بلوچستان کے عوام کے حقوق کے حصول کے لیے خواتین کے کردار سے انحراف ممکن نہیں ، پروفیسر شہناز بلوچ

ہم سی پیک کے مخالف نہیں البتہ بلوچ اقوام کو اقلیت میں ضمن کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دیں گے صوبے کے نوجوانوں کو استحصالی قوتوں سے مقابلہ کرنا ہوگا،کارکن انتخابات کی تیاریاں شروع کردیں اقتدار ہمارا مقدر بنے گا،وفد سے بات چیت

پیر 21 نومبر 2016 19:28

سبی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 نومبر2016ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کی مرکزی سینٹرل کمیٹی کی رکن پروفیسر شہناز بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان کے عوام کے حقوق کے حصول کے لیے خواتین کے کردار سے انحراف ممکن نہیں ،ساحل و وسائل پر مقامی افراد کے حق کو تسلیم کیا جائے،ہم سی پیک کے مخالف نہیں البتہ بلوچ اقوام کو اقلیت میں ضمن کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دیں گے،آنے والے عام انتخابات سے قبل ہی مردم وخانہ شماری کرائی جائے ،صوبے کے نوجوانوں کو استحصالی قوتوں سے مقابلہ کرنا ہوگا،کارکن انتخابات کی تیاریاں شروع کردیں اقتدار ہمارا مقدر بنے گا ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان نیشنل پارٹی ضلع سبی کے سینئر نائب صدر وحید احمد قریشی کی قیادت میں ملنے والے وفد سے بات چیت میں کیا ،انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کو سازش کے تحت گزشتہ چھ دہائیوں سے پسماندگی و تاریکیوں کی دلدل میں دھکیلا جارہا ہے اور یہاں کے عوام کا استحصال کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ سی پیک کے براہ راست بلوچ قوم پر اثرات کی ہمیں توقع نہیں ہے اگر حکمران سی پیک کے ذریعے بلوچستان کے عوام کی محرومیوں کو ختم کرنے کادعویٰ کررہے ہیں تو ہم ان سے نیک توقعات کے خوہش مند ہیں لیکن سی پیک پر بی این پی کا اصولی موقف آج بھی برقرار ہے بی این پی ترقی کی مخالف نہیں بلکہ ترقی کی آڑ میں بلوچ قوم کو اقلیت میں ضمن کرنے کی سازش کو قطعاً برداشت نہیں کرئے گی انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کی احساس محرومی کے خاتمہ کے لیے صوبے کی خواتین کے کردار سے انحراف ممکن نہیں ہے اور خواتین بلوچ بھائیوں کے شانہ بشانہ صوبے میں جاری استحصال کے خلاف اپنی جدوجہد تسلسل کے ساتھ جاری رکھے ہوئے ہیں صوبے کی خواتین آج بھی بکھری ہوئی آبادی میں پتھر کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں تعلیمی اداروں کے فقدان اور سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے طالبات کو تعلیم حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے کے لیے حکمرانوں کی غیر سنجیدگی معنی خیز بن چکی ہے انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ مستقبل میں منصفانہ اور غیرجانبدارانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے مردم شماری و خانہ شماری جیسے جمہوری عمل کو پورا کرئے بلخصوص بلوچستان میں مردم شماری سے قبل صوبے میں مقیم غیر بلوچستانی افغان مہاجرین کے انخلاء کو یقینی بنایا جائے تاکہ صوبے میں مردم شماری حقیقی معنوں میں مکمل ہوسکے انہوں نے کارکنو ں سے کہا کہ وہ آنے والے انتخابات کی تیاریاں شروع کردیں انشااللہ اقتدار ہمارا مقدر بنے گا اور قائد بی این پی سردار اخترجان مینگل کی سربراہی میں ایک مرتبہ پھر بلوچستان کو ترقی و امن کی پٹڑی پر گامزن کرکے یہاں کے عوام کی احساس محرومیوں کے خاتمہ کو یقینی بنایا جائیگا اور صوبے کے ساحل ووسائل پر صوبے کے عوام کی دسترس اور اختیار ہوگا۔

متعلقہ عنوان :