اسرائیلی پارلیمنٹ نے فلسطینیوں کی نجی اراضی پر یہودی کالونیوں کے قیام کا قانون منظور کرلیا

جمعرات 17 نومبر 2016 16:23

یروشلم(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 نومبر2016ء) اسرائیلی کنیسٹ (پارلیمنٹ) نے ایک نئے مسودہ قانون کی ابتدائی مرحلے کی منظوری دی ہے جس کے تحت فلسطینیوں کی نجی اراضی پر یہودی کالونیوں کے قیام کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق گذشتہ روز اسرائیلی پارلیمنٹ میں فلسطینیوں کی نجی اراضی پر قائم کردہ یہودی کالونیوں کو آئینی شکل دینے کے لیے پیش کردہ مسودہ قانون پر رائے شماری کی گئی۔

رائے شماری میں ایوان کے 57 ارکان کی حمایت کی جب کہ 52 ارکان کنیسٹ نے قانون کی مخالفت کی۔ابتدائی رائے شماری کے بعد اگلے تین ہفتوں کے دوران صہیونی ارکان پارلیمان مزید رائے شماری کرنے کے ساتھ ساتھ اسی نوعیت کے مزید متبادل قانون تیار کرنے کی بھی کوشش کریں گے۔

(جاری ہے)

یہ قانون ایک ایسے وقت میں منظور کیا گیا ہے جب فلسطین میں یہودی آباد کاری کو عالمی سطح پر غیرقانونی قرار دیے جانے کے ساتھ ساتھ اسرائیلی سپریم کورٹ بھی فلسطینیوں کی نجی نوعیت کی زمینوں پر یہودی آباد کاری کو خلاف قانون قرار دے چکی ہے۔

اسرائیلی وزیر داخلہ موشے یعلون نے اس قانون کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ جس اقدام کو سپریم کورٹ نے غلط قرار دیا ہو پارلیمنٹ اسے درست قرار دے تو اس کینتیجے میں سپریم کورٹ کی ساکھ متاثر اور اختیارات پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نیتن یاھو نے ابتدائی رائے شماری میں حصہ لیا تاہم ان کا کہنا ہے کہ مسودہ قانون پر کوئی اتفاق رائے ہونے سیتک وہ اسیاگلی رائے شماری کے لیے پیش نہیں کریں گے۔

متعلقہ عنوان :