صوبائی وزیر صحت رحمت بلوچ کو تین دن کی مہلت دیتا ہوں لیڈی ہیلتھ ورکرز کی پوسٹیں صوبے کے تمام اضلاع کو برابری کی بنیاد پر دیں،میر عبدالکریم نوشیروانی

خاران کی 90 پوسٹوں کا جلد از جلد فیصلہ کریں جن پر ٹیسٹ و انٹرویوز مکمل ہوچکے ہیں ورنہ عوام کے مفاد کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے میں آخری آپشن کے طور پر بلوچستان ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائوں گا یقیناً صوبے کے غریب عوام کے ساتھ عدالت انصاف کرے گی ، وفود سے بات چیت

بدھ 16 نومبر 2016 23:21

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 نومبر2016ء) مسلم لیگ کے رہنماء اور رکن صوبائی اسمبلی میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہا ہے کہ صوبائی وزیر صحت رحمت بلوچ کو تین دن کی مہلت دیتا ہوں کہ وہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کی پوسٹیں صوبے کے تمام اضلاع کو برابری کی بنیاد پر دیں اور خاران کی 90 پوسٹوں کا جلد از جلد فیصلہ کریں جن پر ٹیسٹ و انٹرویوز مکمل ہوچکے ہیں ورنہ عوام کے مفاد کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے میں آخری آپشن کے طور پر بلوچستان ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائوں گا یقیناً صوبے کے غریب عوام کے ساتھ عدالت انصاف کرے گی یہ بات انہوں نے خاران کے مختلف وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کہی رکن صوبائی اسمبلی میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہا کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کی صرف تین سو پوسٹیں صوبائی وزیر صحت رحمت بلوچ نے اپنے حلقہ انتخاب اور ضلع میں دے کر انصاف کے تقاضوں کی دھجیاں اڑادی ہیں میں ان سے اپیل کرتا ہوں کہ اب بھی وقت ہے وہ انصاف کریں اور برابری کی بنیاد پر ان لیڈی ہیلتھ ورکرز کی پوسٹیں تمام اضلاع کو دیں کیونکہ ہم بھی ان کے دوست ، ساتھی اور خیر خواہ ہیں انہوں نے کہا کہ وزیر صحت کا نام رحمت ہے وہ اپنے نام کی لاج رکھیں پورے صوبے کیلئے زحمت نہ بنیں اور انصاف کے تقاضے پورے کریں پسند و ناپسند کی سیاست سے اجتناب کریں کیونکہ وہ پورے صوبے کے وزیر ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ خاران میں محکمہ ہیلتھ کی 90 پوسٹیں آج بھی خالی پڑی ہیں جن پر ٹیسٹ و انٹرویوز مکمل ہوچکے ہیں لیکن ڈیڑھ سال سے ان پر تعیناتی کے آرڈر نہیں ہورہے جس سے خاران کے غریب عوام اور بے روزگار نوجوانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے کہ یہ پوسٹیں بھی سیاست کی نذر نہ ہوجائیں انہوں نے کہا کہ میں وزیر صحت کو تین دن کی مہلت دیتا ہوں کہ وہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کی پوسٹیں صوبے کے تمام اضلاع میں برابری کی بنیاد پر تقسیم کریں اور خاران کی90 پوسٹوں پر میرٹ کی بنیاد پر تقرر ناموں کا اجراء کریں یا پھر ان پر دوبارہ انٹرویوز کی کال دیں اور حقدار کو میرٹ کی بنیاد پر اس کا حق دیں ورنہ میں آخری آپشن کے طور پر علاقے کے عوام کے مفاد میں بلوچستان ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکائوں گا یقیناً عدالت غریب عوام انصاف کے ساتھ انصاف کرے گی۔

متعلقہ عنوان :