بی آئی ایس پی اور ڈبلیو ایف پی کے مابین غذائیت کے تحقیقی منصوبے کے معاہدے پر دستخط

پیر 21 نومبر 2016 17:11

بی آئی ایس پی اور ڈبلیو ایف پی کے مابین غذائیت کے تحقیقی منصوبے کے معاہدے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 نومبر2016ء) بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی)، ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) اور انٹگریٹڈ ری پروڈکٹو مدر نیونیٹل چائلڈ ہیلتھ پروگرام اور نیوٹریشن پروگرام پنجاب کے مابین پاکستان کے سوشل پروٹیکشن کے تحت غذائیت کے تحقیقی منصوبے پر ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کئے گئے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کی جانب سے کنٹری ڈائریکٹر ڈبلیو ایف پی سٹیفن گلوننگ جبکہ بی آئی ایس پی کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل شاہد گل قریشی نے معاہدے پر دستخط کئے۔

اس موقع پر وزیر مملکت و چیئرپرسن بی آئی ایس پی، ایم این اے ماروی میمن، ایڈیشنل سیکریٹری نیشنل ہیلتھ سروسز اینڈ ریگولیشنز ڈاکٹر ہاشم پوپلزئی، نیوٹریشن ڈبلیو ایف پی کی سربراہ مس سیسیلیا گارزن اور منیجر نیوٹریشن پروگرام پنجاب ڈاکٹر ناصر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

اس منصوبے کے ابتدائی مرحلے میں ضلع رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والی مستحق خواتین جن کے بچے کی عمر چھ ماہ تا 23 ماہ ہو، انہیں ڈبلیو ایف پی کی جانب سے غذائی سپلیمنٹ اور ان خواتین کے رویوں میں تبدیلی لانے کے حوالے سے رہنمائی فراہم کی جائے گی۔

اس منصوبے پر پرائمر ی اور ثانوی محکمہ صحت پنجاب اور بین الاقوامی شہرت یافتہ تحقیقی ادارے کے تعاون سے عمل درآمد کیا جائے گا۔ خواتین میں رویئے کی تبدیلی لانے کے حوالے سے سماجی تحریک میں لیڈی ہیلتھ وزیٹرز کے ایک نیٹ ورک کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ کیش ٹرانسفر اور غذائی سپلیمنٹ پر مشتمل اس تحقیق کے نتائج غریبوں کی زندگیوں پر اثر انداز ہوںگے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے کہا کہ پاکستان میں 43.7 فیصد بچوں میں شرح نمو میں کمی، 31.5 فیصد کم وزن کے بچے اور 15.1 فیصد ذہنی و جسمانی کمزوریوںوالے بچے بہت اہم نوعیت کا معاملہ ہے جسے جلد از جلد حل ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی آئی ایس پی کی غیر مشروط مالی معاونت موثر طریقے سے غریبوں میں خوراک اور صحت کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کررہی ہے۔

آکسفورڈ پالیسی مینجمنٹ کی جانب سے پیش کردہ دوسری رپورٹ کے مطابق، بی آئی ایس پی کی وجہ سے 19 فیصد غربت میں کمی، 3 فیصد پاورٹی گیپ میں کمی، 4 فیصد ناقص غذا میں کمی واقع ہوئی ہے اور بی آئی ایس پی کی مستحق خواتین کے اپنے وظائف پر 71 فیصد کنٹرول ہے جو انہیں مالی طور پر با اختیار بناتا ہے۔ چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے کہا کہ اس تحقیق کے نتائج بہترین غذائیت کے نقطہ نظر کو اجاگر کریں گے جسے پورے پاکستان میں ناقص غذا، بچوں کے بڑھنے کی شرح میں کمی اوربچوں میںکم دماغی نشونما سے متعلق مسائل پر قابو پانے کیلئے حکمت عملی ترتیب دی جائے گی۔

کنٹری ڈائریکٹر ڈبلیو ایف پی سٹیفن گلوننگ نے کہا کہ ڈبلیو ایف پی کو اس اقدام کا حصہ ہونے پر فخر ہے کیونکہ اس طرح کی تحقیق پہلی مرتبہ کی جا رہی ہے جو پاکستان کو مستقبل میں سوشل پروٹیکشن پروگرامز پر پالیسی سازی کیلئے سائنسی نتائج استعمال کرنے کا موقع فراہم کرے گی۔ شاہد گل قریشی، ڈاکٹر ہاشم پوپل زئی، مس سیسیلیا گارزن اور ڈاکٹر ناصر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ یہ ایک بڑا اقدام ہے جو متعلقہ اداروں کو ناقص غذاء کے مسئلے سے نمٹنے میں مدد کرے گا۔