مذاکرات افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کا واحد راستہ ہیں،پاکستان

پاکستان تعطل کے شکار مذاکرات دوبارہ شروع کروانے میں معاونت کیلئے تیار ہے، دنیا کے سب سے بڑے اور موثر آپریشن کے ذریعے دہشتگردوں کے خلاف گھیرا تنگ کردیا ہے،ڈاکٹر ملیحہ لودھی

ہفتہ 19 نومبر 2016 14:05

مذاکرات افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کا واحد راستہ ہیں،پاکستان
اقوام متحدہ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 نومبر2016ء) پاکستان نے افغانستان میں سیکورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال ، تشدد کے واقعات اور شہری ہلاکتوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کا واحد راستہ ہیں۔ افغانستان کی صورتحال کے بارے میں مباحثے میں حصہ لیتے ہوئے اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات ہی افغانستان کے دیرینہ مسائل کا واحد حل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن اور مفاہمت کیلئے فریقین کے درمیان مذاکرات کے پاکستانی موقف کی اب عالمی برادری نے بھی توثیق کی اور اس ضمن میں عالمی برادری میں اتفاق رائے بھی پایا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے مزید کہا کہ ثالثی کے اس عمل میں مقامی اور علاقائی مفادات کے باعث مایوسی پھیلائی جا رہی ہے جو کہ داعش اور القاعدہ کی دہشتگردی کے خلاف مہم کیلئے بھی نقصان دہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو ٹھوس طریقہ سے ان مقامی مفادات کے خلاف دبائو ڈالنا چاہئے تاکہ امن کیلئے مذاکرات ہوں اور ہم سب دہشتگردی کے درپیش عالمی خطرہ پر قابو پا سکیں۔ سفیر ملیحہ لودھی نے کہا کہ پاکستان تعطل کے شکار مذاکرات دوبارہ شروع کروانے میں معاونت کیلئے تیار ہے جو کہ پاکستان نے جولائی 2015ء میں افغان حکومت اور افغان طالبان کے مابین کروانے کیلئے منعقد کروائے تھے تاہم وہ مذاکراتی عمل صرف اس صورت میں ہی کامیاب ہوسکتا ہے جب تمام افغان فریقین اپنی مرضی سے مذاکرات کا وہ راستہ اپنائیں جس کی چاروں فریقین بشمول امریکا اور چین نے واشگاف طور پر حمایت کی۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ مشرقی سرحد پر حملوں اور کشیدگی کے باوجود پاکستان نے بھارت کے شہر امرتسر میں ہونے والی ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس میں شرکت کا فیصلہ کیا ہے جو افغانستان میں سیکورٹی اور ترقی کیلئے اس کے عزم کی عکاسی ہے مگر بدقسمتی سے آئندہ کانفرنس کے میزبان ملک کی پالیسیوں کی وجہ سے ایشیاء کا دل لہو لہو ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے انسداد دہشتگردی کیلئے دنیا کے سب سے بڑے اور موثر آپریشن کے ذریعے دہشتگردوں کے خلاف گھیرا تنگ کردیا ہے تاہم انسداد دہشتگردی کی کارروائیوں کو بیرونی عوامل کی وجہ سے خطرات کا سامنا ہے۔

انہوں نے افغان حکومت پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں تحریک طالبان پاکستان کی اماجگاہوں کو ختم کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اس بات پر مسلسل زور دیا ہے کہ افغان حکومت بین الاقوامی سرحد کے سخت کنٹرول اور بارڈر مینجمنٹ کے طریقہ کار کو حتمی شکل دینے میں تعاون کرے اور سرحد پار حملوں کی روک تھام کیلئے پاک افغان سرحد کے زیادہ خطرہ والے علاقوں میں پاکستان کی طرف سے باڑ لگانے کے عمل کی حمایت کرے۔

انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان بارڈر ایشوز کے حل کیلئے ہائی لیول کنسلٹیشن میکانزم کے ذریعے افغان حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے حالیہ دہائیوں میں 30 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کو خوش آمدید کہا۔ انہوں نے افغان مہاجرین کی محفوظ باوقار اور رضا کارانہ واپسی کی امید ظاہر کی۔