جنوبی افریقہ، برونڈی اور گیمبیا کا جرائم کی عالمی عدالت سے علیحدگی کا اعلا ن
روسی صدر نے بھی عدالت سے علیحدہ ہونے کے فیصلہ کی توثیق کر دی
جمعرات 17 نومبر 2016 18:11
(جاری ہے)
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے ایک حکم نامے پر دستخط کیے جس میں اس عدالت سے علیحدہ ہونے کے فیصلہ کی توثیق کی گئی ہے۔ماسکو نے روم کے قانون کی کبھی توثیق نہیں کی جس کی روح سے وہ کبھی اس عدالت کا رکن نہیں رہا حالانکہ روس نے سنہ 2000 کے اس معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت روم کا قانون بنایا گیا تھا۔
بین الاقوامی عدالت کے چیف پراسیکیوٹر فیٹو بنسودا نے تین افریقی ملکوں کے عدالت سے نکل جانے کے معاملے کی سنگینی کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ یہ روم کے قانونی نظام کا بحران نہیں ہے بلکہ ایک منصفانہ اور پر امن دنیا کے قیام کی مشترکہ کوششوں کے لیے ایک دھچکہ ہے۔بنسودا جن کا تعلق گیمبیا سے ہے انھوں نے کہا کہ عالمی سطح پر جرائم کے انسداد اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ اس عدالت میں ملکوں کی شمولیت کو نہ صرف مستحکم کیا جائے بلکہ اس کو وسعت دی جائے۔کینیڈا کے وزیر خارجہ سٹیفن ڈیون نی124 ملکوں کے مندوبین سے اپنے خطاب میں عدالت سیبھرپور تعاون کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ جو عناصر سنگین جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں ان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔لیکن جنوبی افریقہ کے وزیر انصاف مائیکل ماتھورا نے اپنے ملک کی طرف سے اس عدالت پر تنقید کے سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ عدالت کو دنیا کے کئی خطوں میں ہونے والی زیادتیاں نظر نہیں آتیں۔اگرچہ عالمی عدالت اور اقوام متحدہ کو جو شکایات موصول ہوئیں ہیں وہ خود افریقی ملکوں نے بھیجی تھیں لیکن عدالت کی ساری تفتیش افریقہ پر ہی مرکوز ہے۔انھوں نے کہا کہ 'عدالت نے باقی زیادتیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی ساری توجہ صرف ایک خطے کے حالات پر مرکوز کی ہوئی ہے۔ ان کے لیے ضروری ہے کہ اس کی وضاحت پیش کی جائے۔انھوں نے مزید کہا کہ 'قانون کی حکمرانی کے عالمی سطح پر اطلاق کے اصول کو ہی اس عدالت کی اساس ہونا چاہیے اور اگر وہ اس اصول کی پاسداری نہیں کرتی تو اس پر اعتماد اٹھ جائے گا۔عدالت کو اس حوالے سے بھی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے کہ وہ شام میں ہونے والی مبینہ زیادتیوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی نہیں کر رہی تاہم اس عدالت کو کسی غیر رکن ملک میں مداخلت کا خود بخود اختیار حاصل نہیں ہے۔ یاد رہے کہ شام اس عدالت کا رکن ملک نہیں ہے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شام میں ہونے والی مبینہ زیادتیوں کو جرائم کی بین الاقوامی عدالت میں اٹھانے کے بارے میں ایک قرار داد کو روس اور چین نے مئی سنہ 2014 میں ویٹو کر دیا تھا۔افریقی ملکوں میں بھی عدالت کے خلاف پائے جانے والے غصے کا سبب جرائم کی عالمی عدالت کی طرف سے دو افریقی ملکوں کے موجود صدور کے خلاف کارروائی کرنے پر اصرار ہے۔ ان میں کینیا کے صدر اوہور کنیاٹا اور سوڈان کے صدر عمر البشیر شامل ہیں۔آئی سی سی نے کینیا کے صدر کے خلاف تو مقدمہ ختم کر دیا تھا لیکن صدر عمر البشیر تاحال عدالت کی نگاہ میں مفرور ہیں۔انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے آئی سی سی کے رکن ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ عدالت کے بنیادی اصول جس کے تحت سربراہان مملکت پر مقدمات قائم کرنے کے استثنی کو تسلیم نہیں کیا جاتا اس میں کسی قسم کی تبدیلی کو محض ملکوں کو عدالت کا رکن رکھنے کے لیے تسلیم نہ کریں۔متعلقہ عنوان :
مزید بین الاقوامی خبریں
-
ایلون مسک نے بھارت کا دورہ ملتوی کردیا
-
متحدہ عرب امارات میں بارش کے باعث اموات کی تعداد بڑھ کر4 ہوگئی
-
اسرائیل میں نیتن یاہو کے خلاف بھرپور مظاہرے
-
سابق امریکی صدرٹرمپ کے خلاف کیس وِچ ہنٹ قرار
-
مشرق وسطی میں انتقام کے چکر کو روکنے کا وقت آگیا ہے ، اقوام متحدہ
-
اصفہان کی سیٹلائٹ تصاویر سے نقصان واضح نہیں، امریکی میڈیا
-
پانڈا ڈپلومیسی، چین 2 پانڈا امریکا بھیجے گا
-
امریکہ رفح میں اسرائیلی فوجی آپریشن کی حمایت نہیں کر سکتا، بلنکن
-
روس کا سپرسونک بمبار طیارہ گر کر تباہ
-
ٹرمپ کیخلاف عدالتی کارروائی، ایک شخص کی عدالت کے باہر خود سوزی
-
وائٹ ہائوس کا ایران پر اسرائیلی حملے پر تبصرے سے گریز
-
بارشوں کا 75 سالہ ریکارڈ ٹوٹ جانے کے باوجود صرف 24 گھنٹوں میں متحدہ عرب امارات کے متاثرہ علاقے کلیئر ہو گئے
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.