بلوچستان میں تعلیمی معیار نہ ہونے کے برابر ہے، میر ظفر زبیری

حکومت نے تعلیم اور صحت کے شعبوں میں جو وعدے کئے ان میں ناکام ہوچکی ہے ،مستقبل کے معماروں پر دروازے بند کئے جارہے ، سابق صوبائی وزیر داخلہ

ہفتہ 12 نومبر 2016 20:58

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 نومبر2016ء) بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے مرکزی رہنماء و رکن صوبائی اسمبلی و سابق وزیرداخلہ میرظفرزہری نے کہا ہے کہ بلوچستان میں تعلیمی معیار نہ ہونے کے برابر ہے حکومت نے تعلیم اور صحت کے شعبوں میں جو وعدے کئے ہیں اس میں مکمل طورپر ناکام ہو چکے ہیں بلوچستان کے 3 اچھے تعلیمی اداروں کو فنڈ نہ دینے کی وجہ سے حکومت نے خود بند دیا گیا اور صوبے کے مستقبل کے معماروں پر دروازے بند کئے جارہے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے مختلف وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں معیاری تعلیمی اداروں کی شدید کمی ہے جس کی وجہ سے تعلیمی بحران ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بلوچستان محض تین بی آر سی ہیں مگر ایک مذموم سفارش کے تحت ان معیاری اداروں کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے بند کر نے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کی واضح مثال بی آر سی خضدار کی معزز اساتذہ کی بلاوجہ تنخواہوں میںکٹوتی ہے بی این پی عوامی بی آر سی سمیت دیگر تمام اساتذہ کے ساتھ مکمل سیاسی واخلاقی حمایت کر تی ہے اساتذہ کے حقوق کیلئے ہر فورم پر اور ہر محاذ پر جدوجہد کرینگے بین الاقوامی چیلنجز کا مقابلہ جدید سائنسی ، ریسرچ وتحقیقی تعلیم کے ساتھ کیا جا سکتا ہے اقوام کی ترقی کامیابی کا راز صرف اور صرف تعلیم میں ہی پوشیدہ ہے افسو س کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بلوچستان میں معیاری تعلیم کے شدید کمی ہے اور معیاری اداروں کا بھی بد ترین فقدان ہے لیکن چند سازشی عناصرایک مذموم منصوبے کے تحت کمال مکاری سے بلوچستان کو تعلیمی میدان میں ہمیشہ ہمیشہ کیلئے اپائج کرنے کی کو شش کی جا رہی ہے جس کی واضح مثال خضدار بی آر سی کے اساتذہ کی تنخوائوں کی کٹ کیا جا رہا ہے تاکہ ایک ناختم ہونیوالا اساتذہ کو احتجاج کی طرف دھکیلا جائے اور تعلیمی بحران پیدا کیا جائے لیکن بی این پی(عوامی) اس سازش کو ناکام بنا دے گی اور اساتذہ کے ساتھ ہر ممکن سیاسی تعاون جاری رکھا جائیگا۔

متعلقہ عنوان :