موجودہ سندھ حکومت کے دور میں جنتے منصوبے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں جاری ہیں اس کی مثال پاکستان کی تاریخ میں نہیں ملتی،جام خان شورو

جمعرات 17 نومبر 2016 18:48

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 نومبر2016ء) وزیر بلدیات سندھ و چیئرمین کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ جام خان شورو نے کہا ہے کہ موجودہ سندھ حکومت کے دور میں جنتے منصوبے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں جاری ہیں اس کی مثال پاکستان کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ ماضی میں چند ارب کے منصوبوں بنا کر کراچی میں دعوہ کرنے والوں کو صرف کے فور منصوبے پر 27 ارب روپے کی لاگت ہی بتانا کافی ہے۔

کراچی میں فراہمی آب کے ساتھ ساتھ نکاسی آب کے بھی منصوبوں پر کام جاری ہے اور کئی منصوبے تکمیل جبکہ کئی پر کام جاری ہے۔ مئیر کراچی اور منتخب نمائندوں کو انتظامی اور مالی دونوں اختیارات دئیے گئے ہیں اور 2013 کے سندھ لوکل ایکٹ کے تحت تمام اختیارات ان کو میسر ہیں۔ موجودہ سندھ حکومت نے جہاں سالانی ترقیاتی فنڈز میں اربوں روپے کراچی میں مختلف منصوبوں کے لئے مختص کئے ہیں وہاں میں نے بحثیت وزیر بلدیات 10 ارب کے خصوصی فنڈز بھی جاری کرائے ہیں اور پارٹی کے چیئرمین کی خصوصی ہدایات پر اس ماہ کے آخر سے ان تمام منصوبوں پر کام کا باقاعدہ آغاز بھی کردیا جائے گا۔

(جاری ہے)

جن ملازمین کا واٹر بورڈ میں کنٹریکٹ ختم ہوگیا ہے اور اگر ادارے کو ان کی مزید ضرورت ہے تو ان کا کنٹریکٹ ضرور رنیو کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز نیو کلفٹن سیوریج پمپنگ اسٹیشن کے افتتاح کے موقع پر خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے ایم ڈی واٹر بورڈ مصباح الدین فرید، پروجیکٹ ڈائریکٹر اعجاز حسن کاظمی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

تقریب میں واٹر بورڈ کے وائس چیئرمین اور رکن سندھ اسمبلی ساجد جوکھیو، سیکرٹری بلدیات سندھ رمضان اعوان، چیئرمین ڈسٹرکٹ سائوتھ ملک فیاض کے علاوہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے چیف انجنئیرز اور دیگر اعلیٰ افسران نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ قبل ازیں صوبائی وزیر نے کمپنگ اسٹیشن کا دورہ کیا اور وہاں نکاسی آب کے لئے لگائی جانے والی مشینوں اور طریقہ کار سے آگاہی حاصل کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر جام خان شورو نے کہا کہ مذکورہ نکاسی آب کا پمپنگ اسٹیشن نومبر 2010میں ہونے والی دہشتگردی کے بعد تباہ ہوا تھا اور اس وقت وہ کلفٹن اور اولڈ سٹی ایریا کے اطراف کے علاقوں سے 15 ملین گیلن سیوریج کا پانی نکاسی کی صلاحیت رکھتا تھا تاہم اس کے تباہ ہونے کے بعد 48 گھنٹوں کے اندر اندر اس پمپنگ اسٹیشن کو عارضی بنیادوں پر واٹر بورڈ کے انجنئیرز نے بحال کیا اور بعد ازاں سندھ حکومت نے اپنے سالانہ ترقیاتی منصوبوں میں اس کے لئے 59 کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی اور یہ منصوبہ نومبر 2013 میں شروع کیا گیا اور اس کو جون 2016 میں مکمل ہونا تھا تاہم چند تکنیکی دشواریوں اور اس کی گنجائش میں اضافے کے باعث اس کی تکمیل میں چند ماہ کی تاخیر ہوئی لیکن اب اس کی گنجائش 15 ملین گیلن یومیہ سے بڑھ کر 50 ملین گیلن یومیہ ہوگئی ہے اور اس وقت یہ 30 ملین گیلن یومیہ سیوریج کا پانی کلفٹن، ایم اے جناح روڈ، اولڈ سٹی ایریا، صدر، سلطان آباد سمیت دو درجن سے زائد علاقوں سے پمپنگ کے ذریعے سمندر میں پھیکنے کی صلاحیت رکھتا ہے اورآئندہ ایک ماہ میں یہ مکمل طور پر 50 ایم جی ڈی سیوریج کا پانی نکاس کرنے کی صلاحیت شروع کردے گا۔

جام خان شورو نے کہا کہ موجودہ سندھ حکومت اس وقت کراچی میں پانی کی فراہمی اور نکاسی کے لئے جن جن منصوبوں پر کام کررہی ہے اور ان کے لئے اربوں روپے کے فنڈز جاری کئے گئے ہیں اس کی مثال ملکی تاریخ میں نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ صرف K-4 منصوبے پر 27 ارب روپے جبکہ S-3 ،65 ملین گیلن اور 100 ملین گیلن فراہمی آب کے دو علیحدہ منصوبوں کے علاوہ دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کو اپ گریڈ کرنے کے کام کا بھی آغاز کردیا ہے اور اس تمام کے لئے سندھ حکومت اور وزیر اعلیٰ سندھ نے خصوصی گرانٹ کی منظوری دے دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ افسوس کہ 2005 میں یہ بورڈ نہ صرف اپنے پیروں پر کھڑا تھا بلکہ ایک منافع بخش بورڈ تصور کیا جاتا تھا لیکن 2 سال کے دوران اس ادارے کو تباہی کے داہنے پر پہنچا دیا گیا اور اس کو بیساکھیوں پر کھڑا کیا گیا اور آج بھی سندھ حکومت اس ادارے کو بجلی کے بلز کی ادائیگی کے لئے ماہانہ 50 کروڑ روپے کی خصوصی گرانٹ دے رہی ہے۔ جام خان شورو نے کہا کہ ہم نے اب اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ اس ادارے کو ایک بار پھر اس کے پیروں پر کھڑا کیا جائے گا اور اس کے لئے ہم ورلڈ بینک کے ساتھ ساتھ مختلف اداروں سے بات چیت کررہے ہیں جبکہ کمرشل بلنگ کو بھی آئوٹ سورش کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب سندھ حکومت بورڈز اور اتھارٹیز کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کا عزم کئے ہوئے ہے اور اس میں وہ کسی صورت پیچھے نہیں ہٹے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کراچی کو صاف ستھرا کرنے کے لئے دو اضلاع سائوتھ اور ایسٹ کو سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے تحت ایک چائینز کمپنی کو دے دیا ہے اور آئندہ تین ماہ میں اس کے ثمرات عوام کو نظر آنا شروع ہوجائیں گے اور اس کے لئے بھی سندھ حکومت نے ہر اضلاع کو سالانہ ایک ارب روپے کی خصوصی گرانٹ دینے کی منظوری دے دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نان اے ڈی پی فنڈز کے تحت شہر میں سڑکوں کی تعمیر کے کام کا آغاز کردیا گیا ہے۔ شہر کے 5 بڑے نالوں پر قائم تجاوزات کا خاتم ہ کرکے ان کی صفائی اور ان کو بنانے کا آغاز ہوگیا ہے۔ جبکہ پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی خصوصی ہدایات پر 10 ارب روپے کے نان اے ڈی پی فنڈز سے کام کا آغاز اس ماہ کے آخر سے شروع کردئیے جائیں گے۔

اس موقع پر میڈیا کے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر جام خان شورو نے کہا کہ میں کراچی کے مئیر وسیم اختر کی رہائی پر انہیں خوش آمدید کہتا ہوں اور انہیں اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتا ہوں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ واٹر بورڈ، کے ڈی اے یا کے ایم سی سمیت محکمہ بلدیات میں جو بھی اب غلط کام کرے گا اس کے خلاف میں کارروائی کروں گا اور کسی کو اب کرپشن کی اجازت نہیں ہوگی۔

ایک اور سوال پر جام خان شورو نے کہا کہ منتخب مئیر، ڈپٹی مئیر اور چیئرمین کو مکمل انتظامی اور مالی اختیارات حاصل ہیں اور وہ جب تک خود چیک پر دستخط نہیں کریں گے فنڈز جاری نہیں ہوسکتے۔ انہوںنے کہا کہ بیوروکریسی کو اختیارات دینے کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں ہے لیکن اب چیک اینڈ بیلنس کے نظام کو برقرار رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ کے ساتھ ساتھ چاروں صوبوں کی اسمبلیوں نے بلدیاتی قانون منظور کیا ہے اور کم و بیش یہ ایک ہی ہے اس لئے یہ الزام لگانا کہ سندھ حکومت منتخب نمائندوں کے اختیارات غضب کررہی ہے اس میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

اسنارکل اسیکنڈل کے سوال پر انہوں نے کہا کہ جو اسنارکل خریدنے کا معاہدہ کیا گیا تھا اس کو میں نے روکا کیونکہ وہ اسنارکل ہائی رائس عمارتوں کے کام کی نہیں تھی اور میں نے اس کی جگہ اونچی عمارتوں تک رسائی ممکن ہو ایسی اسنارکل خریدنے کی ہدایات دی ہیں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایم ڈی واٹر بورڈ مصباح الدین فرید نے کہا کہ آج کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے انجنئیرز اور افسران کی تین سالہ انتھک محنت رنگ لے آئی ہے اور ہم اس مقام پر نکاسی آب کے پمپنگ اسٹیشن کا افتتاح کررہے ہیں، جو 6 سال قبل دہشتگردی کی پھینٹ چڑھ گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں وزیر بلدیات و چیئرمی واٹر بورڈ جام خان شورو کا مشکور ہوں کہ جنہوں نے واٹر بورڈ کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کا عزم کیا ہے اور اس سلسلے میں وہ مکمل طور پر ہم سے تعاون کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ واٹر بورڈ جلد ہی فراہمی و نکاسی آب کے دیگر منصوبوں کو مکمل کرکے اس کا بھی افتتاح کرے گی جبکہ 65 اور 100 ایم جی ڈی یومیہ پانی کے منصوبوں پر بھی تیزی سے کام جاری ہے۔

مصباح الدین فرید نے کہا کہ اس پمپنگ اسٹیشن کی ازسر نو تعمیر کے ساتھ ساتھ اس کی گنجائش کو 15 ملین یومیہ سے بڑھا کر 50 ملین یومیہ تک کرنے پر کچھ تکنیکی مسائل سامنے آئے لیکن ہمارے انجنئیرز اور پروجیکٹ ڈائریکٹر اعجاز حسن کاظمی کی دن رات کی کاوشوں سے آج ہم سرخ رو ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں سندھ حکومت کا بھی مشکور ہوں کہ انہوں نے K-4 منصوبے کا آغاز کردیا ہے جبکہ 65 اور 100 ایم جی ڈی یومیہ پانی کے ساتھ ساتھ دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کو اپ گریڈ کرنے کے لئے خصوصی فنڈز جاری کردئیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ S-3 منصوبے پر بھی تیزی سے کام جاری ہے اور اس کے مکمل ہونے کے بعد ہم کراچی کے سیوریج کے نظام کو بہت حد تک بہتر بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے جبکہ ہم وزیر بلدیات سندھ جام خان شورو کے بھی تہہ دل سے مشکور ہیں کہ انہوں نے گجر نالہ، پکچر نالہ، محمود آباد نالے سمیت 5 بڑے نالوں پر قائم تجاوزات کے خاتمے کے ساتھ ساتھ ان کی صفائی کے لئے احکامات دئیے ہیں اور جلد ہی ڈی ایم سیز کی حدود میں موجود 290 چھوٹے نالوں کی صفائی کے بھی احکامات جاری کردئیے ہیں، جس کے بعد کراچی سے سیوریج کے نظام میں درپیش مسائل کا جڑ سے خاتمہ ممکن ہوجائے گا۔

متعلقہ عنوان :