نیب ملک کو بدعنوانی سے پاک بنانے کیلئے پرعزم ہے،قمر زمان چوہداری

انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کامیاب رہی ، بھرپور طریقہ سے عملدرآمد جاری رہے گا نوجوان ہمارا مستقبل ہیں‘ نیب نے نوجوانوں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے یونیورسٹی اور کالجوں میں 42 ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کی ہیں،

پیر 21 نومبر 2016 19:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 نومبر2016ء) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ نیب کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کامیاب رہی ہے جس پر بھرپور طریقہ سے عملدرآمد جاری رہے گا، نوجوان ہمارا مستقبل ہیں اس لئے نیب نے نوجوانوں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے یونیورسٹی اور کالجوں میں 42 ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کی ہیں، نیب ملک کو بدعنوانی سے پاک بنانے کیلئے پرعزم ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں بدعنوانی کی روک تھام میں نوجوانوں کے کردار کے عنوان سے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وائس چانسلر قائداعظم یونیورسٹی ڈاکٹر جاوید اشرف، سینئر فیکلٹی ممبران اور بڑی تعداد میں طلباء نے سیمینار میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے اپنے خطاب میں کہا کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے، یہ تاثر عام ہے کہ دنیا کو درپیش مسائل کی بڑی وجہ بدعنوانی ہے، اس سے معاشی صورتحال، معیار زندگی اور سماجی انصاف کو شدید نقصان ہوتا ہے، یہ صرف کسی ایک ملک کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ دنیا بھر میں تمام معاشرے اور معیشتیں اس سے متاثر ہو رہی ہیں، اگر کوئی ملک غیر ملکی سرمایہ کاری سے پائیدار سماجی و معاشی ترقی حاصل کرنا چاہتا ہے تو اسے ہر قیمت پر بدعنوانی کا خاتمہ کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ تمام ممالک بدعنوانی کے برے اثرات سے بچنے کے بڑے چیلنج کا مقابلہ کر رہے ہیں، زیادہ ترقی یافتہ ملکوں نے پائیدار اقدامات جیسا کہ بنیادی ڈھانچہ کی ترقی پر عمل کرتے ہوئے اس کے سائز اور مواقع کو کم کر دیا ہے تاہم ترقی پذیر ملکوں میں ابھی بہت کچھ ہونا باقی ہے، یہ معاشرے اور کمیونٹی میں عدم مساوات کی بڑی وجہ ہے، بدعنوانی اور اختیارات سے تجاوز بڑے چیلنج ہیں، بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناحؒ نے آئین اسمبلی سے اپنے پہلے خطاب میں قوم کو ان الفاظ میں خبردار کیا کہ بدعنوانی بڑی لعنت ہے جس سے بھارت متاثر ہو رہا ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ دوسرے ملک اس سے پاک ہیں تاہم میرا خیال ہے کہ ہمارے ہاں رشوت اور بدعنوانی کی صورتحال بدتر ہے، حقیقت میں یہ ایک زہر ہے، ہمیں اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے اور مجھے امید ہے کہ اسمبلی سے اس حوالہ سے جلد مناسب اقدامات کئے جائیں گے تاہم بدقسمتی سے ان کی یہ تنبیہ اور نصیحت بھلا دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کسی بھی معاشرہ میں گڈ گورننس کے بالکل برعکس ہوتی ہے، اگر آپ کسی بھی عظیم انسانی تہذیب کا مشاہدہ کرتے ہیں تو آپ کو معلوم ہو گا کہ انہیں بیرونی قوتوں سے زیادہ نقصان نہیں ہوا بلکہ اندرونی کمزوریوں اور بدعنوانی سے زیادہ نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرہ کے تمام طبقات بالخصوص نوجوانوں کو بدعنوانی کے خلاف کھڑے ہونے کی ضرورت ہے، انہیں ہماری نسل نو کو اس لعنت کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے بدعنوانی کی روک تھام کے سرکاری اداروں سے مکمل تعاون کرنا چاہئے، جیسا کہ مارٹن لوتھر کنگ نے کہا ہے کہ انسانی ترقی نہ ہی خود کار ہوتی ہے اور نہ ہی ناگزیر ہوتی ہے، انصاف کے ہدف کے حصول کیلئے ہر قدم پر قربانی، مشکلات اور جدوجہد کی ضرورت ہوتی ہے، پرعزم افراد کی انتھک کوشش اور عزم بھی ناگزیر ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے انسداد بدعنوانی کے اعلیٰ ادارے کے سربراہ ہونے کی حیثیت سے آپ کو بدعنوانی کے خاتمہ کی نیب کی کوششوں سے آگاہ کرنا اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب معاشرہ سے اس برائی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے مسلسل متعلقہ فریقوں کی شمولیت سے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے، نیب بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے سہ جہتی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے، یہ پالیسی آگاہی، تدارک اور قانون پر عملدرآمد پر مبنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے آگاہی اور تدارک پر توجہ مرکوز کی ہے، نیب نے سسٹم میں بدعنوانی کی مؤثر روک تھام کیلئے ایک سمت متعین کی ہے، آگاہی مہم کے تحت ملک بھر میں نسل نو کے رہنمائوں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے یونیورسٹیوں اور کالجوں میں 42 ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کی گئی ہیں، بدعنوانی کے خلاف مہم 2015ء سے تمام بیوروز میں شروع کی گئی ہے، معاشرہ می-ں بدعنوانی کے منفی اثرات سے نوجوانوں میں آگاہی کیلئے مختلف سیمینارز، لیکچرز اور تقریبات منعقد کی گئی ہیں، نیب کا بدعنوانی سے انکار کا پیغام مختلف ذرائع پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا، سیمینارز، قومی شناختی کارڈز، ڈرائیونگ لائسنسوں اور اے ٹی ایم مشینوں کے ذریعے کامیابی سے پہنچایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے بدعنوانی کی روک تھام اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی روک تھام کیلئے نیب آرڈیننس کے سیکشن 33 کے تحت پریوینشن کمیٹیاں قائم کی ہیں جو کہ سرکاری اداروں میں بدعنوانی کی روک تھام کیلئے قواعد و ضوابط میں ترامیم تجویز کرتی ہیں، یہ کمیٹیاں سرکاری اداروں، محکموں اور وزارتوں جیسا کہ صحت، تعلیم، وزارت مذہبی امور و ہم آہنگی، محکمہ پولیس اور محکمہ کوآپریٹو میں عوام کے ساتھ بہتر رابطہ کیلئے تشکیل دی گئی ہیں۔

یہ پریوینشن کمیٹیاں نیب، سینئر سرکاری افسران، متعلقہ شعبہ کے ماہرین اور نمایاں شخصیات پر مشتمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب ہیڈ کوارٹرز اور نیب کے علاقائی بیوروز میں بھی سفارشات کیلئے مختلف پریوینشن کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب نصاب میں بدعنوانی کی روک تھام کے مضمون کی شمولیت کیلئے وفاقی وزارت تعلیم کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اس حوالہ سے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ بھی مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں، اس مفاہمت کی یادداشت کے تحت نیب اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن یونیورسٹیوں میں نوجوانوں میں بدعنوانی سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کیلئے مل کر کام کریں گے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ قانون پر عملدرآمد کے شعبہ میں پہلے مرحلہ پر ثبوت اکٹھے کئے جاتے ہیں اور پھر انوسٹی گیشن کی جاتی ہے، انوسٹی گیشن مکمل ہونے کے بعد نیب مقدمہ کو پراسیکیوشن کیلئے عدالت میں بھیجتا ہے تاکہ مجرم کو سزا دی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ پلڈاٹ نے اپنی رپورٹ میں نیب کی فعال اصلاحات کی کوششوں کا اعتراف کیا ہے، نیب کی کوششوں سے پلڈاٹ، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل، مشال اور عالمی اقتصادی فورم نے نیب کی کارکردگی کو سراہا ہے۔ پلڈاٹ کی رپورٹ کے مطابق 42 فیصد لوگ نیب پر اعتماد کرتے ہیں جبکہ 29 فیصد پولیس اور 26 فیصد دیگر سرکاری محکموں پر اعتماد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی قانون پر عملدرآمد کی کوششوں سے بدعنوانی کی روک تھام میں مجموعی طور پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں، 2015ء میں برلن سے جاری ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں پاکستان 175 ممالک میں سے 117 ویں نمبر پر آ گیا ہے، یہ پاکستان کی گذشتہ سالوں میں سب سے بہترین درجہ بندی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک سے بدعنوانی کے کینسر کے خاتمہ کیلئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، اس حوالہ سے نوجوانوں کا کردار انتہائی اہم ہے، نوجوانوں کو بدعنوانی کے خلاف اس مہم میں مرکزی کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے، نوجوانوں کے ذریعے بدعنوانی سے انکار کا پیغام ہر گھر، گلی، محلے اور کام کرنے کی جگہ تک مؤثر طریقہ سے پہنچایا جا سکتا ہے، اس لئے آپ کو ہماری بدعنوانی سے روک تھام کی اس قومی مہم میں رضاکارانہ طور پر تعاون کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے پیارے وطن سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے نیب کی کوششوں میں شامل ہونا چاہئے تاکہ ہماری نسل نو کو بہتر اور خوشحال پاکستان حاصل ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں ہر سال 9 دسمبر کو انسداد بدعنوانی کا عالمی دن منایا جاتا ہے، اس دن کی مناسبت سے سیمینارز، واکس اور ٹیبلوز کا اہتمام کیا جاتا ہے جس سے بدعنوانی کے خلاف ہمارے عزم کو اجاگر کیا جاتا ہے۔

انہوں نے قائداعظم یونیورسٹی کو ملک کی بہترین یونیورسٹی بننے پر مبارکباد دی اور امید ظاہر کی کہ قائداعظم یونیورسٹی 9 دسمبر کو انسداد بدعنوانی کے عالمی دن کے موقع پر خصوصی تقریبات منعقد کرے گی۔ انہوں نے وائس چانسلر قائداعظم یونیورسٹی کی حمایت کی تعریف کی جو کہ بدعنوانی کی روک تھام کے مشن کیلئے انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب ملک کو بدعنوانی سے پاک بنانے کیلئے پرعزم ہے۔ اس سے پہلے وائس چانسلر قائداعظم یونیورسٹی ڈاکٹر جاوید اشرف نے چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی قیادت میں نیب کی کارکردگی کو سراہا۔ انہوں نے قائداعظم یونیورسٹی کی کارکردگی کو اجاگر کیا جو کہ رینکنگ میں ملک کی بہترین یونیورسٹی بن چکی ہی

متعلقہ عنوان :