وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی برطانوی ہم منصب امبررڈ سے ملاقات

پاک برطانیہ تعلقات، سیکیورٹی، انسداد دہشت گردی، غیر قانونی تارکین وطن، منظم جرائم، انسداد منشیات، منی لانڈرنگ سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال وزیر داخلہ نے برطانوی منصب کو حال ہی میں منظور شدہ سائبر کرائم کی روک تھام سے متعلق بل کے بارے میں بھی آگاہ کیا

پیر 14 نومبر 2016 22:48

لندن ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 نومبر2016ء) وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پیر کو یہاں برطانوی ہم منصب امبررڈ سے ملاقات کی۔ انہوں نے پاک برطانیہ تعلقات، سیکیورٹی، انسداد دہشت گردی، غیر قانونی تارکین وطن، منظم جرائم، انسداد منشیات، منی لانڈرنگ سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر داخلہ نے برطانوی منصب کو حال ہی میں منظور شدہ سائبر کرائم کی روک تھام سے متعلق بل کے بارے میں بھی آگاہ کیا جس سے انٹرنیٹ سے متعلقہ جرائم کی روک تھام میں مدد ملے گی۔

برطانوی ہم منصب سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ سائبر کرائم قانون سے انٹرنیٹ کے ذریعے نفرت انگیز مواد کی تشہیر کو روکنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ سائبر قوانین کے مؤثر نفاذ اور اسے مزید فعال بنانے کیلئے برطانیہ کی تکنیکی معاونت مددگار ثابت ہو گی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر برطانوی وزیرداخلہ نے پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔

برطانوی وزیر داخلہ نے دوطرفہ اعلیٰ سطحی وفود کے تبادلوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دوطرفہ دوروں سے سیکیورٹی سمیت مختلف امور میں تعاون کو مزید فروغ ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جلد پاکستان کا دورہ کریں گی جس سے دوطرفہ تعلقات اور باہمی تعاون کو مزید فروغ ملے گا۔ برطانیہ کی سابق وزیر داخلہ اور موجودہ وزیرِاعظم تھریسامے کے ساتھ اپنے بہترین تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ تھریسامے کے دور میں دوطرفہ تعلقات میں جس قدر مضبوطی آئی اسے مزید آگے لے جانے کی ضرورت ہے تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان قائم شراکت داری سے دوطرفہ طور پر استفادہ کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اعلیٰ سطحی دورے دونوں ملکوں کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ اور ملکی امن و امان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستانی عوام کی استقامت، استقلال اور ثابت قدمی اور سیکیورٹی اداروں کی کوششیں امن و امان کی صورتحال بہتر اور حکومت کی عملداری قائم کرنے میں خاطر خواہ مددگار ثابت ہوئی ہیں۔

موجودہ اور 2013ء کی صورتحال کا تقابلی جائزہ لیتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ موجودہ حکومت اس امر کیلئے پرعزم ہے کہ ایسے عناصر جو معصوم لوگوں کو اپنا نشانہ بناتے اور امن کو خراب کرتے ہیں ان کیلئے زمین تنگ کر دی جائے۔ ملاقات میں دونوں رہنمائوں نے طے شدہ مختلف امور جن میں سیکیورٹی، انسداد دہشت گردی، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعدادِ کار بڑھانے اور تجربے اور تکنیکی معلومات کے تبادلے سے جوائنٹ انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کو مزید فعال کرنے کے حوالہ سے پیشرفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔

؂منظم جرائم کے حوالہ سے وزیر داخلہ نے کہا کہ انسانی سمگلنگ، منشیات کی سمگلنگ سمیت مختلف منظم جرائم کی روک تھام کے سلسلہ میں برطانیہ کی طرف سے تکنیکی مدد کی فراہمی ہمارے اداروں کو مزید مضبوط کرے گی۔ اس موقع پر وزیر داخلہ نے انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے سلسلہ میں حاصل شدہ کامیابیوں سے بھی اپنی برطانوی ہم منصب کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ انسانی سمگلرز اور غیر قانونی ایجینٹس کے خلاف ملک بھر میں جاری مہم میں اب تک ہزاروں افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ برطانوی وزیر داخلہ نے دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں بشمول انسداد دہشت گردی، انسانی سمگلنگ کی روک تھام، انسداد منشیات اور منظم جرائم کی روک تھام کے حوالے سے جاری تعاون کا خیر مقدم کیا۔