سینٹ کی قائمہ کمیٹی اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ کا اجلاس

پیمرا کی جانب سے 120ٹی وی چینلز کی نشریات کے لئے تین ڈی ٹی ایچ لائسنس کے اجراء کے فیصلے کا خیر مقدم ڈی ٹی ایچ پر صرف ان چینلز کو چلانے کی اجازت ہوگی جنہیں حکومت نے لائسنس جاری کیے ہیں‘ ڈی ٹی ایچ پر250چینلز تک چلانے کی گنجائش ہوگی‘ کمیٹی کو بریفنگ

پیر 21 نومبر 2016 19:10

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 نومبر2016ء)سینٹ کی قائمہ کمیٹی اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ نے پیمرا کی جانب سے ملک بھر کے دوردراز علاقوں میں 120ٹی وی چینلز کی نشریات کے لئے تین ڈائریکٹ ٹو ہوم سروس(ڈی ٹی ایچ ) کے لئے لائسنس کے اجراء کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ‘ڈی ٹی ایچ پر صرف ان چینلز کو چلانے کی اجازت ہوگی جنہیں حکومت نے لائسنس جاری کیے ہیں‘ ڈی ٹی ایچ پر250چینلز تک چلانے کی گنجائش ہوگی ‘ٹی وی چنیل کو پابند بنایا جائے کہ وہ اپنی ایڈیٹوریل کنٹرول کمیٹیاں مکمل کر کے انہیں مکمل فعال کریں ‘وزارات اطلاعات و نشریات ‘پیمرا اور دیگر سٹیک ہولڈرز سے ملکر ٹی وی چینلز کی ریٹنگ کے حوالے سے ایک شفاف میکنزم بنانے کے لئے دو ماہ میں ورکنگ پیپر تیار کریگی ‘ٹی وی چینلز کی ریٹنگ کے لئے پی ٹی سی ایل کی خدمات بھی لیں جائیں گی ۔

(جاری ہے)

پیر کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی اطلاعات و نشریات وقومی ورثہ کا اجلاس سینیٹر کامل علی آغا کی زیر صدارت منعقد ہوا ۔اجلاس میں وزیر مملکت اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب ‘سیکرٹری اطلاعات صباء محسن رضا‘ممبران روبینہ خالد ‘نہال ہاشمی ‘نجمہ حمید‘ ڈاکٹر غوث محمد خان نیازی‘فرحت اللہ بابر‘ سینیٹر چوہدری تنویر ‘ چیئرمین پیمرا ابصار عالم‘ ایگزیکٹو ڈائریکٹر لوک ورثہ فوزیہ سعید ‘ڈائریکٹر جنرل پی این سی اے جمال شاہ ‘پی آئی ڈی اور دیگر متعلقہ اداروں کے افسران بھی موجود تھے۔

میڈیا کے کوڈ آف کنڈکٹ 2015کے ڈرافٹ کے نکتے پر بحث کے دوران وزیر مملکت اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے بتا یاکہ ڈرافٹ کی دستاویز وزارت اطلاعات میں نہیں مل رہی ۔چیئرمین کمیٹی نے وزیر اطلاعات کو یہ بھی ٹاسک سونپا کہ وزارت اطلاعات سے اتنی اہم دستاویز گم ہونے پر انکوائری کریں‘ یہ ڈرافٹ وزارت اطلاعات کی خواہش پر تمام سٹیک ہولڈرز سے بات چیت کے بعد تیار کیا گیا تھا ۔

وزیر مملکت اطلاعات و نشریات مریم اونگزیب نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ وزارت اطلاعات کمیٹی کے آئندہ ہونے والے اجلاس سے قبل اس مسئلے کو حل کردے گی۔ کمیٹی کے چیئرمین نے سیکرٹری کمیٹی کو ہدایت دی کہ ڈرافٹ کی کاپی وزارت اطلاعات و نشریات کو فراہم کی جائے ۔کمیٹی کے چیئرمین کامل علی آغا نے کہا کہ کمیٹی نے پیمرا سے جواب طلب کیا تھا کہ اب تک کتنے ٹی وی چینلز (نیوز ‘انٹرٹینمنٹ ‘چلڈرن) کے خلاف کارروائی ہوئی ۔

چیئرمین پیمرا نے بتایا کہ الگ الگ کر کے تفصیلی رپورٹ آئندہ اجلاس میں پیش کر دی جائے گی ۔ٹی وی چینلز کی ریٹنگ کے حوالے سے نکتے پر بحث کے دوران چیئرمین پیمرا نے کہا کہ ریٹنگ کے لئے پاکستان براڈ کاسٹ ایسوسی ایشن ‘ پرائیویٹ سیکٹر اور ایڈورٹائزرز کو شامل کر کے ایک مکینزم بنانا چاہیے ‘کمیٹی پیمرا کو یہ ٹاسک سونپے یا وزارت اطلاعات کو ہم مکمل تعاون کریں گے ۔

ممبرکمیٹی فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اگر پیمرا کے پاس ریٹنگ کے حوالے سے میکنزم بنانے کے لئے قانون نہیں تو وہ قانون سازی کے لئے تجاویز دیں‘ کمیٹی سینٹ میں یہ معاملہ لیجائے گی ۔فرحت اللہ بابر نے کہا کہ یہ شکایت ہے کہ فیورٹ ازم کی بنیاد پر ریٹنگ ہورہی ہے ‘مخصوص چینلز اپنی مرضی کی ریٹنگ حاصل کررہے ہیں ۔اس پر وزیر مملکت اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ ٹی وی چینلز کی ریٹنگ کے لئے حکومت ایک شفاف میکنزم بنانا چاہتی ہے ‘میں نے وزارت سنھبالتے ہی ڈیجیٹل الیکٹرانک میڈیا ڈیپارٹمنٹ کو ٹی وی چینلز کی مانیٹرنگ کی ہدایت دیں‘ اس وقت 54ٹی وی چینلز کی مانیٹرنگ ہورہی ہے ‘ٹی وی چینلز کے لئے ایک ورکنگ پیپر بنایا جائے گا جس میں سفارشات بھی دیں جائیں گی اور پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد بین الاقوامی طرز کی ریٹنگ کے لئے شفاف میکنزم تیار کیا جائے گا اس کے لئے پی ٹی سی ایل کی خدمات بھی لیں گے اس کے لئے ہمیں دو ماہ کا وقت درکار ہے ۔

چیئرمین کمیٹی نے وزیر اطلاعات کو دو ماہ میں ورکنگ پیپر تیار کرکے کمیٹی میں پیش کرنے کی ہدایت دی ۔کمیٹی کے چیئرمین کامل علی آغانے وزارت اطلاعات کی یقین دہانی کے باوجود لوک ورثہ کے ملازمین کی پنشن کا معاملہ حل نہ ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت دیں کہ 43پنشنرز کا مسئلہ فوری طور پر حل کیا جائے ۔وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے کہا کہ کمیٹی نے جو بھی ہدایات دیں ہیں ان پر عمل درآمد کرائیں گے اور لوک ورثہ کا مسئلہ حل کرنے کے لئے ایک فنڈ قائم کرنا چاہیے تا کہ اس مسئلے کا مستقل حل نکل سکے ۔

ٹی وی چینلز کی ایڈیٹوریل کنٹرول کمیٹیوں کے معاملے پر چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے کمیٹی کو بتا یا کہ پیمرا نے تمام ٹی وی چینلز کا دورہ کیا اور ان کی ایڈیٹوریل کنٹرول کمیٹیوں کا جائزہ لیا۔ممبر کمیٹی روبینہ خالد نے کہا کہ پیمرا کو مزید اختیارات دیئے جانے چاہیے۔ممبر کمیٹی نہال ہاشمی نے کہاکہ ہمارے ٹی وی چینلز پر ایسے کمرشل چلتے ہیں جو ہماری نئی نسل کو گمراہ کر رہے ہیں ‘انہیں فوری بند ہونا چاہیے ۔

کمیٹی کے چیئرمین نے پیمرا کو ہدایت دی کہ اس حوالے سے وہ اپنی کارروائی کریں ۔ممبرکمیٹی روبینہ خالد نے کہا کہ جب ٹی وی چینل لائسنس کے لئے معاہدے پر دستخط کر تا ہے تو اس میں یہ لازمی ہوتا ہے کہ چلڈرن مواد نشر کیا جائے اس کو کیوں یقینی نہیں بنایا جاتا ۔چیئرمین پیمرا نے کہا کہ اب ٹی وی چینلز پر بچوں کے لئے مواد کا فی حد تک بڑھ گیا ہے ‘پیمرا نے بھی چلڈرن کے لئے ٹی وی چینل کے لائسنس پر فیس کم کر دی ہے ۔

چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے کہا کہ پیمرا 23نومبر کو تین ڈی ٹی ایچ چینلز کی نیلامی کریگا ‘ڈی ٹی ایچ ایک سال بعد اپنی نشریات شروع کریگا یہ فیصلہ کیبل آپیٹرز کے ساتھ مذاکرات کے بعد کیا گیا لیکن نیلامی اپنے وقت پر ہوگی ‘ڈی ٹی ایچ کی سروس شروع ہونے سے کیبل آپریٹروں کی اجارہ داری ختم اور دور دراز کے علاقوں میں پاکستان کی لائسنس یافتہ تمام چینلز دیکھے جاسکیں گے‘ڈی ٹی ایچ 250ٹی وی چینلز کی نشریات دیکھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی مواد پر پابندی کے بعد پیمرا نے ملک بھر میں کارروائی کے دوران 4500سے زائد آلات قبضے میں لیے ۔وزیر مملکت اطلاعات مریم اورنگزیب نے اس موقع پر کمیٹی کو بتا یا کہ اپنی نئی نسل ‘نوجوانوں اور بچوں کے لئے پی این سی اے کے پلیٹ فارم سے کلچرل سرگرمیاں شروع کر دیں گئیں ہیں ‘پرائیویٹ سیکٹر کے ذریعے تنظیم نو کی جارہی ہے ‘25دسمبر کو قائداعظم کی برسی پر پی این سی اے خصوصی تقریبات منعقد کرینگی جس میں ملک بھر سے پرائیویٹ کالجز‘ یونیورسٹیوں اور کالجز کی طلباء و طلبات کو مدعو کیا جائے گا انھیں اپنے کلچر سے متعارف کرایا جائے گا‘ایجوکیشن ریفارمز ‘چلڈرن آرٹ ‘ کلچر ل نصاب کے لئے ایک دستاویز تیار کی جارہی ہے ‘لانگ ٹرم منصوبوں میں نیشنل سینٹر فار پرفارمنگ آرٹ ‘فلم اکیڈمی ‘ انٹر نیشنل فلم فیسٹیول ‘ نیشنل ایوارڈ ‘نیشنل میوزک اکیڈمی ‘آئندہ سال جنوری میں نیشنل آرٹس کنوونشن کا انعقاد کیا جائے گا ۔

پی ٹی وی کی خاتون اینکر پرسن کو ہراساں کرنے کے معاملے پر کمیٹی نے سفارش کی کہ اس میں ملوث لوگوں کو مثالی سزا دی جائے تاکہ کوئی بھی کام کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کی جرات نہ کر سکے۔ وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے کمیٹی کو بتایا کہ ملزم نے وفاقی محتسب کے فیصلے کے خلاف اپیل کی ہے اس لیے وہ اب اس بارے میں صدر کو خط لکھیں گی تاکہ اس معاملے کو فوری طور پر نمٹایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ملزم اطہر فاروق بٹر کو او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے اور اس کا پی ٹی وی اکیڈمی میں تبادلے کا فیصلہ غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت خواتین کو زیادہ مواقع فراہم کرنے پر یقین رکھتی ہے اس لیے وہ کام کرنے کی جگہوں پر خواتین کو ہراساں کرنے کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کرے گی۔