نامور شاعر و مصنف فیض احمد فیض کی برسی انتہائی عقیدت و احترام سے منائی گئی

اتوار 20 نومبر 2016 13:10

فیصل آباد۔20 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 نومبر2016ء)نقش فریادی، دوست سبا، نسخہ ہائے وفا، زندان نامہ، دست تہہ سنگ، سروادی سینا، میرے دل میرے مسافرسمیت درجنوں نادر و نایاب شعری مجموعوں اور تصنیفات کے مصنف ملک کے معروف ترقی پسند انقلابی شاعر و دانشور فیض احمد فیض کی برسی اتوار کوملک بھرمیں انتہائی عقیدت و احترام سے منائی گئی۔

اس موقع پر صوبائی دارالحکومتوں سمیت ڈویژنل و ضلعی ہیڈ کوارٹر ز پر تعزیتی ریفرنسز ، سیمینارز ، کانفرنسز ، ورکشاپس ، مذاکروں، مباحثوں ، مشاعروں اور دیگر خصوصی تقریبات کا اہتمام کیاگیاجبکہ ادبی حلقوںنے اس موقع پر قرآن خوانی اور فاتحہ کا اہتمام بھی کیا۔ مختلف تقریبات کے دوران ادب کے شعبہ سے تعلق رکھنے والی ملکی و غیر ملکی شخصیات ، سیاسی رہنمائوں ، دانشوروں ، مبصرین ، مصنفین اور اہل قلم حضرات نے مذکورہ انقلابی شاعر کی ادبی ، قومی ، ملکی وملی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا۔

(جاری ہے)

اپنے نادر الفاظ کو محبت کے موتیوں میں پرو دینے والے پاکستان کے ممتاز شاعر فیض احمد فیض 13فروری 1911ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ انہیں شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال اور مرزا غالب کے بعد اردو ادب کا عظیم شاعر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ فیض احمد فیض کی شاعری کی ہردلعزیزی کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جا سکتاہے کہ ان کے ادبی مجموعوں کا انگلش ، فارسی، روسی ، جرمن اور دیگر زبانوں میں بھی ترجمہ کیا جا چکا ہے۔

فیض احمد فیض براعظم ایشیاء کے وہ واحد شاعر ہیں جنہیں روس کی جانب سے لینن امن ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ ان کی وفات سے قبل انہیں نوبل پرائز کیلئے بھی منتخب کیاگیا تھا۔ مزید برآں انہیں بیش بہا ملکی و غیرملکی ایوارڈز سے بھی نوازا جا چکا ہے لیکن ایک ہر دلعزیز شاعر کیلئے انکا اصل ایوارڈ ان کے پرستار ہوتے ہیں اور فیض احمد فیض اس لحاظ سے انتہائی خوش نصیب شاعر ہیں کہ ان کے پرستاروں اور مداحوں کی تعداد لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں میں ہے۔ فیض احمد فیض 20نومبر 1984ء کو 73برس کی عمر میں اپنے مالک حقیقی سے جا ملے۔ مرحوم کی برسی کے موقع پر الیکٹرانک میڈیانے خصوصی پروگرامات نشر جبکہ پرنٹ میڈیانے بھی خاص مضامین کی اشاعتوں کا اہتمام کیا ۔