افغانستان ، امریکی ڈرون حملے میں 13غیر ملکیوں سمیت داعش کے 23جنگجو ہلاک

بارودی سرنگ کے دھماکے میں بچوں اور خواتین سمیت 7شہری ہلاک افغان انٹیلی جنس کا داعش میں شامل ہونے کی کوشش کرنے و الے 3پاکستانی شدت پسندوں کو گرفتارکرنے کا دعویٰ کابل میں امریکی سفارت خانہ سکیورٹی وجوہات کے باعث بند امریکی وزیر دفاع کی گزشتہ روز بگرام ایئربیس پر خودکش حملے میں4 امریکیوں کی ہلاکت کی تصدیق ا ن کارروائیوں سے اپنے ملک کے دفاع اور افغانستان کی مدد کے مشن سے پیچھے نہیں ہٹیں گے،فوجیوں کی حفاظت ہماری ترجیحات میں شامل ہے ، بگرام دھماکے کی تحقیقات کی جائے گی،ایش کارٹر این ڈی ایس کے سابق سربراہ کا پاکستان پر طالبان کی فوجی مدد اور انہیں محفوظ ٹھکانے فراہم کرنے کا الزام

اتوار 13 نومبر 2016 18:40

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 نومبر2016ء) افغانستان کے مشرقی صوبہ ننگرہار میں امریکی ڈرون حملے میں 13غیر ملکیوں سمیت داعش کے 23جنگجو ہلاک ہوگئے جبکہ بارودی سرنگ کے دھماکے میںبچوں اور خواتین سمیت 7شہری ہلاک ہوگئے، افغان انٹیلی جنس نے داعش میں شامل ہونے کی کوشش کرنے و الے 3پاکستانی شدت پسندوں کو گرفتارکرنے کا دعویٰ کیا ہے ،ادھر کابل میں امریکی سفارت خانے کو سکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر بند کر دیا گیا، امریکی وزیر دفاع ایش کارٹر نے گزشتہ روز بگرام ایئربیس پر خودکش حملے میں4 امریکیوں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ا ن کارروائیوں سے اپنے ملک کے دفاع اور افغانستان کی مدد کے مشن سے پیچھے نہیں ہٹیں گے،فوجیوں کی حفاظت ہماری ترجیحات میں شامل ہے ، بگرام دھماکے کی تحقیقات کی جائے گی،دوسری جانب افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کے سابق سربراہ رحمت اللہ نبی نے پاکستان پر طالبان کی فوجی مدد کرنے اور انہیں محفوظ ٹھکانے فراہم کرنے کا الزام لگایا ہے۔

(جاری ہے)

اتوار کو افغان میڈیا کے مطابق مشرقی صوبہ ننگرہار میں امریکی ڈرون حملے میں 13غیر ملکیوں سمیت داعش کے 23جنگجو ہلاک ہوگئے۔وزارت دفاع کی طرف سے جاری ایک بیان میں بتایاگیاہے کہ فضائی کاروائی ضلع آچن میں کی گئی جس میں داعش کے 23جنگجو مارے گئے جن میں 13غیر ملکی بھی شامل ہیں۔ا س سے قبل جمعہ کواسی طرح ایک امریکی ڈرون حملے میں داعش کے 13جنگجو ہلاک ہوگئے تھے۔

ادھر افغان انٹیلی جنس این ڈی ایس نے داعش میں شامل ہونے کی کوشش کرنے و الے 3پاکستانی دہشتگردو ں کو گرفتارکرنے کا دعویٰ کیا ہے۔این ڈی ایس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ مشرقی صوبہ کنڑ سے تین پاکستانی شدت پسندوں کو گرفتار کیا گیا ہے جو داعش میں شامل ہونا چاہتے تھے۔این ڈی ایس کا مزید کہنا تھا کہ گرفتار افراد کی شناخت شیر ولی عرف حنیفہ ،حمزہ اور نور حمید کے نام سے ہوئی ہے۔

تینوں افراد کا تعلق باجوڑ ایجنسی کے علاقے جندل سے ہے جنھیں اسد آباد شہر سے گرفتار کیاگیا۔جنوبی صوبہ قندھار میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں 7شہری ہلاک ہوگئے۔صوبائی گورنر کے ترجمان نے بتایا ہے کہ واقعہ تامباکول ریجن میں اس وقت پیش آیا جب شہریوں کی ایک گاڑی سڑک کنارے نصب بارودی سرنگ سے ٹکرا گئی۔مرنے والوں میں 3بچے ،2خواتین اور 2مرد شامل ہیں۔

ادھر درجنوں افغان خواتین طالبان کے خلاف لڑائی میں شامل ہوگئیں۔شمالی صوبہ جا?زجان میں ضلع دارزاب سمیت دیگر طالبان کے زیر قبضہ علاقوں میں کاروائیوں کیلئے ایک خاتون ملائیشیا کمانڈر کی سربرائی میں افغان خواتین لڑائی میں شامل ہوگئی ہیں۔ادھر افغانستان کے دارالحکومت کابل میں امریکی سفارت خانے کو سکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر بند کر دیا گیا۔

سفارتخانے کو بند کرنے کی بظاہر وجہ مزار شریف میں جرمن قونصل خانے اور بگرام پر حملہ خیال کیا گیا ہے۔ سفارت خانے کی بندش عارضی بتائی گئی ہے اور اس دوران مزید سخت احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔ امریکی وزیر دفاع ایش کارٹر نیگزشتہ روز بگرام ایئربیس پر خودکش حملے میں4 امریکیوں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ا ن کارروائیوں سے اپنے ملک کے دفاع اور افغانستان کی مدد کے مشن سے پیچھے نہیں ہٹیں گے،فوجیوں کی حفاظت ہماری ترجیحات میں شامل ہے ، بگرام دھماکے کی تحقیقات کی جائے گی۔

دوسری جانب افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کے سابق سربراہ رحمت اللہ نبی نے پاکستان پر طالبان کی فوجی مدد کرنے اور انہیں محفوظ ٹھکانے فراہم کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے 2014 کے آخر میں ریڈ فورس یا ریڈ بریگیڈ کے نام سے ایک حملہ آور فوج تشکیل دینے میں طالبان کی مدد کی تھی۔امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی کے سابق سربراہ رحمت اللہ نبی نے کہا کہ پاکستان نے 2014 کے آخر میں ریڈ فورس یا ریڈ بریگیڈ کے نام سے ایک حملہ اور فوج تشکیل دینے میں طالبان کی مدد کی تھی اور اس فورس نے 2015 کے شروع میں اپنی کارروائیاں شروع کر دی تھیں جب زیادہ تر بین الاقوامی فورسز ملک چھوڑ کر واپس چلی گئی تھیں اور ملک میں نگرانی کا نظام محدود ہوگیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس نئی فورس کے لیے تقریبا تین ہزار لوگوں کو بھرتی کیا گیا تھا اور انہیں جنوبی فغانستان میں لڑنے کے لیے تیار کیا گیا۔