عدم تشدد اور برداشت کے زریعے معاشرے میں امن ومحبت قائم کیا جاسکتا ہے،وفاقی وزیر انسانی حقوق کامران مائیکل

ہمیں معلوم نہیں ہوتا ہے پڑوس میں کون رہائش پزیر ہے،آئندہ سال جنوری سے پڑوسی ڈے منایا جائے گا، قومی امن کانفرنس سے خطاب

اتوار 13 نومبر 2016 21:40

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 نومبر2016ء) وفاقی وزیر انسانی حقوق کامران مائیکل نے کہا ہے کہ عدم تشدد اور برداشت کے زریعے معاشرے میں امن ومحبت قائم کیا جاسکتا ہے،ہم سیمینار اور ورکشاپ تو ضرور منعقد کرتے ہیں،لیکن جس چیز کی سے زیادہ ضرورت ہے اسے فراموش کررہے ہیں،امن صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں ،بلکہ پوری دنیا میں قیام امن ضروری ہے،وہ اتوار کو بین المذاہب کونسل فار پیس اینڈ ہار منی پاکستان کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں پیغام امن کانفرنس سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے،اس موقع پر تقریب کے صدر میزبان خطیب بادشاہی،مولانا سید عبدالخیر آزاد،ڈاکٹر میری لین ہکی،سردار یاسین ملک،سنئیر پاسٹر انور فضل،سردار رمیش سنگھ،گوسوامی وجے ماراج،مفتی ابوبر ہرپرہ،مولانا قاری اللہ دادودیگر نے بھی خطاب کیا،تقریب میں قاضی فیاض نقوی،مولانا فیروالدین ہزاروی،سید عبدالقادرآزاد،مفتی سیف اللہ خالد،سید عبدالبصیر آزاد،مولانا بلاول نقشبندی،ڈاکٹر ظفر اللہ جان،ڈاکٹر شام سندر اور فرزانہ بھی موجود تھیں،وفاقی وزیر نے کہا کہ ہماری یہ فرض بنتا ہے کہ ملک امن ومحبت کا پیغام عام کر کے دنیا میں پاکستان کا مسخ شدہ چہرہ خوبصورت بناکر پیش کریں،انہوں نے کہا کہ آج بے حسی کا یہ عالم ہے کہ ہمیں معلوم نہیں ہوتا ہے پڑوس میں کون رہائش پزیر ہے،انہوں نے کہا کہ ہم مدر ڈے اور فادر ڈے تو مناتے ہیں،لیکن نیبر زڈے (پڑوسی ڈی)نہیں مناتے،اس سلسلے میں ہم آئندہ سال جنوری سے نیبرز ڈی(پڑوسی ) ڈے شروع کررہے ہیں،تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کرسچن منسٹر ڈاکٹر میری لین ہکی نے کہا کہ میں 16 سال کے عمر سے یسوع مسیح کا پیغام دنیا تک پہنچا رہی ہوں،اس دوران85 سال عمر اب تک 130 ممالک کا دورہ کیا ہے،تاہم جو محبت پاکستان ملی ہے،اسے بھلایا نہیں جاسکتا ہے،انہوں نے کہا کہ جب میں نے پاکستان جانے کا اعلان کیا تو دوستوں نے سختی سے منع کیا کہ پاکستان مت جا وہاں دہشتگردی عام اور امن وامان کی صورتحال خراب ہے اور پاکستان میں خواتین سے نفرت کی جاتی ہے،تاہم میں نے بغیر کسی پرواہ پاکستان آنے کا ادارہ کیا اور آج آپ کے درمیان ہوں،تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدالخبیر آزاد نے کہا کہ دین اسلام احترام انسانیت اخوت،محبت اور امن کا پیغام کا دیتا ہے،تمام مذاہب کو چاہئیے کہ ہم بھی ایک دوسرے کے قریب ہوں اور متحد کریں،آج دینا گلوبل ولیج بن چکی ہے دوری کے روستے قربتوں میں بدل چکے ہیں ہمیں بھی چاہئیے کہ ہم بھی ایک دوسرے کے قریب ہوں اور متحد ہوکر دنیا میں امن کی آزاد بلند کریں،یہ ملک ہم سب کا ہے اور اس کو آگے لے جانے کے لئے اسی کردار ،ولولہ اور جذبہ کی ضرورت ہے جو کہ ہمارے بزرگوں نے قیام پاکستان کے وقت بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح کے ساتھ ملکر کردار ادا کیا تھا،آج دنیا میں امن،بین المذاہب ہم آہنگی اورانٹر فیتھ ڈائیلاگ پر جیتنا بھی کام ہورہا ہے اس کو ہم سراہتے ہیں اور کاز کو سب سے پہلے حضرت مولانا ڈاکٹر سید محمد عبدالقادر آزا مرحوم نے شروع کیا اور وہ انٹر فیتھ ہارمنی کے فانڈر تھے اور ان ہی کی کوششوں کا یہ ثمر ہے کہ آج ہم سب ایک اسٹیج پر بیٹھے ہیں اور ڈائیلاگ کی راہ پر گامزن ہیں،آج ملکپاکساتن جن نازل حالات سے گزر رہا ہے اس میں ہمیں ان عوامل کو مد نظر رکھنا ہے کہ جس سے نفرت اور عدم برداشت کی فضا پیدا ہوتی ہے اور پھر وہ نفرت نقصانات میں بدل جاتی ہے،کانفرنس میں مشترکہ اعلامہ بھی پیش کیا گیا اور قرار داد منظور کی گئی اور مختلف رہنماں کو پیس ایوارڈ بھی دئیے گئے ،آخر میں دنیا میں پیس اور خصوصا وطن عزیز پاکستان کی سلامتی امن ،استحقام اور ترقی کے لئے دعا کی گئی۔