پاکستان اور نیپال کے درمیان دوطرفہ تجارت کو بڑھانے کیلئے براہ راست رابطے بڑھائے جائیں گے‘ انجینئر محمدسعید شیخ

اتوار 20 نومبر 2016 23:00

فیصل آباد ۔20 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 نومبر2016ء) پاکستان اور نیپال کے درمیان دوطرفہ تجارت کو بڑھانے کیلئے فیصل آباد چیمبر آف کامر س اینڈانڈسٹری اور کھٹمنڈو چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے درمیان براہ راست رابطے بڑھائے جائیں گے ۔ یہ بات فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر انجینئر محمدسعید شیخ نے مڈریجن چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری نیپال کے صدر ارون راج سوراگی سے ملاقات کے دوران بتائی اس موقع پر ارون راج سومرگی کی اہلیہ انگیتا اور بیٹی اگیتا بھی موجود تھیں ۔

انجینئر محمد سعید شیخ نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان اچھے سفارتی تعلقات کے باجود تجارتی تعلقات نہ ہونے کے برابر ہیں جن میں اضافہ کرنے کیلئے دونوں ملکوں کے تاجروں کے درمیان براہ راست رابطوں کیلئے تجارتی وفود کے تبادلے ہونے چاہیئں۔

(جاری ہے)

انجینئر محمد سعید شیخ نے بتایا کہ فیصل آباد ملک کا تیسرا بڑا چیمبر ہے جس کے ممبروں کی تعداد 5 ہزار سے زائد ہے ۔

آبادی کے لحاظ سے فیصل آباد ملک کا تیسرا بڑا شہر ہے ۔ ریونیو دینے کے حوالے سے یہ دوسرابڑا جبکہ ٹیکسٹائل کی وجہ سے اسے بلاشبہ دنیا کا ٹیکسٹائل کیپٹل کہا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ یہاں ٹیکسٹائل کے علاوہ دیگر شعبے بھی قومی معیشت میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں ۔ تاہم ٹیکسٹائل کی مجموعی قومی بر آمدات میں اس کا حصہ 6 ارب ڈالر سالانہ ہے ۔

جو تناسب کے حوالے سے 55 فیصد بنتا ہے ۔ پاکستان اور نیپال کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ دونوں ملکو ں کے درمیان بہترین سفارتی تعلقات ہیں دونوں ملک ہی سارک اور سافٹا کے ممبر ہیں مگر اس کے باوجود دوطرفہ تجارت صرف 2.70 ملین ڈالر ہے ۔ پاکستان نیپال کو 2.2 ملین کی میڈیکل ،سرجیکل گڈز ،جوتے ، کھانے کی اشیاء اور ادویات برآمد کرتا ہے ۔ جبکہ نیپال سے 0.4 ملین ڈالر کی کافی ، چائے ، آرگینک کیمیکلز ،آئل سیڈ،جڑی بوٹیاں ،مصالحے ، پشمینا اور کاغذ کی مصنوعات درآمد کی جاتی ہیں ۔

انہوںنے کہا کہ دونوں ملکوں کے پوٹیشنل کے مطابق یہ تجارتی حجم نہ ہونے کے برابر ہے ۔ لہٰذا دونوں ملکوں کو اپنی دوطرفہ تجارت کو پائیدار بنیادوں پر بڑھانے کیلئے فوری اور عملی اقدامات اٹھانے ہونگے ۔ انہوں نے کہا کہ زرعی ملک ہونے کی وجہ سے زرعی مصنوعات کی برآمدات کے وسیع مواقع موجود ہیں ۔ اسی طرح نیپال کی سیاحت کی صنعت سے بھی فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے ۔

اس مقصد کیلئے انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان براہ راست فضائی رابطوں ،تجارتی وفود کے تبادلوں اور دونوں ملکوں میں ان کی برآمدی مصنوعات کی موثر نمائشوں پر زور دیا اور کہا کہ اس سلسلہ میں دونوں ملکوں کے چیمبرز آف کامرس اینڈانڈسٹریز کے درمیان براہ راست رابطوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخطوں کی بھی ضرورت ہے ۔مسٹر ارون راج سو مرگی نے کہا کہ پاکستان آنے سے پہلے ان کے بہت زیادہ خدشات تھے مگر یہاں آکر وہ تمام خدشات دور ہو گئے ہیں اور وہ کوشش کریں گے کہ نیپال کے تاجروں کا وفد لے کر فیصل آباد آئیں تاکہ براہ راست رابطوں سے دو طرفہ تجارت کو بڑھانے کیلئے اقدامات کئے جا سکیں ۔

انہوں نے بتایا کہ دنیا کی بلند ترین چوٹی مائونٹ ایورسٹ اور قدرتی خوبصورتی ان کے ملک کا اصل سرمایہ ہیں ۔ وہاں تعلیم ،ہنر، صنعتی اور تجارتی سرگرمیوں کے وسیع امکانات ہیں جبکہ وہ خود بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے پن بجلی گھر لگا رہے ہیں ۔ اس موقع پر ان کی اہلیہ نے بتایا کہ وہ لکھنو ئو سے تعلق رکھتی ہیں اور مسلم کلچر کو پوری طرح سمجھتی ہیں۔

پاکستان آنے سے قبل ان کے دل میں جو خوف تھا وہ یہاں آکر اور حالات دیکھ کر مکمل طور پر ختم ہو گیا ہے ۔ انہوں نے فیصل آباد کے لوگوں کی مہمان نوازی کو بھی سراہا ۔ مسٹر ارون راج سومرگی کی بیٹی ادیتی نے بھی خطاب کیا اور ان کی مہمان نوازی کا شکریہ ادا کیا ۔اس موقع پر انجینئر محمد سعید شیخ نے مسٹر ارون راج کو فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کی شیلڈ پیش کی جبکہ مسٹر ارون راج نے انہیں کھٹمنڈو چیمبر کی خصوصی پن لگائی ۔ انجینئر محمد سعید شیخ نے مہمانوں کو تحائف بھی پیش کئے ۔

متعلقہ عنوان :