دوران تعیناتی کرپشن کے الزامات کی زد میں آنیوالے سرکاری افسران کی فہرست مرتب کر لی گئی ‘ ڈی جی اینٹی کرپشن

کرپشن کرنے والے کسی بھی سرکاری افسر کو استثنیٰ حاصل نہیں ،کئی اعلیٰ افسران کیخلاف تحقیقات جاری ،انکوائری پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جا رہا محکمہ اینٹی کرپشن کے کسی ایک بھی افسر کے خلاف کرپشن کا کوئی کیس زیر تفتیش نہیں ‘ بریگیڈئیر (ر) مظفر علی رانجھا کی پریس کانفرنس

ہفتہ 12 نومبر 2016 16:17

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 نومبر2016ء) ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن پنجاب بریگیڈئیر (ر)مظفر علی رانجھا نے کہا ہے کہدوران تعیناتی کرپشن کے الزامات کی زد میں آنے والے سرکاری افسران کی فہرست مرتب کر لی گئی ہے ، کرپشن کرنے والے کسی بھی سرکاری افسر کو استثنیٰ حاصل نہیں ،کئی اعلیٰ افسران کیخلاف بھی تحقیقات جاری ہیں اورکسی بھی درجے کے سرکاری افسران سے انکوائری پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا رہا ،محکمہ اینٹی کرپشن مکمل طورپر آزاد اور خودمختار ہے اور کسی بھی بڑی سے بڑی انکوائری کو رکوانے کے لئے کبھی کسی حکومتی یا سرکاری شخصیت نے دبائو نہیں ڈالا ،، اس وقت محکمہ اینٹی کرپشن کے کسی ایک بھی افسر کے خلاف کرپشن کا کوئی کیس زیر تفتیش نہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ اینٹی کرپشن کے ہیڈٖکوآرٹر میں پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔

(جاری ہے)

انہو ں نے کہا کہ کو شش ہے کہ اس محکمے کو عوام دوست بنائیں اور نہ صرف عام عوام کا بلکہ اس محکمے کے اپنے افسران کا احتساب بھی یقینی بنائیں ۔ جو لائی میں کرپشن کی 1829،اگست میں 2502، ستمبر میں 1849اوراکتوبر میں 2038شکایات مو صول ہوئیں۔ جو لائی میں2249شکایات کو حل کیا گیا ،اگست میں 2610، ستمبر میں 1803اور اکتوبر میں 1888شکایات کا ازالہ کیا گیا ۔

انہوں نے بتایا کہ جو لائی میں 1.95ملین ، اگست میں 6.09ملین اور ستمبر میں 26.16ملین ریکوری کی گئی ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس افرادی قوت کی کمی تھی تاہم اب ہمیںمطلوبہ افسران کا 40فیصد مل گیا ہے اور 60فیصد ابھی باقی ہیں ، حکومت کو ہر ریجن اور ہیڈکوآرٹر میں آپریشنل وہیکل کی درخواست دے رکھی ہے جبکہ بنیادی تنخواہ کا 40فیصد بونس سال 2007ء سے منجمد ہے اس کو پھر سے شروع کرنے کیلئے بھی درخواست دے رکھی ہے جس کی جلد منظوری کی توقع ہے ۔

انہو ں نے کہا کہ بہت جلد 25انویسٹی گیشن آفیسرز کی تین ماہ پر مشتمل فرانزک ٹریننگ کروائی جائے گی ۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت ڈی ایم جی افسران ، کمشنرز ،ریٹائرڈ فوجی افسران بھی زیر تفتیش ہیں ،کسی بھی درجے کے سرکاری افسران کی انکوائری پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا رہا ، کرپشن کرنے والے کسی بھی سرکاری افسر کو استثنیٰ حاصل نہیں ہے۔

مجھ پر آج تک وزیر اعلیٰ پنجاب ، چیف سیکرٹری یا کسی بھی افسر کی جانب سے بڑی سے بڑی انکوائری کو روکنے کیلئے کبھی دبائو نہیں ڈالا گیا ۔اینٹی کرپشن کا محکمہ اپنی کارروائیوں میں مکمل طورپر آزاد اور خودمختار ہے۔ بڑے کیسز کی انکوائریاں بھی پوری تیز رفتاری سے جا ری ہیں۔ میانوالی میں 1325جعلی لائسنس پکڑے ہیں ، عامر حفیظ سے 6مربع زمین واگزار کرواکر حکومت پنجاب کو دے دی ہے، فاروق مان کے خلاف کرپشن کے متعددسارے کیسز ہیں ،اس کے ساتھی ندیم خان کو گرفتا رکر لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جن افسران پر دوران تعیناتی کبھی بھی کرپشن کے الزامات رہے ہیں ان تمام افسران کی فہرست بنا لی گئی ہے اور متعلقہ محکموں کو بھیج دی گئی ہے ، ان کی کہیں بھی تعیناتی یا تبادلہ کے وقت اس فہرست کوہر صورت مدنظر رکھا جائے گا، اس وقت محکمہ اینٹی کرپشن کے کسی ایک بھی افسر کے خلاف کرپشن کا کوئی بھی کیس زیر تفتیش نہیں ،تمام عہدوں پر مقررافسران 100فیصد میرٹ کی بنیاد پر تعینات کیے گئے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :