گوادرکوترقی وخوشحالی کا نام دے کر بلوچستان کی سیاسی قومی سماجی صورتحال پرسمجھوتا کیا جا رہاہے، جاویدبلوچ

پیر 21 نومبر 2016 20:03

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 نومبر2016ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماوممبرمرکزی کمیٹی جاویدبلوچ نے کہا ہے کہ سی پیک کے نام پر بلوچستان پر تسلط اور کالونین سوچ کے تحت قوانین کا اجرا قابل مذمت ہے جس کا مقصد بلوچ قوم کونیست ونابود کرکے انکی کی قومی عمل کو سبوتاژ کرکے کی کوشش میں سیکورٹی کے نام پرانسانی حقوق کی پامالی قابل تشویش ہے گوادرکوترقی وخوشحالی کا نام دے کر بلوچستان کی سیاسی قومی سماجی صورتحال پرسمجھوتہ سازی کی جا رہی ہے سی پیک کے بابت کنٹینرز کو سول کرفیوجیسے حالات نافظ کرکے گزارا گیا لیکن کوئٹہ بشمول دیگراضلاع تعلیمی اداروں کو سیکورٹی تریٹ کے گمراہ کن اصطلاح سے بند کرناجاری علم کش پالیسیوں کا حصہ ہے ٹیکنیکل تعلیم دور کی بات ہے ابتدائی تعلیم کا حصول مشکل بن چکی ہے جبکہ اکثر اسکولوں میں نہتے طلبا طالبات بچوں کو خوف کے سائے سی پیک کی پیشگی سزادی جارہی ہے اکیسویں صدی جدت علم وٹیکنالوجی کی صدی ہے لیکن بلوچ قوم اس جدید صدی میں زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہونے کے ساتھ تعلیمی میدان میں بھی عدم توجہی کا شکار ہے جسکامقصد سی پیک کے معجزانہ جانبدارانہ متنازعہ منصوبہ سے مکمل محروم کرکے بلوچ ساحل پر پنجاب کی بالادستی کو مسلط کیا جاسکے بلوچستان میں جاری بد امنی کی اصل محرکات کو نظر انداز کرکے بلوچ قوم ہرمحاذپرکمزورکرنے کی نارواعمل جاری ہے گوادرپر معاہدات مفادات کی زورآزمائی جاری ہے لیکن بلوچستان کے عوام حقیقی نمائندگی تک کے انسانی حق سے محروم ہے جس کے باعث بلوچ قوم اپنے سرزمین پر ہتھک آمیز صورتحال سے دوچار قومی شناخت سے دستبردارکرنے کی روایتی ہٹ دہرمی کا شکارقومی جدوجہد کی پاداش میں کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے بلوچستان کی حد تک بلوچ قوم زبان عام ہے لیکن زمینی حقائق میں بلوچ قوم کو سخت ترین مشکلات میں ڈال کر مستقبل کی تمام پیش بندیوں سے بے خبر رکھ نامعلوم سمت میں گمنام رکھاجارہا ہے

متعلقہ عنوان :