وزیراعظم فاروق حیدر آزاد کشمیر میں بے رحمانہ احتساب کروائیں‘ شوکت جاوید میر

جمعرات 17 نومبر 2016 15:05

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 نومبر2016ء) پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے سابق میڈیا ایڈوائزر شوکت جاوید نے کہا ہے کہ وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان ’’کمیشن ، ٹمبر ، لینڈمافیاز ‘‘قبضہ گروپ کے خلاف پورے آزاد کشمیر میں سیاسی وابستگی ، حسب نسب ، ذات برادری سے بالا تر ہوکر ایسا بے رحمانہ کریک ڈائون اور سرجری کریں کہ آنیوالی نسلوں کا بھی ان کے عبرتناک انجام سے وجود کانپنا شروع ہوجائے ۔

قوم کا پیسہ لوٹ کر حرام مال سے تجوریاں بھرنے والوں کی تجوریاں خالی کرواتے ہوئے انہیں جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈالا جائے ۔ محکمہ تعلیم میں اصلاحات اور این ٹی ایس کے ذریعے بھرتیوں کا آغاز وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان کی حکومت کا حقیقتاً تاریخ ساز کارنامہ اور احسان عظیم ہوگا اگر اس پر عملدرآمد ہو جائے ۔

(جاری ہے)

پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں غلطیاں بھی سرزد ہوئیں جس کی سزا عوامی عدالت میں پیپلز پارٹی کو مل چکی ہے البتہ پیپلز پارٹی کا عرصہ اقتدار عوامی راج اپنوں اور غیروں کیلئے شراکت اقتدار کا بینظیر جمہوری مظاہرہ تھا اور عوام کی وزیراعظم سے لیکر وزرائے کرام تک رسائی آسان ہونے کا جادو سرچڑھ کر اب بھی بول رہا ہے جس کیوجہ سے حکمرانوں پر سکتہ طاری ہوجاتا ہے اور انہیں گھٹے آنا شروع ہوجاتے ہیں ۔

گزشتہ روز پارٹی ، پی ‘ ایس ‘ ایف کے عہدیداروں ، کارکنوں سے گفتگو کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے مالی خسارہ دور کرنے کیلئے بعض بہت اچھے اور تلخ فیصلے بھی کئے جن کیوجہ سے وزیراعظم کو تنقیدکا سامنا ہے اورسیاسی پنڈت ان کے ارد گردسیاسی بارودی سرنگیں بچھانے کیلئے سروے مکمل کرچکے ہیں ۔ مقبوضہ کشمیر میں 8لاکھ افواج کے بدترین مظالم کٹھ پتلی انتظامیہ کے بدنام زمانہ کالے قوانین اور تحریک آزادی کشمیر کو کچلنے کیلئے جانوروں پر استعمال ہونے والے ہتھیاروں کا استعمال ، کرفیو کا نفاذ اقوام عالم کیلئے کھلا چیلنج ہے ۔

اگرچہ آزاد کشمیر حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم بے نقاب کرنے کیلئے دو بار آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی اور کشمیر کونسل کا اجلاس طلب کیا ‘ آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا لیکن اب بھی قومی اتفاق رائے سے سرحدوں پر بھارتی گولہ باری آئے روز مداخلت سے سول اور فوجیوں کی شہادتوں اور خوف و ہراس سے نمٹنے کیلئے جرات مندانہ فیصلوں کی ضرورت ہے ۔

وفاقی حکومت آزاد کشمیر میں حالیہ عام انتخابات کے شیڈول سے ایک روز قبل 50ارب روپے کے بیل آئوٹ پیکیج کے اعلان پر عملدرآمد کرتے ہوئے یکمشت آزاد حکومت کو ادا کرے تاکہ تعمیر و ترقی کے وعدوں کیساتھ ساتھ سیز فائر لائن پر بسنے والے لاکھوں افراد کو بنیادی سہولیات کی فراہمی ممکن ہوسکے ۔ دریں اثناء میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سابق میڈیا ایڈوائزر شوکت جاوید نے کہا کہ حکومت اپنے منشور اور عدالت العالیہ ، عدالت العظمیٰ کے فیصلوں کے مطابق آزاد کشمیر میں جماعتی بنیادوں پر بلدیاتی انتخابات فوری کروانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر حکمت عملی کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد سازی کے عمل میں شامل کرنے کیلئے ان کے سربراہان کی کانفرنس کا انعقاد کیا جانا از بس ضروری ہے تاکہ اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کے عمل کو یقینی بنایا جاسکے ۔

اگرچہ بہت ساری رکاوٹیں بھی حائل ہیں لیکن بلدیاتی انتخابات کا جماعتی بنیادوں پر نئے نظام کے مطابق ایک ہی مرحلے میں ہونا اور طلباء یونین پر عائد پابندی کا خاتمہ ناگزیر ہوچکا ہے ۔ مالی خسارے کے باوجود 17نئی گاڑیاں خریدنے کی کیا منطق تھی لگتا ہے کہ دبنگ وزیراعظم کو بھی مہارت رکھنے والے سیاسی کارسازوں اور بیوروکریسی کے روایتی حربوں نے اس طرح قابو کرلیا ہے جس طرح جن بوتل میں عملیات کے ذریعے بند کیا جاتا ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم راجہ فاروق حیدر اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تعلیمی پیکیج ختم کرکے ہزاروں لوگوں کو ذہنی کرب ، اذیت سے بچاتے ہوئے ساڑھے 5ہزار طلباء و طالبات کا تعلیمی سال تاریک ہونے سے بچائیں ۔ میڈیکل کالجز اور سڑکات کے منصوبہ جات ختم کرنے کے بجائے ان میں اصلاح واحوال پیدا کرتے ہوئے نیلم جہلم پراجیکٹ کا معائدہ اور کوہالہ پراجیکٹ کے متاثرین کے تحفظات دور کرنے کیلئے اپنا جاندار کردار ادا کریں اسی طرح 55ارب روپے کی واپسی کیلئے وفاقی حکومت سے دوٹوک انداز میں بات کریں اور آزاد خطہ میں 1400میگاواٹ بجلی کی پیداوار ہونے کے باوجود ساڑھے 3سو میگاواٹ بجلی پورے آزاد کشمیر کی ضرورت ہے لیکن ستم ظریفی ،تعصب اور آقا اور غلام کا عملی نمونہ پیش کرنے کیلئے آزاد کشمیر میں فورس لوڈشیڈنگ تسلسل سے جاری تھی جبکہ عوام کا متفقہ مطالبہ تھا کہ آزاد کشمیر کو لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ قرار دیا جائے اور اب ستم بالائے ستم یہ ہے کہ 17نومبر سے آزاد کشمیر کے دارلحکومت مظفرآباد سمیت شہری علاقوں میں 14گھنٹے لوڈشیڈنگ کا باقاعدہ محکمہ برقیات سے واپڈا حکام نے دبائو ڈال کر شیڈول جاری کروا دیا گیا ہے جس کیوجہ سے آزاد کشمیر اندھیروں میں ڈوب چکا ہے اور دوسری طرف سرحدوں پر جنگی صورتحال کے پیش نظر سہولتوں کی فراہمی کے بجائے انہیں ختم کرنا وفاق اور آزاد کشمیر کے درمیان ، نفرتوں کی دیوار کھڑی کرنے کے مترادف ہے ۔

وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف فوری طور پر آزاد کشمیر میں ظالمانہ فورس لوڈ شیڈنگ کا واپس کروانے کیلئے حکم جاری کریں جبکہ انہوں نے لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 6گھنٹے سے کم کرکے 3گھنٹے کرنے کے احکامات دیئے تھے لیکن اس کے بدلے آزاد کشمیر کے شہروں میں 14اور دیہاتوں میں 20گھنٹے لوڈ شیڈنگ کے خلاف آزاد کشمیر کے سیاسی مذہبی ، سماجی ، طلباء ، تاجر ، وکلاء ، صحافتی تنظیمیں اور سول سوسائٹی ایسی شدید مزاحمت کرینگی کہ جس کا خمیازہ وفاقی حکومت کو بھگتنا پڑیگا۔ لہذا واپڈا کے بے لگام بیوروکریسی کی طنابیں کھینچنے کیلئے لوگوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگاتاکہ وہ شطربے مہار بننے کی زعم سے باز آئیں ۔

متعلقہ عنوان :