پاکستان میں داعش کا نیٹ ورک موجود ہے ،ْ تنظیم تیزی کیساتھ مضبوط ہورہی ہے ،ْ رحمن ملک کا دعویٰ

حکومت میں شامل کچھ داعش کی موجودگی کا اعتراف اور کچھ انکار کرتے ہیں ،ْ حقیقت سے قوم کو آگاہ کر نا چاہیے ،ْسابق وزیر داخلہ

اتوار 20 نومبر 2016 13:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 نومبر2016ء) سابق وزیر داخلہ اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما رحمن ملک نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں داعش کا نیٹ ورک موجود ہے اور وہ تیزی کے ساتھ مضبوط ہورہی ہے ،ْحکومت میں شامل کچھ داعش کی موجودگی کا اعتراف اور کچھ انکار کرتے ہیں ،ْ حقیقت سے قوم کو آگاہ کر نا چاہیے ۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رحمن ملک نے کہاکہ اگر حالیہ واقعات کو دیکھا جائے تو واضح طور پر اندازہ ہوتا ہے القاعدہ کا نیٹ کمزور ہوا ہے ،ْداعش اس وقت پاکستان کیلئے ایک بڑا خطرہ ہے۔انھوں نے کہا کہ آج سے دو سال قبل 2014 میں انھوں نے پاکستان میں داعش کے پھیلاؤ اور ان علاقوں کی بھی نشاندہی کی تھی جہاں پر عراق سے دہشتگردوں نے آکر یہاں لوگوں کو تربیت دی تھی۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ کچھ ایسے واقعات کا انہیں علم ہے جن میں داعش کے لوگ یہاں سے تربیت لینے کیلئے عراق اور مصر جیسے ممالک جاتے ہیں اور جب وہ وہاں سے واپس آتے ہیں تو لشکر جھنگوی جیسے گروپ کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔رحمن ملک نے کہاکہ یہی طریقہ القاعدہ نے بھی استعمال کیا تھا اور ان کے دہشت گرد افغانستان سے تربیت لے کر پاکستان آئے اور یہاں آکر انھوں نے بڑی کارروائیاں کیں۔

انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں حال ہی میں ہونے والے دو بڑے حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اس کا نیٹ ورک ایک کم وقت میں ناصرف منظم ہوا ہے بلکہ وہ اب بڑی کارروائی کرکے اپنا رنگ بھی دکھا رہی ہے۔اس سوال پر کہ حکومت تو کہتی ہے کہ بلوچستان میں مختلف کالعدم تنظیمیں صرف داعش کا نام استعمال کرکے کارروائیاں کررہی ہیں تو کیا آپ سمجھتے ہیں ایسا ہوسکتا ہی سابق وزیر داخلہ نے کہاکہ حکومت میں شامل کچھ لوگ کہتے ہیں کہ داعش موجود ہے، کچھ اس سے انکار کرتے ہیں، لہذا قوم کو واضح طور پر بتانا چاہیے کہ حقیقت کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اگر تو داعش موجود نہیں ہے تو پھر وہ لوگ کون ہیں جو مختلف شہروں میں داعش کی وال چاکنگ کرتے ہیں جن کو اب تک گرفتار نہیں کیا جاسکا۔ان کا کہنا تھا کہ انھوں ماضی بھی داعش کے وجود کی بات کی تھی اور آج بھی اسی بات پر قائم ہیں، لہذا حکومت کو ان کی بات پر سنجیدگی کے ساتھ غور کرنا چاہیے۔

متعلقہ عنوان :