بھارتی حکومت نے عالمی شہرت یافتہ مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک کی این جی اوکو غیر قانونی قرار دے کر پانچ سال کی پابندی عائد کردی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 16 نومبر 2016 12:32

بھارتی حکومت نے عالمی شہرت یافتہ مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک کی این جی اوکو ..

نئی دہلی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 نومبر۔2016ء) بھارتی حکومت نے عالمی شہرت یافتہ مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک کی غیر سرکاری تنظیم اسلامک ریسرچ فاو¿نڈیشن کو غیر قانونی قرار دے کر اس پر پانچ سال کی پابندی عائد کردی جس کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔یہ پابندی غیر قانونی سرگرمیوں کے تدارک کے ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت عائد کی گئی جس کی منظوری کابینہ کے اجلاس میں دی گئی۔

بھارتی جریدے نے قبل ازیں اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ حکومت ذاکر نائیک کی تنظیم آئی آر ایف پر پابندی لگانے کا ارادہ رکھتی ہے اور اس نے ذاکر نائیک کے خطبات کو قابل ’اعتراض اور تخریبی‘ قرار دیا تھا۔ حکومت آئی آر ایف پر پابندی کے لیے ذاکر نائیک اور دیگر ارکان کے خلاف ممبئی اور سندھو درگ مہاراشٹرا اور کیرالہ میں قائم مقدمات کے ساتھ ساتھ پیس ٹی وی کے ساتھ ان کے ’مشکوک‘ روابط کو بھی بنیاد بنانے کا ارادہ رکھتی ہے جس پر الزام ہے کہ وہ ’ فرقہ وارانہ اور جہاد کی حمایت‘ میں مواد نشر کرتا ہے۔

(جاری ہے)

یو اے پی اے میں ’غیر قانونی تنظیم‘ اور ’دہشت گرد تنظیم‘ کا فرق واضح طور پر درج ہے، قانون کے مطابق ’غیر قانونی تنظیم‘ وہ تنظیم ہوگی جس کا بنیادی مقصد کسی ایسی سرگرمی کو فروغ دینا ہوگا جو تعزیرات ہند کے سیکشن 153 اے یا 153 بی کے تحت قابل تعذیر ہوگی۔تعزیرات ہند کی مذکورہ شقیں معاشرتی اور فرقہ وارانہ ہم آ ہنگی کے لیے خطرہ تصور کی جانے والی سرگرمیوں سے نمٹنے کے لیے ہیں۔

یو اے پی اے کے سیکشن 3 کے تحت آئی آر ایف کو غیر قانونی تنظیم قرار دینے کا مطلب یہ ہے کہ ملک بھر میں اس کے دفاتر کو بند کردیا جائے گا۔بھارتی وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق آئی آر ایف پر پابندی عائد کرنے کے لیے ٹھوس شواہد موجود تھے اور مہاراشٹرا کی حکومت اور سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اس حوالے سے شواہد پیش کیے تھے۔ڈاکٹرذاکر نائیک اور آئی آر ایف کے دیگر ارکان کے خلاف تعذیرات ہند کی دفعہ 153 اے اور 153 بی کے تحت ممبئی کے دو، کیرالہ کے ایک اور سندھو درگ کے دو پولیس اسٹیشنز میں مقدمات درج ہیں۔

متعلقہ عنوان :