پیرس معاہدے میں چین فعال کردار ادا کرتا رہے گا

امریکہ الگ بھی ہو جائے تو آب و ہوا کی تبدیلی بارے مذاکرات جاری رہینگے ترقیافتہ ممالک ترقی پذیر ممالک کے بارے میں وعدے پورے کریں ، چین

اتوار 13 نومبر 2016 12:40

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 نومبر2016ء) آب و ہوا کی تبدیلی کے بارے مذاکرات میں چین فعال کردار ادا کرتا رہے گا ، اس کی پالیسیاں کی بیرونی تبدیلی سے متاثر نہیں ہو ں گی ، اگر نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخاب کے بعد امریکہ آب و ہوا کی تبدیلی بارے پیرس معاہدے سے الگ بھی ہو جاتا ہے تو چین مذاکرات میں بھرپور حصہ لیتا رہے گا ، ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران پیرس معاہدے کو منسو خ کرنے کی بات کی تھی ، نئے امریکی صدر جنوری میں صدارت کا عہدہ سنبھالیں گے ، اس لئے امریکہ کے بارے میں کوئی رائے دینے کا یہ صحیح موقعہ نہیں ہے۔

یہ بات اقوام متحدہ میں آب و ہوا کی تبدیلی کے سلسلے میں مذاکراتی وفد میں شامل چین کے قومی ترقیاتی اور اصلاحاتی کمیشن کے رکن چین زی ہوا نے اقوام متحدہ میں 22ویں کانفرنس کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کہی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمیں ابھی انتظار کرنے کی ضرورت ہے اور اس بات کی کوئی پروا نہیں کہ نئی امریکی حکومت اس بارے میں کیا فیصلہ کرتی ہے تا ہم چین بین الاقوامی آب و ہوا کی تبدیلی کے مذاکراتی عمل میں تعمیری شراکت جاری رکھے گا اور آب و ہوا کی تبدیلی کے بارے میں عالمی کوششیں ختم نہیں ہو نگی ، خواہ امریکہ اس معاہدے سے خود کو الگ کر لے تا ہم چین اور امریکہ کے درمیان تعاون جاری رہے گا ، یہ ہمارا رویہ ہے جو اس مسئلے کے بارے میں ہم ظاہر کررہے ہیں ، آب و ہوا کی تبدیلی کانفرنس آج سے اقوام متحدہ میں شروع ہورہی ہے جو آئندہ جمعہ تک جاری رہے گی ، چینی مندوب نے کہا کہ اس مسئلے پر ٹیکنالوجی کی منتقلی اور مالیات کے سلسلے میں درحقیقت کچھ مشکلات حائل تھیں ، ترقیافتہ ممالک نے ترقی پذیر ممالک کیلئے آب و ہوا کی تبدیلی کا جائزہ لینے کیلئے 100ارب ڈالر کی امدادی رقم کی تجویز دی ہے جس کا شریک ممالک بہت جلد جائزہ لیں گے تا ہم ابھی تک کسی اتفاق رائے تک نہیں پہنچے ۔

انہوں نے ترقیافتہ ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنا قائدانہ کردار سامنے لائیں اور ترقی پذیر ممالک کی مدد کیلئے اپنے وعدے پورے کریں ، ہمیں 2020ء تک اپنے مقاصد اور عمل کے درمیان فاصلہ کم کرنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ آب و ہوا کی تبدیلی کے بارے میں چین اپنی تجاویز پیش کرنے کا خواہش مند ہے جس سے تمام فریق مطمئن ہو جائیں گے ۔

متعلقہ عنوان :