حقوق مرداں پر بحث اسلامی نظریاتی کونسل کے ایجنڈے میں شامل

پاکستان میں بعض خواتین مردوں پر تشدد کرتی ہیں ،ْ گھر سے نکال دیتی ہیں ،ْ اسلام میں مردوں کے حقوق ہیں ،ْ زاہد محمود قاسمی اسلامی نظریاتی کونسل میں قرآن و سنت کی روشنی میں مردوں کے حقوق کیلئے بھی سفارشات مرتب کی جائیں اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس رواں ماہ 15، 16 اور 17 نومبر کو اسلام آباد میں ہوگا

ہفتہ 12 نومبر 2016 19:16

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 نومبر2016ء)تحفظ خواتین بل کی منظوری کے بعد اب مردوں کے حقوق کے حوالے سے بھی آواز اٹھنا شروع ہوگئی ہے اس حوالے سے اسلامی نظریاتی کونسل (سی آئی آئی) کے رکن صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی نے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی کے نام ایک مراسلہ لکھا جسے آئندہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کرلیا گیا۔

مولانا محمد خان شیرانی کے نام لکھے گئے خط میں صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی نے گزارش کی کہ پاکستان میں بعض خواتین مردوں پر تشدد کرتی ہیں اور گھر سے نکال دیتی ہیں جبکہ اسلام میں مردوں کے بھی حقوق ہیں جس کی معاشرے میں حق تلفی ہورہی ہے۔مراسلے میں لکھا گیا عوام الناس کا پرزور مطالبہ ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل میں قرآن و سنت کی روشنی میں مردوں کے حقوق کیلئے بھی سفارشات مرتب کی جائیں جیسے خواتین کے لیے مستقل تحفظ خواتین بل ہیمردوں کے حقوق کی تحریک کے حوالے سے جب صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بتایا کہ جب تحفظ خواتین بل آیا تو اس کے بعد کچھ مردوں نے ان سے رابطہ کیا اور کہا کہ خواتین کو حقوق ملنے چاہئیں، جس کی اجازت اسلام بھی دیتا ہے اور پاکستان کا آئین بھی لیکن ساتھ ہی مردوں کو بھی ان کے حقوق ملنے چاہئیں۔

(جاری ہے)

مردوں کے حقوق کی وضاحت کرتے ہوئے قاسمی صاحب کا کہنا تھا کہ کچھ خواتین اپنے بھائی ،ْوالد یا دیگر رشتے داروں کو بلوا کر اپنے شوہروں پر تشدد کرواتی ہیں اور پنجاب کے مختلف اضلاع میں ایسے بہت سے کیسز سامنے آئے ہیں کہ کہیں کسی مرد کے ناخن کھینچ لیے گئے یا ان کے ہاتھ پاؤں توڑ دیئے گئے اور ان واقعات کے مقدمات بھی مختلف تھانوں میں درج ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح اگر کوئی مرد عورت کو گھر سے نکال دے تو اس کے لیے تو شیلٹر ہوم موجود ہے لیکن مظلوم مردوں کے لیے حکومت کی جانب سے کسی قسم کے اقدامات نہیں کیے گئے۔قاسمی کا کہنا تھا کہ تحفظ نسواں بل میں خواتین کو بہت سے حقوق حاصل ہیں، حتیٰ کہ انھیں ذہنی تشدد کا نشانہ بنانے پر بھی قانون حرکت میں آسکتا ہے، اسی طرح مردوں کو بھی ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، لیکن اس کے لیے کوئی قانون نہیں ہے۔

صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی نے کہا کہ انھوں نے اسلامی نظریاتی کونسل کے ایک رکن کی حیثیت سے چیئرمین کو خط لکھا کہ قرآن و سنت کی روشی میں مردوں کے حقوق کے حوالے سے سفارشات مرتب کی جانی چاہئیں۔انہوںنے کہاکہ ہم خواتین کے حقوق کے حامی ہیں لیکن میرٹ پر مردوں کو بھی حقوق دیئے جانے چاہئیںقاسمی نے کہا کہ وہ چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی کے شکرگزار ہیں جنھوں نے ان کی درخواست کو اہمیت دی اور اسے کونسل کے آئندہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کیا۔

قاسمی کا کہنا تھا کہ اجلاس کے دوران اس حوالے سے بحث ہوگی اور دلائل دیئے جائیں گے، انھوں نے بتایا، 'اسلامی نظریاتی کونسل ایک آئینی ادارہ ہے، جس میں تمام مکاتب فکر کے لوگ شامل ہیں، جو اجلاس کے بعد اپنے اپنے علاقوں میں بات کریں گے تو وہاں بھی ایسے کیسز سامنے آئیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے مردوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے کا فیصلہ عوام کی ضرورت اور ڈیمانڈ کے پیش نظر کیا اور اس سلسلے میں انھیں کسی این جی او، فرد، ادارے یا تنظیم کی مدد حاصل نہیں۔قاسمی نے اس امید کا اظہار کیا کہ مردوں کے حقوق کے حوالے سے بھی بل منظور کیا جائے گا۔واضح رہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس رواں ماہ 15، 16 اور 17 نومبر کو اسلام آباد میں ہوگا۔