ڈیرہ اسماعیل خان خطہ مردم خیز اور اسکی ترقی ہماری اولین ترجیح ہے،مظفر سید ایڈووکیٹ

جمعرات 17 نومبر 2016 20:13

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 نومبر2016ء)خیبرپختونخوا کے وزیر خزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ نے اعتراف کیا ہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان خطہ مردم خیز ہے جہاں کے لوگ محب وطن، غیور، مہمان نواز اور جفاکش ہیں صوبائی حکومت یہاں کی تیز ترین ترقی چاہتی ہے یہی وجہ ہے کہ سی پیک پر وفاق کے ساتھ صوبے کو اپنا حصہ دینے میں مغربی روٹ کی جلد تکمیل کو اولین ترجیح بنایا ہے جو تمام جنوبی اضلاع سے گزرنے کے بعد ڈیرہ اسماعیل خان کو پنجاب کے سرائیکی بیلٹ اور بلوچستان کے پسماندہ علاقوں سے جوڑتی ہوئی گوادر پہنچتی ہے اور مشرقی روٹ کے مقابلے میں نزدیک ترین بھی ہے وہ بزرگ پارلیمنٹیرین اور جسٹس پارٹی کے کنوینر سردار عمر فاروق میانخیل کی زیرقیادت ڈیرہ اسماعیل خان کے زعماء کے وفد سے باتیں کر رہے تھے جس نے اپنے بعض علاقائی مسائل سے انہیں اگاہ کرنے کے علاوہ سی پیک پر کامیاب اے پی سی بلانے کے ضمن میں انکی جماعت اور حکومت کو مبارکباد دی اور امید ظاہر کی کہ مرکز تمام سیاسی قوتوں کی اس متحدہ آواز کو نظر انداز نہیں کرے گا جو ممکن بھی نہیں مظفر سید ایڈوکیٹ نے کہا کہ ہم نے اگرچہ ایم ون برہان ہکلہ سے ڈیرہ اسماعیل خان تک چار لین کے 285کلومیٹر طویل موٹر وے کی تعمیر کے اعلان کا خیرمقدم کیا جو ہمیں کافی شور شرابے کے بعد ملی ہے مگر یہ بھی واضح کیا کہ ہمیں صرف روڈ نہیں بلکہ تمام صنعتی و کاروباری سہولیات کے ساتھ کاریڈور چاہئے اور اس ضمن میں مناسب یقین دہانی بھی درکار ہے جو فی الحال نہیں دی جا رہی ہمیں معاہدے سے دور رکھنے کے علاوہ اسکی کاپی تک نہیں دی گئی انہوں نے کہا کہ وفاق نے 12ارب روپے کی لاگت سے سی پیک ڈیرہ موٹر وے اور 22ارب روپے کے ای پی آئی پروگرام کی منظوری دی ہے مگر در حقیقت یہ اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے اور ہم اسے محض لولی پاپ سمجھتے ہیںہم نے مرکز پر واضح کر دیا ہے کہ چین نے اس اہم گیم چینجر منصوبے میں اپنے پسماندہ علاقوں کی ترقی کو ترجیح بنایا مگر وفاق نے اسے پنجاب کے ترقیافتہ علاقوں اور گروہی مفادات کی بھینٹ چڑھا دیا اور خیبر پختونخوا و فاٹا کو بالکل نظر انداز کر دیا طویل عرصہ دہشت گردی، افغان مہاجرین ، آئی ڈی پیز کے قیام اور زلزلے و قدرتی آفات سے متاثرہ اس صوبے کا انفراسٹرکچر بدحالی کا شکار ہے یہاں غربت اور بیروزگاری عروج پر ہے عوام احساس محرومی کا شکار ہیں مگر وفاق ہمارے یہ تمام مسائل یکسر نظرانداز کرتا چلا آرہا ہے الٹا ہمیں اپنے جائز آئینی حقوق سے محروم رکھا گیا مظفر سید ایڈوکیٹ نے اس بات سے اتفاق کیا کہ سی پیک کا اہم ترین مغربی روٹ جمود اور شکوک شبہات کا شکار ہے مگر پنجاب میں مشرقی روٹ پر کام تیزی سے جاری بلکہ تکمیل کے آخری مراحل میں ہے اور تجارتی قافلے بھی گزارنا شروع کئے حتیٰ کہ اس میں شامل توانائی اور دیگر صنعتی و معاشی شعبوں کے ترقیاتی منصوبے بھی شروع کئے گئے ہیں پنجاب میں تیل و گیس کے ذرائع نہیں تو شمسی توانائی کے بڑے بڑے منصوبوں کو سی پیک کا حصہ بنا دیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ وفاق ہمیں محض زبانی جمع خرچ سے مغربی روٹ کے مژدے سنا رہا ہے مگر آج بچے بھی جان چکے ہیں کہ سی پیک کو پاک چین نہیں پنجاب چین اقتصادی روٹ بنایا جا رہا ہے اس حساس معاملے پر ایک بڑا قومی جرم سرزد ہونے جا رہا ہے جس پر تاریخ موجودہ حکمرانوں کو معاف نہیں کرے گی۔