جمہوریت اور آئین کی بالادستی کیلئے ترک صدرکی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ، پاکستان اور ترکی گہرے مراسم میںجڑے ہوئے ہیں، ہمارے بزرگوں نے خلافت عثمانیہ کے کی حفاظت کیلئے کردار ادا کیا، کمال اتا ترک اور قائداعظم نے جمہوریت کی بناء پر مملکتیں قائم کیں،ترکی اورپاکستان کی افواج عالمی دہشتگردی کے خلاف جدوجہد میں مصروف ہیں، مسئلہ فلسطین اور کشمیر پر دونوں ملکوں کا موقف یکساں ہے،ترک صدر نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر جرات مندانہ موقف اختیار کیا،کشمیر کی حالیہ تحریک میں1000سے زائد کشمیری شہید کردیئے گئے اور سینکڑوں کی آنکھیں ضائع کردی گئیں

سپیکر قومی اسمبلی سردار ایازصادق کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ترک صدر کی آمد پر خیرمقدمی خطاب

جمعرات 17 نومبر 2016 18:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 نومبر2016ء) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایازصادق نیجمہوریت اور آئین کی بالادستی کیلئے ترک صدرکی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان اور ترکی گہرے مراسم میںجڑے ہوئے ہیں، خلافت کی تحریک میں ہمارے بزرگوں نے خلافت عثمانیہ کے کی حفاظت کیلئے کردار ادا کیا، کمال اتا ترک اور قائداعظم نے ترکی اورر پاکستان کی مملکتیں جمہوریت کی بناء پر قائم کیں،ترکی اورپاکستان کی افواج عالمی دہشتگردی کے خلاف جدوجہد میں مصروف ہیں،فلسطین اور کشمیر کے ایشوز پر دونوں ملکوں کا ایک موقف ہے،ترکی کے صدر نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر جرات مندانہ موقف اختیار کیا،کشمیر کی حالیہ تحریک میں1000سے زائد کشمیری شہید کردیئے گئے اور سینکڑوں کی آنکھیں ضائع کردی گئیں ،لائن آف کنٹرول پر بھارت بلااشتعال جارحیت کر رہا ہے،کل بھی 7پاکستانی فوجی شہید کردیئے گئے،کشمیری کی تحریک آزادی کی حمایت پر ترک صدر کے شکرگزار ہیں،پاکستان ترک پارلیمنٹرینز ایک دوسرے کیلئے عزت اور احترام کے جذبات رکھتے ہیں،آپ کی مدبرانہ قیادت سے فائدہ اٹھانے کے خوائش مند ہیں۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو یہاں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ترک صدر کی آمد پر خیرمقدمی خطاب کررہے تھے ۔ قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ میرے لئے یہ انتہائی فخر کا مقام ہے کہ میں اس معزز ایوان کو ایک انتہائی قابل احترام برادر ایک قابل اعتماد دوست عالم اسلام کے ایک بصیرت افروز قائد اور برادر ملک جمہوریہ ترکی کے انتہائی مقبول ترین منتخب صدر رجب طیب اردوان آن کا تعارف کرائوں یہ ایوان آپ کے لئے کوئی نئی جگہ نہیں ہے ‘مجلس شوریٰ ،پارلیمنٹ کے لئے یہ ایک منفرد اعزاز ہے کہ وہ تیسری مر تبہ آپ کے بصیرت افروز خیالات سے مستفید ہونے جارہا ہے۔

ابھی تک دنیا کے کسی بھی لیڈر کو یہ اعزاز حاصل نہیںہوا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ۔ پاکستان کی عوام کے نمائندہ ادارے کے جمہوری طور پر منتخب اراکین ہیں ، ایک اور تاریخی اہمیت کے حوالے سے اپنے درمیان آپ کی موجودگی پر خوشی محسو س کر رہے ہیں: ماضی قریب میں ترکی میں جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے لئے بھر پور عوامی حمایت کے ذریعے آپ کی شاندار کامیابی کو دنیا بھر میں بجا طور پر امید کی کرن کے طور پر تسلیم کیا جا رہا ہے۔

اس کا سہرا آپ کی فیض رساں قیادت کو جاتا ہے جس کی بدولت ترکی کی دلیر عوام ۔ بالخصوص ترکی کی گرینڈ نیشنل اسمبلی کے بہادر اسپیکر اوردلیر اراکین اپنے دستور اور جمہوریت کی حفاظت اور تحفظ کے لئے یک آواز ہو کر اٹھ کھڑے ہوئے ۔ سپیکر نے کہاکہ پاکستان کے عوام اور پارلیمنٹ ان کی جرآت اور بہادری کو خراج تحسین پیش کر تے ہیں ۔ مجلس شوریٰ پارلیمنٹ ساتھ ہی یہ ایوان آپ کی جانب سے اپنی عوام اور مادر وطن کے لئے آپ کی مثالی وابستگی اور عقیدت کو سراہنے میں میرے ساتھ شریک ہے ۔

ایک مشترک مذہب ، تاریخ ، ثقافت ، اور یکساں حسب و نسب کے ابدی رشتوں میں ایک دوسرے کے ساتھ بندھے ہوئے ہیں۔ یہ بات ریکارڈ کا حصہ ہے کہ ہماری عوام کے باہمی تعلقات ہماری ان دو نوں جدید ریاستوں کی تخلیق سے بھی قدیم ہیں جس کی کڑیاں بیسویں صدی کے اوائل میں تحریک خلافت سے ملتی ہیں جب ہمارے آبائواجداد اپنے ترک بھائیوں کی حمایت میں اٹھ کھڑے ہوئے تھے ۔

ہمارے دونوں معاشروں نے بر داشت اور ہم آہنگی کی اقدار کو پروان چڑھایا ہے اور امن کی اسی راہ پر گامزن رہے ہیں جس کی تعلیم ہمارے عظیم مذہب اسلام نے دی ہے اور جس کی عکاسی مولانا جلال الدین رومی اور علامہ محمد اقبال کی شاعری میںکی گئی ہے ۔ عظیم قائدین ،مصطفی کمال اتاترک ، قائداعظم محمد علی جناح نے جمہوری ،مساوات اور قانون کی حکمرانی کے اصولوں پر کاربند رہتے ہوئے ترکی اور پاکستان کی ریاستیںقائم کی۔

ہمارے دونوں ممالک کے عوام نے دہشت گردی کے مشترکہ چیلنج کا جرات کے ساتھ سامناکیا ہے اور علاقائی اور عالمی امن کے لئے لا تعداد قربانیاں دی ہیں ۔ترکی اور پاکستان کی بہادر مسلح افواج نے داعش جیسے عالمی دہشت گرد نیٹ ورکس پر کاری ضرب لگائی ہے اور ضرب عضب جیسے تاریخی آپریشنز شروع کئے ہیں ۔ اور دونوں اقوام نے ہمیشہ دنیا بھر کے محروم اور مظلوم عوام ، چاہے وہ فلسطین ،ترک قبر ص کے مسلمان ہوں یامقبوضہ کشمیر کے عوام کی پرزور حمایت کی ہے۔

اس ضمن میں کشمیر پر ترک صدر کے جراتمندانہ موقف نے لاکھوں دلوں کو جیت لیاہے اور اس کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے مسلط کر دہ غیر انسانی صورتحال کو بین الاقوامی پر اجاگر کرنے میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے کہاکہ میںیہاں میں اس حقیقت سے آگاہ کرنا چاہوں گا کہ صرف جنوری ،۶۱۰۲ء سے ابتک ایک ہزار سے زائد معصوم لوگوں کو پیلٹ گنوں سے زخمی اوربصارت سے محروم کیا جا چکا ہی۰۳۱ سے زائد اپنے زندگیاں ہار چکے ہیںاور دیگر لاکھوںافرادناختم ہونے والے مظالم اور طویل کر فیو کا سامنا کر رہے ہیں۔

اس عرصہ میں بھارت سیز فائر کی ۰۳۲ مر تبہ خلاف ورزی کر چکا ہے اور جنگ بندی لائن کی ہماری جانب26 معصوم شہریوں کو جاں بحق اور 108سے زائد افراد کو زخمی کر چکا ہے،ابھی چند ہی دنوں قبل بلا اشتعال فائرنگ سے سات بہادر پاکستانی سپائیوں نے جام شہادت نوش کیاہی ۔انہوں نے کہاکہ میں نے کشمیر پر آپ کے اصولی موقف کے جواب میں مختصر طور پر ان مظالم کا ذکر کیا ہے ہم پر امید ہیں کہ اس طر ح کی غیر متزلزل حمایت کی بدولت لاکھوں کشمیری عنقریب اپنے حق خود ارادیت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے ۔

ہم ،’’تہذیبوں کے اتحاد کا آغاز ‘‘کے عنوان سے آپ کے تصور کو سراہتے ہیں۔جس کا مقصد انتہاء پسندی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے مذاہب ، اقوام اور ثقافتوں میں عالمی سطح پر تعاون پیدا کرنا ہے۔ مزید یہ کہ ، جس طرح آپ کی عوامی لیڈرشپ میں ترکی نوے کی دہائی کے آخر میں در پیش معاشی بحران سے بر سر پیکار ہو کر آج شاندار ترقی کی جس نہج پر پہنچا ہے وہ تمام ترقی یافتہ ممالک ، بشمول پاکستان کے لئے مشعل راہ ہے۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ ہماری دونوں ممالک مقننہ میں پاکستان ۔ترکی پارلیمانی فرینڈ شپ گروپس سب سے بڑے ہیں جو ایک دوسرے کے ساتھ ہماری باہمی الفت کی عکاسی کر تے ہیں۔ انہوں نے ترک صدر سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ مجلس شوریٰ پارلیمنٹ سے آپ کا خطاب پاکستان کی عوام کی خواہشات کی عکاسی کر تا ہے اورجو ظلم و جبر کے خلاف عوام کی انتھک جدوجہد کے تحفظ کا علمبر دار ہے ۔لہٰذا یہ ایوان آپ جیسے مرتبے کی حامل ایک مدبر شخصیت کے افکار ، خیالات اور تجربات سے مستفید ہونے کے لئے بیتابی سے منتظر ہے ۔آخر میں ، میں پاکستان کا دورہ کرنے پر آپ کا شکر یہ ادا کر تا ہوں اور مجلس شوریٰ پارلیمنٹ میں آپ کا خیر مقدم کر تا ہوں ۔ انہوں نے آخر پرپاک ۔ ترک دوستی زندہ باد کا نعرہ بھی لگایا ۔