روس میں حملوں کی سازش کے الزام میں داعش کے 10 مشتبہ افراد گرفتار

تمام افراد کی گرفتاری تاجکستان اور کرغیزستان کے حکام کی مدد سے عمل میں آئی ،حملہ آور ماسکو اور سینٹ پیٹرزبرگ میں عوامی مقامات پر حملوں کی منصوبہ بندی کررہے تھے،روسی وفاقی سکیورٹی سروس

اتوار 13 نومبر 2016 14:20

ماسکو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 نومبر2016ء) روس کی وفاقی سکیورٹی سروس (ایف ایس بی) نے داعش سے روابط رکھنے کے الزام میں 10 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق روس کی وفاقی سکیورٹی سروس (ایف ایس بی) نے شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ (داعش) سے روابط رکھنے کے الزام میں 10 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے جو وسط ایشیا سے تعلق رکھتے ہیں اور ان پر دارالحکومت ماسکو اور دوسرے بڑے شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں خودکار آتشیں ہتھیاروں اور گھریلو ساختہ بموں سے حملوں کی سازش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

ایف ایس بی نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ ان دس افراد کی گرفتاری تاجکستان اور کرغیزستان کے حکام کی مدد سے عمل میں آئی ہے۔وہ روس کے مذکورہ دونوں شہروں میں عوامی مقامات پر حملوں کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔

(جاری ہے)

روسی وزیراعظم دمتری میدویدیف نے نومبر کے اوائل میں کہا تھا کہ اس وقت ہزاروں روسی شہری شام میں صدر بشارالاسد کی مخالف فورسز کے ساتھ مل کر لڑرہے ہیں۔

انھوں نے خبردار کیا تھا کہ یہ افراد وطن میں لوٹنے کی صورت میں حملے کرسکتے ہیں۔واضح رہے کہ زرخیز اور گنجان آباد وادیِ فرغانہ وسط ایشیا میں عسکریت پسندی کا مرکز خیال کی جاتی ہے۔یہ وسیع وعریض وادی ازبکستان ،تاجکستان اور کرغیزستان کے سنگم پر واقع ہے۔ تاجکستان کی سرحدیں جنگ زدہ افغانستان کے ساتھ ملتی ہیں۔اس وجہ سے جنگجوں کا افغانستان سے اس ملک میں آنا جانا لگا رہتا ہے اور اس کو جنگجوں کی آماج گاہ خیال کیا جاتا ہے۔

یاد رہے کہ روس کی اس سکیورٹی ایجنسی نے کچھ عرصہ قبل سات مشتبہ افراد کو گرفتار کیا تھا۔ وہ بھی مبینہ طور پر ماسکو ،سینٹ پیٹرزبرگ اور سوردلوفسک کے علاقے میں بم حملوں کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔ان میں بعض روسی شہری تھے اور بعض وسط ایشیائی ریاستوں سے تعلق رکھتے تھے۔اس گروپ پر دہشت گردی کی سازش ،غیر قانونی اسلحے اور دھماکا خیز مواد رکھنے کے الزام میں فردِ جرم عاید کی گئی تھی۔اس گروپ کی قیادت داعش کا ایک جنگجو کررہا تھا۔وہ ترکی سے روس مِیں آیا تھا لیکن روسی ادارے نے اس کے بارے میں مزید کوئی تفصیل جاری نہیں کی تھی۔

متعلقہ عنوان :