آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلوں پر من و عن عمل درآمد جاری ہے،اقتصادی راہداری کسی ایک صوبے کا نہیں بلا تفریق ملک کے طول و عرض میں رہنے والے عوام کی فلاح و بہبود کیلئے شروع کیا جانیوالا ترقی کا منصوبہ ہے ، ا س منصوبے میں کسی صوبے یا علاقے کے ساتھ امتیازی سلوک کا تصور تک نہیں کیا جاسکتا ، وزاعظم کے قومی قیادت سے کئے گئے وعدوں کی روشنی میں مغربی روٹ پر ترجیحی بنیادوں پر کام جاری ہے، حسب وعدہ یہ روٹ 2018تک مکمل ہوگا

وزارت منصوبہ بندی کے ترجمان کا سی پیک بارے جماعت اسلامی کی اے پی سی کے اعلامیے پر ردعمل

منگل 15 نومبر 2016 22:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 نومبر2016ء) وزارت ترقی و منصو بہ بندی نے کہاہے کہ وزیر اعظم پاکستان کی صدارت میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں قومی قیادت نے اقتصادی راہداری کے متعلق جن امور پر اتفاق رائے کیاتھا ان پر من و عن عمل درآمد جاری ہے،اقتصادی راہداری کسی ایک صوبے کا نہیں بلکہ بلا تفریق ملک کے طول و عرض میں رہنے والے عوام کی فلاح و بہبود کیلئے شروع کیا جانیوالا ملکی ترقی کا منصوبہ ہے ، ا س منصوبے میں کسی صوبے یا علاقے کے ساتھ امتیازی سلوک کا تصور تک نہیں کیا جاسکتا۔

وزاعظم پاکستان محمد نواز شریف کی جانب سے ملک کی قومی قیادت کے ساتھ کئے گئے وعدوں کی روشنی میں مغربی روٹ پر ترجیحی بنیادوں پر کام جاری ہیاور حسب وعدہ یہ روٹ 2018تک مکمل ہوگا۔

(جاری ہے)

منگل کو سی پیک کے حوالے سے پشاورمیں ہونے والے جماعت اسلامی کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیے پر پر ردعمل دیتے ہوئے وازارت ترقی و منصو بہ بندی کے ترجمان نے کہا کہ 28 مئی 2016 کو وزیر اعظم پاکستان کی صدارت میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں قومی قیادت نے اقتصادی راہداری کے متعلق جن امور پر اتفاق رائے کیاتھا ان پر من و عن عمل درآمد جاری ہے، اس حوالے سے صوبہ خیبر خوا کی منتخب قیادت وحکومت کیجانب سے جن تحفظات کا اظہار کیا جارہا تھا وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے 10 نومبر کوذاتی طور پرپشاور آکر صوبائی حکومت اورانکے اتحادیوں کوتفصیلی وضاحت بھی دی اوراس موقع پرتمام سوالات کے جوابات دیکرموجود شرکا کو مطمئن کیا۔

اقتصادی راہداری کسی ایک صوبے کا نہیں بلکہ بلا تفریق ملک کے طول و عرض میں رہنے والے عوام کی فلاح و بہبود کیلئے شروع کیا جانیوالا ملکی ترقی کا منصوبہ ہے ، ا س منصوبے میں کسی صوبے یا علاقے کے ساتھ امتیازی سلوک کا تصور تک نہیں کیا جاسکتا۔ وزاعظم پاکستان جناب محمد نواز شریف کی جانب سے ملک کی قومی قیادت کے ساتھ کئے گئے وعدوں کی روشنی میں مغربی روٹ پر ترجیحی بنیادوں پر کام جاری ہیاور حسب وعدہ یہ روٹ 2018تک مکمل ہوگا، 50 ٹرکوں پر مشتمل پاک چین کانوائے کے لئے بھی مغربی روٹ ہی اختیار کیا گیا جس کا برملا اعتراف گزشتہ اتوار کو گوادر میں ہونے والی ایک بڑی تقریب میں وزیر اعظم اور دیگر سول و ملٹری قیادت کی موجودگی میں چینی سفیر نے بھی کیا، گوادر سے کوئٹہ تک 70سالوں کے دوران باقاعدہ طور پر سڑک موجود نہیں تھی، وفاقی حکومت نے اس پر کام کا آغاز کیا اور 650کلومیٹر نئی شاہراہ تعمیر کرکے نئی تاریخ اور بلوچستان کے عوام کیلئے نئے باب کا آغازکیا۔

وفاقی حکومت اس بات پر یکسو ہے کہ مشرقی ، مغربی اور وسطی روٹس پر یکساں سہولیات کو نہ صرف یقینی بنایا جائے گا بلکہ متعلقہ صوبائی حکومتوں کی تجاویز کی روشنی میں ایک مربوط لائحہ عمل تیار کرکے پاکستان اور چین کے مابین ہونے والے راہداری سے متعلق اجلاسوں میں پیش کیا جائے گا، فی الوقت اقتصادی و صنعتی زونز کی تعمیر کیلئے وفاق کی جانب سے صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ جلد ازجلد بین الاقوامی معیار کو مد نظررکھتے ہوئے ماہرین کی مدد سے اپنی تکنیکی و مالی فزیبیلٹی اسٹڈیز مکمل کریں ، تاکہ ان اسٹڈیز کو متعلقہ اجلاسوں میں پاکستانی و چینی حکام کے سامنے پیش کی جاسکیں، واضح رہے کہ تاحال اقتصادی کوریڈور میں شاہراہوں کی تعمیر جاری ہے، تاہم اس کے متوازی اقتصادی اور صنعتی زونز کیلئے صوبائی حکومتوں کی جانب سے مقامات کے تعین اوراس حوالے سے ضروری پہلووں پر رپورٹس مرتب کرنے کے عمل کا آغاز ہوچکا ہے۔

منصوبوں کی تکمیل کیلئے ٹائم فریم کا تعین پاکستان اور چین کے مشترکہ اجلاس میں کیا جاتا ہے جس میں پاکستان کی جانب سے تمام صوبوں کے اعلی حکام اور انکے نامزد ماہرین شرکت کرتے ہیں، اس حوالے سے وفاقی حکومت یا چین کی حکومت از خود کوئی فیصلہ نہیں کرتے بلکہ حکومتوں کے نمائندوں اور شرکا کے مابین اتفاق رائے کے بعد منصوبوں اور انکی تکمیل کیلئے درکار وقت (ٹائم فریم) کا تعین کیا جاتا ہے۔

وفاقی حکومت صوبہ خیبر پختونخوااوردیگر صوبوں کی جانب سے ہر اس مطالبے اور تجویز کوخوشدلی سے تسلیم کرتی ہے جس کا مقصد عوام کی فلاح و بہبود، سماجی و اقتصادی ترقی، روزگار اور خوشحالی ہو،اس حوالے سے تمام صوبائی حکومتوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے تاہم ان منصوبوں پر موثر انداز سے اپنا مقدمہ پیش کرنا اور اسے معاشی طور پر سازگار ثابت کرنے کیلئے تمام تر تیاری کے ساتھ مشترکہ اجلاسوں میں پیش ہونا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ ( و خ )