ٹھٹھہ ،پولیو مہم متنازع ہوگئی، قطرے پلانے کے باوجود 6بچوں میں پولیس ظاہر ہوگیا، گائوں میں خوف وہراس، قطرے پلانے سے انکار کردیا

بدھ 16 نومبر 2016 22:11

ٹھٹھ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 نومبر2016ء) ٹھٹھ میں پولیو مہم متنازع ہوگئی۔ پولیو کے قطرے پلانے کے باوجود ایک ہی گاؤں کے چھ بچوں کوپولیو ظاہر ہونے کے بعد گاؤں کو لوگوں میں شدید خوف وہراس گاؤں کے مکینوں نے پولیو کے قطرے پلانے سے صاف انکارکردیا جبکہ سول انتظامیہ گاؤں کے چھ معصوم بچوں میں پولیو کی بیماری ظاہر ہوجانے کے باوجود گاؤں کے مکینوں کو مطئمن کرنے میں مکمل ناکام ہوگئی، پولیو ٹیم مقامی پولیس کے مدد سے زبردستی پولیو مہم جاری رکھنے پر مجبور ہوگئی ہے اس سلسلے میں این این آئی کو ملنے والی تفصیلات کے مطابق ٹھٹھ کے قریب ضلعی ہیڈکوارٹر مکلی کے مقام پر موجود گاؤں محمد سومار خاصخیلی میں جاری پولیو مہم کے دوران پولیو کے قطرے پلانے کے باوجود چھ معصوم بچے پولیو کا شکار بن چکے ہیں جن میں سے ایک بچہ ہلاک بھی ہوچکا ہے جبکہ دیگر پانچ معصوم بچوں میں آصیہ بنت عبدالکریم پانچ سالہ، اجیت بنت حسین خاصخیلی چھ سالہ، سیمہ بنت محمد امین بھی شامل ہیں مذکورہ بچوں کو پولیو قطرے پلانے کے بعد پولیو کی بیماری کی تصڈیق ہونے کے بعد گاؤں کے تمام مکینوں نے اپنے بچوں کو پلیو کے قطرے پلانے سے انکار کردیا مگر پولیو ٹیم کی جانب سے گاؤں کے مکینوں کو بریف کرنے کے باوجود زبردستی پولیس کی مدد سے پولیو مہم کو جاری رکھا ہوا ہے جس کے باعث گاوؤں کے مکینوں اور پولیس میں تصادم بھی ہوچکا ہے اور پولیس کی ہوائی فائرنگ سے پورا گاؤں خوف و ھراس میں مبتلہ ہے ادھر گاؤں کی ایک درجن خواتین نے این این آئی کو بتایا کہ گاؤں کے چھ بچوںکو پولیو کے قطرے پلانے کے بعد پولیو کی بیماری ظاہر ہوگئی مگر انتظامیہ کے لوگوں نے ہمیں مطئمن کرنے کے بجائے زبردستی قطرے پلانے کی مہم شروع کردی ہے جس کے باعث گاؤں کے لوگوں میں پولیو ٹیموں کے خلاف سخت نفرت پائی جاتی ہے ان کا کہنا ہے کہ انتظامیہ جان بوجھ کر پولیو کے شکار ہونیوالے چھ بچوں کی بیماری کو خفیہ رکھ رہی ہے مگر ہماری چیخ و پکار کوئی نہیں سن رہا ہے ہم حکومت سندھ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ فوری مداخلت کرکے گاؤں کے چھ بچوں میں پولیو قطرے پلانے کے باوجود پولیو ظاہر ہونے کی مکمل تحقیقات کیلئے ٹیمیں گاؤں میں بھیج کر گاؤں والے کے خدشات دور کریں۔

متعلقہ عنوان :