ریسکیو 1122کے زیر اہتمام ٹریفک حادثات کا عالمی دن منایا گیا

پنجاب بھر میں روڈ ٹریفک حادثات کے متاثرین کی یادکومنانے کے حوالے سے آگاہی واک کااہتمام

اتوار 20 نومبر 2016 23:10

لاہور ۔20 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 نومبر2016ء) پنجاب ایمرجنسی سروس (ریسکیو 1122)نے گذشتہ روز پنجاب بھر میں روڈ ٹریفک حادثات کے متاثرین کی یاد کا عالمی دن منایا۔ اس حوالے سے ریسکیو سروس نے ٹرانسپورٹ اینڈروڈسیفٹی فائونڈیشن کے باہمی اشتراک سے پنجاب بھر میں روڈ ٹریفک حادثات کے متاثرین کی یادکومنانے کے حوالے سے آگاہی واک کااہتمام کیا۔

اس دن کو منانے کامقصدمعاشرتی سطح پر ٹریفک حادثات کی بڑھتی ہوئی شرح کی روک تھام کے لیے شعور اجاگر کرنا ہے۔ سکول کے طلبہ، اساتذہ ،اور ریسکیورزپر مشتمل آگاہی واک کا آغاز شمع چوک فیروزپورروڈسے ہوا جو ریسکیو 1122ہیڈ کوارٹرز اختتام پذیر ہوئی ۔ڈی جی ریسکیو پنجاب ڈاکٹر رضوان نصیر نے واک کی قیادت کی جس میں ڈی جی ایمرجنسی سروسز اکیڈمی بریگیڈئر (ر)امیر حمزہ، رجسٹرار اکیڈمی ڈاکٹر محمد فرحان خالد، ٹرانسپورٹ اینڈ روڈ سیفٹی فائونڈیشن کے صدرکے۔

(جاری ہے)

زیڈ خوشحالی، آصف خواجہ کمیونٹی ممبرزاور سول سوسائٹی کے ارکان نے شرکت کی۔ ریسکیو ہیڈکوارٹرز میں واک کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی ریسکیو پنجاب ڈاکٹر رضوان نصیر نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے روڈ سیفٹی اتھارٹی قائم کردی ہے جس کے تحت ڈرائیونگ لائنسنگ سسٹم، ٹریفک انجینئرنگ، وہیکلز فٹنس سسٹم، رجسٹریشن، ڈیٹابیس اور ٹریفک منیجمنٹ سسٹم کو موثر بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اب قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ روڈ سیفٹی کو یقینی بنائیں تاکہ ہم محفوظ پنجاب کے تصور کو عملہ جامہ پہنا سکیں۔ اس موقع پر انہوں نے روڈ ٹریفک حادثات کے حوالے سے اعداد و شمارپیش کیے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک ضلعی ایمرجنسی سروسز نے پنجاب کے تمام 36اضلاع میں 14لاکھ سے زائد ٹریفک حادثات کے متاثرین کو ریسکیو کیاہے۔

انہوں نے کہا کہ ریسکیو1122پنجاب کے تمام اضلاع میںروزانہ اوسطاً 500سے زائد ٹریفک حادثات پر ریسپانڈ کرتی ہے جس میںاوسطاً 700افراد متاثر ہوتے ہیں،جن میں 400-500افراد شدید زخمی ہوتے ہیںجبکہ 200-300افراد معمولی زخمی ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ روزانہ دنیا بھر میں 3,287افراد ان ٹریفک حادثات کی نذر ہوتے ہیں ۔ ڈاکٹررضوان نصیر نے اس بات پر زور دیا کہ مخصوص ذہنیت کو میڈیا کے ذریعے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ،انہوں نے کہاکہ حادثہ عموماً ڈرائیور کی کوتاہی ، گاڑی یاسٹرک میں خرابی یاپھردیگر سڑک استعمال کرنے والوں کی غلطی سے پیش آتا ہے۔

اس موقع پرڈی جی ایمرجنسی سروسز اکیڈمی برگیڈئر امیر حمزہ کا کہنا تھا کہ اگرچہ ریسکیو 1122ہر ٹریفک حادثہ پر ریسپانڈ کرنے کیلئے تیار رہتی ہے مگر ہمیں حادثات کی روک تھام کے لئے کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کمیونٹی کو چاہیے کہ وہ آگے آئیں اور ٹریفک حادثات کی روک تھام کے لئے ہمارا ساتھ دیں جبکہ میڈیا کا کردار بھی قابل ستائش ہے جو حادثات کے حوالے سے شعور اجاگر کرسکتا ہے۔

اس موقع پر ٹراسپورٹ اینڈروڈ سیفٹی فائونڈیشن کے صدرکے۔زیڈ خوشحالی نے کہا کہ روڈ ٹریفک حادثات پاکستان میں ہرخاندان کومتاثرکررہے ہیں ، لیکن بدقسمتی سے میڈیاان حادثات کو اس طرح کوریج نہیں دیتاجس طرح دیگرایشوز کو ہائی لائٹ کیاجاتاہے، بلکہ حادثات کو انفرادی کیسس سمجھ کرنظرانداز کردیاجاتاہے۔آصف خواجہ کا کہنا تھا کہ سکول؛ کالج اور کمیونٹی کی سطح پرمختلف آگاہی پروگرام ترتیب دیے جائیں اورمیڈیاا نہیں پوری کوریج دے تاکہ لوگوں میں احساسِ ذمہ داری بیدارہواور نوجوانوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ کو کم سے کم کیاجاسکے اور محفوظ پاکستان کا قیام ممکن ہو۔

متعلقہ عنوان :