علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں کنفیوشس سینٹر کے قیام کیلئے دستاویز پر دستخط

سینٹر کام قیام ملک کی اقتصادی خوشحالی کیلئے تقدیر بدلنے والے منصوبے سی پیک کا تعلیمی جواب ہے ، انجنیئر بلیغ الرحمن یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے چینی کو یونیورسٹی کے طریقہ کار ، کامیابیوں اور نئے منصوبوں کے بارے میں بریفنگ دی

منگل 15 نومبر 2016 17:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 نومبر2016ء) پاکستان میں چینی زبان کو مقبول بنانے اور پڑھانے کیلئے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں چین کے کنفیوشس سینٹر کے قیام کیلئے منگل کو یہاں ایک دستاویز ( اظہار دلچسپی ) پر دستخط کئے گئے ، اس دستاویز پر اے آئی او یو کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شاہد صدیقی اور بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف گرافک کمیونیکیشن ( بی آئی جی سی ) کے صدر شوئی کی لیو نے دستخط کئے ، انسٹی ٹیوٹ میں اس مقصد کیلئے ضروری فنڈنگ ، تدریسی سہولتوں اور مطالیاتی مواد کی فراہمی کیلئے اپنی آمادگی کا اظہار کیا ، وزیرمملکت تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت انجنیئر بلیغ الرحمن جو کہ اس موقع پر موجود تھے ،دونوں اداروں کے اقدام اور چین پاک اقتصادی راہداری (سی پیک ) کے کامیاب آپریشن کے بعد پاکستان میں چینی زبان کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کیلئے سینٹر کے قیام کی کوششوں کو سراہا ۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر شاہد صدیقی نے اپنے خیرمقدمی کلمات میں کہا کہ یہ سی پیک جو کہ ملک کی اقتصادی خوشحالی کیلئے تقدیر بدلنے والا منصوبہ ہے کا تعلیمی جواب ہے۔انہوں نے اعلان کیا کہ اس زبردست منصوبے میں مصروف پاکستانی افرادی قوت کو لسانی حمایت فراہم کرنے کے لئے گوادر میں بھی کنفیوشس سینٹر کی شاخ قائم کی جائیگی ۔تقریب میں شرکت کرنیوالے چینی وفد میں بی آئی جی سی کے پروفیسر شیرو زانگ ،انتظامی اہلکار زو یو یان اور ڈاکٹر سجاد خورشید شامل تھے جو کہ پراجیکٹ کیلئے بیجنگ میں مقیم فوکل پرسن ہیں ، انجنیئر بلیغ الرحمن نے سی پیک کے زبردست سماجی و اقتصادی فوائد کا ذکر کیا اور کہا کہ یہ ملک کے لئے خوش آئند مستقبل کا ضامن ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس فلیگ شپ پراجیکٹ کے نتیجے میں چین پاک تعلقات نئی بلندیوں پر پہنچ رہے ہیں ، توانائی کے شعبے میں 38بلین ڈالر کی سرمایہ کاری سے چین ملک میں لوڈشیڈنگ کے مسئلے پر قابو پانے میں بڑا کردار ادا کررہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ چینی صدر شی جن پنگ اور وزیر اعظم نواز شریف کے مضبوط عزم اور فیصلے نے سی پیک کی کامیابی کیلئے جو کہ ون روڈ ون بیلٹ منصوبے کا پائلٹ اور اہم حب ہے کی راہ ہموار کی ہے۔

کنفیوشس سینٹر کے بار ے میں انہوں نے کہا کہ اے آئی او یو کے پاس ملک کے ہر کونے تک رسائی کی وجہ سے اس کو موثر بنانے کیلئے صلاحیت اور قوت موجود ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو اے آئی او یو پر فخر ہے کیونکہ یہ مواصلاتی تدریسی نظام کے ذریعے عوام کو لچکدار اور قابل برداشت تعلیم فراہم کررہا ہے ۔انہوں نے گوادر میں بھی چینی زبان کے تدریسی انتظامات کرنے پر یونیورسٹی کے اقدام کو سراہا ۔

ڈاکٹر شاہد صدیقی نے چینی وفد کو یونیورسٹی کے طریقہ کار ،کامیابیوں اور نئے منصوبوں کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے یقین دلایا کہ وہ تعلیم کے شعبے میں چین پاک مشترکہ مفاد کو فروغ دینے کی ذمہ داری بھی نبھائیں گے۔بی آئی جی سی کے صدر لوئی کی نے کہا کہ پاکستان خطے میں پہلا ملک ہے جہاں وہ کنفیوشس سینٹر قائم کررہے ہیں ، بی آئی جی سی گذشتہ قریباً چالیس برسوں سے یونیورسٹی کے طورپر کام کررہا ہے اور اس میں زیادہ تر توجہ ملٹی میڈیا تعلیم پر مرکوز رکھی ہے اور اب انہیں حکومت کی طرف سے چینی زبان اور ثقافت کو بیرونی ملک فروغ دینے کی ذمہ داری بھی تفویض کی ہے ،اس سے قبل اے آئی او یو کے شعبہ بین الاقوامی اشتراک کے انچارج پروفیسر زاہد مجید نے کہا کہ یونیورسٹی پہلے ہی چین کی اوپن یونیورسٹی بیجنگ ، شنگھائی اوپن یونیورسٹی ینان ، اوپن یونیورسٹی اور داخلی منگولیا اوپن یونیورسٹی کے ساتھ پہلی ہی کام کررہی ہے تاکہ ان کے تعلیمی پروگراموں کو مستحکم بنانے میں ان کی مہارت اور تجربے سے استفادہ کیا جا سکے ۔

متعلقہ عنوان :