سی پیک کے راستے چین کے تجارتی قافلوں کی پاکستان میں آمد کو خوش آمدید کہتے ہیں‘ خالد اقبال ملک

ہفتہ 12 نومبر 2016 20:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 نومبر2016ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر خالد اقبال ملک نے چین کے سی پیک کے راستے چین کے تجارتی قافلوں کی پاکستان میں آمد کو خوش آمدید کیا ہے اور کہا کہ ان تجارتی قافلوں کے ذریعے خاص طور پر گوادر میں ترقی و خوشحالی کا ایک نیا دور شروع ہو گا۔ چین کے تجارتی قافلے برآمداتی مال لیکر پاکستان اقتصادی راہداری کے مغربی راستے سے گوادر پورٹ پر پہنچے ہیں اور یہ مال مشر ق وسطی اور افریقہ کے ممالک کوبرآمد کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کا منصوبہ پاکستان کیلئے بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس سے خطے اور خاص طور پر بلوچستان کے لئے ترقی اور خوشحالی کے بے شمار مواقع پیدا ہونگے انہوںنے کہاکہ سی پیک کی بدولت گوادر تجارتی سرگرمیوں کا مرکز بن جائے گا جس سے اس پسماندہ علاقے سے غربت ختم ہوگی اور مقامی لوگوں کو روزگار کے بہت سے نئے مواقع میسر ہونگے۔

(جاری ہے)

تاہم انہوں نے کہا کہ حکومت کو یہ یقینی بنانا ہو گا کہ چین۔ پاکستان اقتصادی راہداری کا منصوبہ کے تحت سرمایہ کاری کے لئے غیر ملکی کمپنیوں کوجو رعائتیں دی گئیں ہیں اور بیرونی ممالک سے آزادانہ تجارتی کے معاہدے کئے ہیں اس سے مقامی صنعت متاثر نہیں ہو گی۔ انہوںنے کہا کہ سی پیک اسی صورت میں پاکستان کے لئے فائدہ مند ہو گا جب اس بڑے تجارتی راسے سے ملکی برآمدات مستحکم ہونگی۔

انہوںنے کہا کہ چین کی حکومت نے اپنے صنعتی شعبے کیلئے دوستانہ پالیسیاں تشکیل دی ہیں اور بہتر مراعات فراہم کی ہیں جس وجہ سے چین کے صنعتی شعبے نے اچھی خاصی ترقی کر لی ہے اور چین کاروباری لحاظ سے دنیا کی ایک بڑی مارکیٹ بن چکا ہے۔لیکن اس کے برعکس پاکستان کے صنعتی شعبہ کے ساتھ اس طرح سے تعاون نہیں کیا جا رہا ہے۔انہوںنے حکومت پر زور دیا کہ وہ مقامی صنعتی شعبے کو جدید ٹیکنالوجی اور مشینری حاصل کرنے میں تعاون کرے تاکہ نجی شعبہ سی پیک منصوبوں میں چین کے ہم منصوبوں کے ساتھ مؤثر جوائنٹ ونچرز اور شراکت داریاں قائم کر سکے ۔

خالد اقبال ملک نے ایف بی آر اور نیشنل ٹیرف کمیشن پر زور دیا کہ وہ غیر منصفانہ تجارت کے سد باب کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائیں جس سے مقامی صنعت کو بہتر تحفظ ملے گا ۔انہوںنے کہا کہ حکومت کو چائیے چین کی درآمدات پر انڈر انوئوسنگ کی شکایات کا ازالہ کیا جائے تا کہ مقامی صنعت کو مزید نقصان نہ پہنچے۔ اس کے علاوہ وسرے ملکوں کے ساتھ اپنے بارڈر کھولنے اور آزادانہ تجارتی معاہدے سے قبل لوکل انڈسٹری کے مفادات کا خیال رکھا جائے۔

متعلقہ عنوان :