حنیف خان اورکزئی نے کہا ہے۔ کہ رائیٹ ٹو انفارمیشن قانون کا بنیادی مقصد سرکاری اداروں اور دفاتر میں عوام کو خدمات کی احسن طریقے سے فراہمی کو یقینی بنانے کے علاوہ قانون کے نفاذ سے عوام کا حکومتی اداروں پر اعتماد کو بحال کرنا ہے۔

منتخب نمائندے عوام میں اس سلسلے میں شعور اجاگر کرنے کیلئے اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔ تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس قانون سے مستفید ہو کر ان کے مسائل بروقت حل ہو سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایگزیکٹیو سروسز کلب شیخ ملتون مردان میں یو ایس ایڈ کے تعاون سے سی جی پی اے کے زیر اہتمام منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سی جی پی اے کے پراجیکٹ مینجر مسعود خان ، این آر ایس پی کے فیلڈ اپریشن افیسر شیر زرین ، ضلعی کونسلران ممتاز بہادر، نعیم انور، تحصیل کونسلران، سماجی تنظیمیوں کے نمائندے اور صحافیوں نے بھی اظہار خیا ل کیا۔

اور اپنی اپنی تجاویز اور آرائ پیش کیں۔ چیف کمشنر رائیٹ ٹو انفارمیشن عظمت حنیف خان اورکزئی نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی "تبدیلی" ایجنڈے کا اعلان کیا۔ جس کا محور گڈ گورننس یعنی اچھی حکمرانی کی بنیاد ڈالنی تھی۔ اس مقصد کے پیش نظر ایک قانونی ڈھانچہ تیا ر کیا گیا۔ جس میں مختلف قوانین تیار کرکے صوبائی اسمبلی سے منظور کروا کر نافذ کئے گئے۔

جن میں ایک قانون رائیٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک لوگوں کو اس قانون کے نفاذ کا علم نہ ہو تب تک ان کے مسائل بر وقت حل نہیں ہوسکتے۔ اس لئے اس ادارے نے صوبے کے تمام اضلا ع میں لوگوں میں آگاہی اور شعور پیدا کرنے کے لئے اس قسم کے سیمینار ز کا انعقاد کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں پچاس فیصد لوگ ناخواندہ ہیں۔

اور یہ قانون غریب عوام کے لئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام اضلاع کے ہر محکمہ میں پی آئی اوز مقرر کئے گئے ہیں۔ متعلقہ اداروں میں عوام مسائل کے حوالے سے اپنی اپیل جمع کراسکتے ہیں۔ اور اس پر فور ی طور پر متعلقہ اداروں کی جانب سے عملدرآمد یقینی بنایا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی بھی محکمہ کا پی آئی او مکمل معلومات فراہم نہیں کریگا۔ تو اسکو قانون کے مطابق سزا دی جائیگی۔