نومسلموں کے حوالے سے سندھ اسمبلی کا بل قرآن وحدیث سے متصادم ہے، مفتی محمدنعیم

اتوار 20 نومبر 2016 19:10

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 نومبر2016ء) فاق المدارس مجلس عاملہ کے رکن معروف مذہبی اسکالر وشیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے غیر مسلموںکے اسلام قبول کرنے کے حوالے سے سندھ اسمبلی میں عمر 18سال قرار دینے کے بل کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ بل شریعت سے متصادم اور اسلامی احکامات کے ساتھ مزاق کے مترادف ہے ، اسلام کے نام پر معارض وجود میں آنے والے ملک میں قرآن وحدیث سے متصادم قوانین اللہ کے عذاب کو دعوت ہے،اسلام میں غیر مسلموں کے قبول اسلام کے حوالے سے عمر کی کوئی حد مقرر نہیں ہے،کوئی بھی غیر مسلم جب چاہیے جس عمر میں اسلام قبول کرسکتاہے اس کی حد مقرر کرنا اللہ تعالیٰ کے قوانین میںمداخلت ہے، ہفتہ کو جامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میں رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے کہاکہ ہر عاقل بالغ کو یہ اختیار حاصل ہے وہ اسلام قبول کرے ایک اسلامی ریاست کو اس میں مداخلت کی ہر گزاجازت نہیں دی جاسکتی ہے ، حکومت سندھ مذکورہ بل پر نظر ثانی کرے ہم سمجھتے ہیں کہ اس بل کا مقصد اسلام کی تر ویج واشاعت کو روکنے کے مترادف ہے جو سراسر قرآن وحدیث اور ملکی آئین کیخلاف ہے ، ملک کی جغرافیائی سرحدوں کے نگہبان علماء وطلبہ اور مذہبی اسطرح کے قانون بنانے کی ہرگز اجازت نہیں دے گا،انہوںنے کہاکہ اسلام کی رو سے ہر بچہ فطرتا مسلمان پیدا ہوتاہے اس کے والدین اس کو کسی اور مذہب پر چلاتے ہیں اب اگر وہ بچہ اپنے فطری مذہب پر قائم رہنا چاہتاہے تو اس پر جبر اور کوئی قید لگانا قرآن وحدیث کے سراسر منافی ہونے کے ساتھ ملکی تشخص اور آئین کے خلاف بھی ہے ، انہوںنے کہاکہ سندھ حکومت نے بارہاعلماء سے وعدے کیے کہ وہ مذہبی معاملات میں علماء سے مشاورت کریں گے مگر آج تک کسی بھی معاملے میں علماء سے مشاورت تو علماء سے پوچھنے کو بھی گوارا نہیں کیاگیا ، انہوںنے کہاکہ مدارس رجسٹریشن اور سوسائٹی ایکٹ میں ترمیمی بل کے حوالے سے بھی مشاورت کا کہا گیا تھا سابق اور موجودہ وزیر اعلیٰ کی جانب سے اعلان کیا گیا مگر اس میں کوئی مشاورت نہیں کی گئی ہے،انہوںنے کہاکہ اگر سندھ حکومت کی جانب سے اسی طرح قانون سازی کا سلسلہ جاری رہاتو پھر اہل مدارس اور مذہبہ طبقہ اپنے مسائل کو سڑکوں میں آکر حل کرنے پر مجبور ہوجائیں گے اور جس کا خمیازہ حکومت کو بگھتنا پڑ ے گا۔

متعلقہ عنوان :