بلوچستان میں معصوم بے گناہ افراد کے قتل کا سلسلہ طویل تر ہوتا جا رہا ہے ‘بلوچستان کے لوگ لاشیں اُٹھا اُٹھا کر تھک گئے ہیں ‘ریاست دہشت گردوں کی سر کوبی کرنے اور اپنے ناکام پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے کیلئے تیار نہیں

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن(پجار) کے مرکزی کمیٹی کے ممبر طارق بلوچ اور گورگین بلوچ کا بیان

پیر 14 نومبر 2016 22:45

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 نومبر2016ء) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن(پجار) کے مرکزی کمیٹی کے ممبر طارق بلوچ اور گورگین بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں معصوم بے گناہ افراد کے قتل کا سلسلہ طویل تر ہوتا جا رہا ہے بلوچستان کے لوگ لاشیں اُٹھا اُٹھا کر تھک گئے ہیں لیکن ریاست دہشت گردوں کی سر کوبی کرنے اور اپنے ناکام پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے کیلئے تیار نہیں اپنے ایک جاری کردہ بیان میں بی ایس او (پجار) کے رہنماؤں نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کو کیڑے مکوڑے سمجھ کر مارا جا رہا ہے بے رحم سیکورٹی حکمت عملی نے بلوچستان کو قبرستان میں تبدیل کر دیا ہے بلوچستان کا ہر ماہ محرم اور ہر روز یوم عاشورہ بنا دیا گیا ہے شاہ نورانی کا واقعہ پر زور مذمت کرنے سے کچھ نہیں ہوگا مذکورہ واقع اہل علم و دانش و ارباب اختیار کو دعوت دیتا ہے کہ وہ سر جوڑ کر بیٹھے اور دیگر بچ جانے والے لوگوں کی زندگی کو محفوظ کرنے کیلئے لائحہ عمل ترتیب دیں تمام قوم پرست ترقی پسند جاعتوں کو چھپ کا روزہ توڑ کا خرابی کی نشاندہی کرنی ہوگی زمہ داروں کیخلاف لب کشائی اور دہشت گردوں کے سر پرستوں کیخلاف موثر آواز اُٹھانی ہوگی اور انہوں نے مزید کہا کہ اگر بلوچستانی لوگ خواب غفلت سے بیدار نہ ہوئے تو ہم سب مارے جائینگے انہوں نے کہا کہ وقت تیزی سے گزر رہا ہے اگر اب بھی ظالمانہ قومی پالیسیوں کی روک تھام نہ کی گئی تو شاہ نورانی کا سانحہ آخری سانحہ نہیں ہوگا ہمیں اس وقت تک مارا جاتا رہیے گا جب تک ہم اتحاد اتفاق کا مظاہرہ کرکے دشمن کو آنکھیں نہیں دکھائیں گے بے حسی مصلحت پسندی کو چھوڑ کر شعور بہادری سے سازش کے خلاف سینا سپر ہونا ہوگا۔

متعلقہ عنوان :