آئی جی سندھ کے 9ماہ ،امجد صابری ،پاک فوج کے جوانوں سمیت 43افراد کی ٹارگٹ کلنگ

خاطر خواہ کارکردگی نہ دکھانے کی وجہ سے اے ڈی خواجہ کو آئی جی سندھ کے عہدے سے ہٹانے کا معاملہ بھی زیر غور ہے،ذرائع

پیر 14 نومبر 2016 16:36

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 نومبر2016ء) آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کے چارج سنبھالنے کے بعد 9ماہ کے دوران مشہول قوال امجد صابری ،پاک فوج کے 4 جوانوں، حساس ادارے سمیت قانون نافذکرنے والے 20 سے زائد اہلکار وں، افسران اور 43شہریوں کوٹارگٹ کلنگ نشانہ بنایا گیا ہے ۔خاطر خواہ کارکردگی نہ دکھانے کی وجہ سے اے ڈی خواجہ کو آئی جی سندھ کے عہدے سے ہٹانے کا معاملہ بھی زیر غور ہے ۔

ذرائع کے مطابق آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کے دور میں مختلف جرائم میں خاطر خواہ کمی نہیں ہوسکی ہے ۔اے ڈی خواجہ کے عہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد مشہور قوال امجد صابری سمیت اہم افراد کو ٹارگت کلنگ کا نشانہ بنایا گیا ہے ۔سانحہ شکار پور، ناظم آباد مجلس میں فائرنگ جیسے واقعات بھی اے ڈی خواجہ کی تعیناتی کے بعد رونما ہوئے جبکہ پاک فوج کے 4 جوانوں، حساس ادارے سمیت قانون نافذکرنے والے 20 سے زائد اہلکار و افسران کے علاوہ 43شہریوں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

نو ماہ کے دوران اغوا برائے تاوان کی 15 وارداتیں رپورٹ ہوئیں ۔اے ڈی خواجہ کی تعیناتی کے دوران مارچ 2016سے نومبر تک 26پولیس اہلکار شہید ہوئے جبکہ بھتہ خوری کے واقعات بھی روک تھام نہ ہوسکی اور 9ماہ میں 103واقعات رپورٹ ہوئے ۔9ماہ کے دوران دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں 238 ملزمان گرفتار جبکہ 74 ہلاک ہوئے ۔رواں سال میں اب تک 16 اغوا کار گرفتار جبکہ 5 پولیس مقابلوں میں ہلاک ہوئے ہیں ۔ذرائع کے مطابق خاطر خواہ کارکردگی نہ دکھانے کے باعث اے ڈی خواجہ کو آئی کی کے عہدے سے ہٹانے کا معاملہ بھی زیر غور ہے۔آئی جی سندھ نے 12 مارچ 2016 کو اپنے عہدے کا چارج سنبھالا تھا۔