بچوں کا تحفظ یورپی یونین کے جمہوریت اور انسانی حقوق کے ایکشن پلان کی ترجیحات میں شامل ہے، بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے حکومت پاکستان کی مسلسل کوششیں قابل تعریف ہیں

پاکستان میں یورپین یونین کے سفیر جین فرانکوئس کائو ٹین کا عالمی یومِ اطفال کے موقع پر منعقدہ نیشنل چائلڈ رائٹ آرٹس فیسٹیول سے خطاب

اتوار 20 نومبر 2016 22:40

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 نومبر2016ء) پاکستان میں یورپین یونین کے سفیر جین فرانکوئس کائو ٹین نے کہا ہے کہ بچوں کا تحفظ یورپی یونین کے جمہوریت اور انسانی حقوق کے ایکشن پلان کی ترجیحات میں شامل ہے، بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے حکومت پاکستان کی مسلسل کوششیں قابل تعریف ہیں تاہم ان کوششوں کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے عالمی یومِ اطفال کے موقع پر منعقدہ تیسرے نیشنل چائلڈ رائٹ آرٹس فیسٹیول کی اختتامی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کے دوران کیا۔فیسٹیول کا اہتمام یورپین یونین، پاکستان اور دی لٹل آرٹ نے مشترکہ طور پر کیا جس میں ملک بھر سی350 سے زائد بچے شریک تھے۔فیسٹیول میں شریک بچوں نے کہاکہ ہر بچے کو یہ حق حاصل ہے کہ اُسے تعلیم، صحت اور مناسب انصاف تک رسائی دی جائے اور تشدد اور ظُلم سے تحفظ دیا جائے‘ بچوں کی آواز سننے کا بھی حق حاصل ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

یہ کلمات ان چند اہم پیغامات میں سے تھے جوعالمی سطح پر ہر سال 20 نومبر کو منائے جانے والے عالمی یومِ اطفال کے موقع پر منعقدہ تیسرے نیشنل چائلڈ رائٹ آرٹس فیسٹیول کی اختتامی تقریب میں شامل ہونے والی اہم شخصیات اور چھوٹے بچوں نے ادا کیے ۔فیسٹیول میں ملک بھر سی350 سے زائد بچوں کو تعلیم، خوراک، حفظانِ صحت (ہاتھ دھونا) کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کے موضوعات جن میں صنفی مساوات، معاشرے میں یکساں شمولیت ، سماجی تحفظ اور مذہبی ہم آہنگی کے موضوعات پر اکٹھے کیا گیا۔

ملک بھر سے بچوں نے آرٹ اور تخلیقی تحریروں کے ذریعے اپنے حقوق پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔پاکستان میں یورپین یونین کے سفیر جین فرانکوئس کائو ٹین نے اس تقریب میں بطور مہمانِ خصُوصی شرکت کی۔شُرکا سے خطاب کرتے ہوئے یورپی یونین کے سفیر کائوٹین نے کہا کہ بچوں کا تحفظ یورپی یونین کے جمہوریت اور انسانی حقوق کے ایکشن پلان کی ترجیحات میں سے ہے‘ ہم بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے پاکستان کی مسلسل کوششوں کو سراہتے ہیں تاہم حالیہ کچھ عرصے سے پاکستان کو اس شعبے میں بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔

پاکستان میں غربت، ناکافی صحت کی سہولیات، بیماریوں اور نامناسب دودھ پلانے کی وجہ سے 44 فیصد بچے دائمی غذائی قلت کا شکار ہیںاور یہاں بچوں کی اموات کی شرح زیادہ ہے۔یورپی یونین انسدادِ دہشت گردی کے لیے نیشنل ایکشن پلان کے تحت مدرسوں کے بارے میں پالیسی کی بھرپور حمایت کرتا ہے جس کا مقصد مذہبی تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کو فائدہ پہنچانا ہے۔

اس سلسلے میں حکومتِ پاکستان کو ہماری بھرپور حمایت حاصل ہے اور ہم صوبائی حکومتوں، مقامی اور یونیسیف جیسے بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مل کر ان چیلنجز سے نمٹنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں ۔فیسٹیول کے بارے میں بات کرتے ہوئے مسٹر کائوٹین نے کہاکہ بچوں کے حقوق کے بارے میں منعقدہ اس فیسٹیول کا فوکس اس کے اہم ترین سٹیک ہولڈرز یعنی بچے بذاتِ خود ہیں۔

جس کے ذریعے ہمیں بچوں کے خیالات اور اُن کی ضروریات کے بارے میں جاننے کا موقع ملا ہے تاکہ انھیں ایک محفوظ، صحت مند اور خوشحال زندگی بسرکر نے کا موقع دیا جا سکے ۔اقوام متحدہ کے فنڈ برائے اطفال(یونیسیف)کی ڈپٹی ریپریزینٹیٹو مِس کرِس منڈاٹے نے اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ عالمی یوم اطفال کا اس سال کا عالمی موضوع " ہر بچے کے لیے اُمید" پاکستان کے لیے خاص اہمیت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بچوں کے حقو ق منصفانہ طریقے سے دیے جانے چاہییں جیساکہ اس وقت یہاں لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوںاور شہری کے مقابلے میں دیہی بچوں کو کم حقوق حاصل ہیں ۔مِس منڈاٹے نے واضح کیا کہ پنجاب میں پیدا ہونے والا ایک بچہ خطرناک بیماریوں کے خلاف بلوچستان میں پیدا ہونے والے ایک بچے سے ساڑھے تین گُنا زیادہ قوتِ مدافعت رکھتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ " جب ہم اُن (بچوں) کے حقوق کا تحفظ کرتے ہیں تو ہم نہ صرف اُن کی مُشکلات کو کم کررہے ہوتے ہیں بلکہ ان کی زندگیوں کا تحفظ اوراپنے مشترکہ مستقبل کی حفاظت کررہے ہوتے ہیں" اس موقع پرآرٹ ورک اور مضمون نویسی کے فاتحین میں یورپی یونین کے سفیر نے شیلڈز اور سرٹیفیکیٹس تقسیم کیے۔تقریب کے اختتامی کلمات اداکرتے ہوئے دی لٹل آرٹ کے ایگزیکٹوڈائریکٹر مسٹر شعیب اقبال نے کہا کہ " ہم بہت خوش ہیں کہ ہم نے یورپین یونین کے اشتراک سے دوسال میں تیسرا نیشنل چائلڈ رائٹس فیسٹیول منعقد کروایا۔

دی لٹل آرٹ بچوں کی شمولیت کو اہمیت دیتا ہے، آرٹ کو بچوں کے خیالات اور خواہشات کے اظہار کا ذریعہ بنانا انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور ہمارا یہ عزم ہے کہ ہمیں بچوں کو اظہار رائے کی آزادی اور اپنی تخلیقی صلاحیتوں کے اظہار کے لیے مزید مواقع فراہم کرنے چاہییں۔