اضاخیل میں اندھے قتل اورڈکیتی کا ڈراپ سین،مقتول کاباپ قاتل نکلا

بدھ 16 نومبر 2016 22:30

نوشہرہ۔16نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 نومبر2016ء) تھانہ اضاخیل کی حدود عمر باغ جنگل قتل کیس اور 7500درہم کی ڈکیتی کا معمہ حل ہوگیا۔ مقتول کاسگھا باپ قاتل نکلا۔باپ نے پولیس کے سامنے اپنے جرم کااعتراف کرتے ہوئے کہا کہ بیٹا قاتل ڈکیت ، راہزن،زانی،نشی،جواری تھا ۔میںبیرون ملک25سال مزدوری کرتا رہا اور بیٹا لٹاتا رہا ۔بہت سمجھایا کہ بعض آجاوء۔

مگر وہ نہیں سمجھا۔تفصیلات کے مطابق ایس پی انوسٹی گیشن شہزاد ہ کوکب فاروق نے اخبار نیویسوں کوبتایا کہ نو نومبر کوعمرباغ تھانہ اضاخیل کی حدود میں ایک بوری بند لاوارث لاش ملی ۔ جس مقدمہ اضاخیل تھانہ میںنامعلوم ملزمان کے خلاف درج کیا گیا۔ چنانچہ ڈی ایس پی پبی سرکل خان خیل خان کی سربرائی میں ایس ایچ او تھانہ اضاخیل عبدالولی ،Oiiاختر حسین پر مشتمل ٹیم تشکیل دی ٹیم نے اس اندھے قتل کیس کی جدید سائنسی خطوط تفتیش شروع کی۔

(جاری ہے)

دوران تفتیش معلوم ہوا کہ مقتول کا نام سجاد ولد اعجاز سکنہ شمسی روڈ مردان کے نام سے ہوئی ۔ مذید تفتیش سے پتہ چلا کہ مقتول کرمنل ریکارڈ ہولڈر تھا ۔مقتول کے خلاف تھانہ ہوتی میں اپنے چچا کو قتل کرنے کے جرم میں 302جبکہ تھانہ سٹی میں ایک اور قتل ڈکیتی راہزنی اور حرابہ کے مقدمات درج رتھے۔قتل کے تمام شواہد مقتول کے باپ کی طرف نشاندہی کر رہے تھے ۔

مقتول کے باپ اعجازولد سرفرازکو شامل تفیش کیا گیا ۔ تفتیش کرنے پرملزم نے تما م راز ا اگل دئیے اور اعتراف جرم کرتے ہوئے کہا کہ میں گزشتہ 25سال سے دوبئی بلدیہ میں نوکری کر رہا ہوں ۔میرا یہ بیٹا بہت ہی نا خلف تھا بد کردار لوگوں کے ساتھ اٹھک بھیٹک تھی اپنے چچا کو فقط اس وجہ سے قتل کیا کہ وہ اسکو منع کیا کرتا تھا ۔ہر وقت نشے میں دھت رہتاتھا ۔

اس آسرے پر کہ آج سدھر جائے گا کل سدھر جائیگا۔میں نے لوگوں سے راضی ناموں پر لاکھوں روپے خرچ کیے ۔مگر وہ سدھرا نہیں بس میرے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگا اور دبئی سے واپس اکر میں نیکسی بہانے اس کو جایء وقوعہ پر لایا اور فائر کرکے قتل کیا بعد میں اپنے آپ کو بچانے کے لیے یہ ڈرامہ رچایا کہ میرے بیٹے سے کسی نے 7500درہم چھین کر قتل کیا ہے ۔ملزم کو سو ل جج جوڈیشل مجسٹریٹ اصغر علی کی عدالت میں پیش کیا فاضل جج نے ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر ملزم کو پولیس کے حوالے کردیا۔

متعلقہ عنوان :