نمونیا سے پاکستان بھر میں سالانہ 92ہزار بچے ‘ دنیا بھر میں9لاکھ20ہزار بچے اس مرض کا شکار ہوکر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں اور پاکستان کا شمار دنیا کے ان 5ممالک میں ہوتا ہے جن میں نمونیا سے زیادہ اموات ہوتی ہیں

ماہر امراض سینہ ڈاکٹر انعام اللہ ،ماہر فزیشن ڈاکٹر محمد جاوید ساہی اورماہر امراض بچگان ڈاکٹر حسنات احمد چیمہ کانمونیا سے بچائو کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب

ہفتہ 12 نومبر 2016 22:04

سیالکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 نومبر2016ء) نمونیا سے پاکستان بھر میں سالانہ 92ہزار بچے جبکہ دنیا بھر میں9لاکھ20ہزار بچے اس مرض کا شکار ہوکر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں اور پاکستان کا شمار دنیا کے ان 5ممالک میں ہوتا ہے جن میں نمونیا سے زیادہ اموات ہوتی ہیں ،نمونیا پھیپھڑوں کی خطرناک بیماری ہے اور عام طور پر بچے اور عمر رسیدہ افراد سمیت کمزور مدافعت والے افراد اس بیماری کا شکار ہوجاتے ہیںان خیالات کا اظہار ماہر امراض سینہ ڈاکٹر انعام اللہ ،ماہر فزیشن ڈاکٹر محمد جاوید ساہی اورماہر امراض بچگان ڈاکٹر حسنات احمد چیمہ نے نمونیا سے بچائو کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیاانہوں نے کہا کہ اس مرض سے اتنی زیادہ اموات کے باوجود والدین اپنے بچوں کو نمونیا سے بچائو کی ویکسین نہیں لگواتے اگر بچوں کی ویکسینیشن کروائی جائے تو ان اموات پرکافی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے انہوں نے کہا کہ نمونیا نظام تنفس میں شدید نوعیت کا انفیکشن ہوتا ہے جس سے پھیپھڑے متاثر ہوجاتے ہیںپھیپھڑوں کے ایئر سیلز میں پیپ بھر جاتی ہے جس سے سانس لینے میں شدید دشواری اور تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے بالخصوص پانچ سال سے کم عمر بچوں پر کپکپی ، بیہوشی ،ہائیپو تھرمیا اور غنودگی طاری ہوجاتی ہے اور دودھ پینے میں بھی دشواری ہوتی ہے نمونیا کی دیگر وجوہات میںوائرس بیکٹیریا اور فنگس شامل ہیںانہوں نے کہا کہ کم از کم چھ ماہ تک ماں کا دودھ صحت بخش تدابیر غذائیت سے بھرپور خوراک، ویکسین، دھویں سے تحفظ بڑوں سے پھیلنے والے جراثیموں سے مناسب بچائو ،بروقت تشخضیص، اینٹی بائیوٹکس کا استعمال اور آکسیجن کی سپلائی جیسے حفاظتی اقدامات کے زریعے نمونیا سے ہونے والی اموات میں کمی لائی جاسکتی ہے ۔

متعلقہ عنوان :