ینگ ڈاکٹرز کا 4 ویں اور واٹر مینجمنٹ ایسوسی ایشن کا دوسرے روز بھی احتجاجی دھر نہ ‘پارلیمانی سیکرٹر ی صحت کے مذاکرات ناکام

پار لیمانی سیکرٹر ی خواجہ عمران نذیر کے ینگ ڈاکٹر سے مذاکرات مطالبات کی منظوری کی تحر یری یقینی دہانی نہ ہونے کی وجہ سے ناکام رہے ‘40 ہڑ تالی ڈاکٹرزاور 6 نرسز نے معافی مانگ لی‘پو لیس نے مجموعی طور ہڑ تالی ڈاکٹرز کے خلاف ریس کور س سمیت مختلف تھانوں میں 20ڈاکٹرز کو نامزدکر کے 6مقدمات درج کر لیے ‘محکمہ صحت نے 31ہڑتالی ڈاکٹرز اور نر سوں کو بر طرف کر نے کا بھی اعلان کر دیا ‘20سے زائد نئی بھر تی ہونیوالی نر سوں نے میوہسپتال میں اپنی ڈیوٹی سنبھال لی ‘احتجاجی دھرنوں کے باعث مال روڈ اور اس سے ملحقہ شاہرائوں پر ٹریفک کا نظام مکمل طور پر درہم برہم‘گاڑیوں میں سوار شہری منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے کر نے لگے

جمعہ 11 نومبر 2016 21:47

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 نومبر2016ء) تشدد کے الزام میں برطرف ڈاکٹرز کی بحالی کیلئے ینگ ڈاکٹرز کا 4ویںاور واٹر مینجمنٹ ایسوسی ایشن کا دوسرے روز بھی احتجاجی دھر نہ ‘40 ہڑ تالی ڈاکٹرزاور 6 نرسز نے حکومت سے معافی مانگ لی ‘پو لیس نے مجموعی طور ہڑ تالی ڈاکٹرز کے خلاف ریس کور س سمیت مختلف تھانوں میں 20ڈاکٹرز کو نامزدکر کے 6مقدمات درج کر لیے ‘پار لیمانی سیکرٹر ی خواجہ عمران نذیر کے ینگ ڈاکٹر سے مذاکرات مطالبات کی منظوری کی تحر یری یقینی دہانی نہ ہونے کی وجہ سے ناکام رہے محکمہ صحت نے 31ہڑتالی ڈاکٹرز اور نر سوں کو بر طرف کر نے کا بھی اعلان کر دیا ‘20سے زائد نئی بھر تی ہونیوالی نر سوں نے میوہسپتال میں اپنی ڈیوٹی سنبھال لی ‘احتجاجی دھرنوں کے باعث مال روڈ اور اس سے ملحقہ شاہرائوں پر ٹریفک کا نظام مکمل طور پر درہم برہم‘گاڑیوں میں سوار شہری منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے کر نے لگے ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقہ مال روڈ پر وزیر اعلی سیون کلب کے سامنے ینگ ڈاکٹرزنے اپنے مطالبات کے حق میں چوتھے روز بھی احتجاجی دھر نہ جا ری رکھا جہاں ینگ ڈاکٹرز اپنے مطالبات کے حق میں نعرے بازی کرتے رہے اور کہا کہ میواسپتال کے ڈاکٹروں کوناجائز برطرف کیاگیا ہے لہٰذا ان کوفوری بحال کیاجائے۔ جبکہ محکمہ صحت پنجاب نے مزید نرسیں اور ڈاکٹرز فارغ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور 6 دن سے زیادہ کی چھٹی پر ڈاکٹروں کی برطرفی کے مراسلے بھی تیار کرلیے ہیں۔

ترجمان محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ میوہسپتال کے تمام شعبے مکمل طور پر فنکشنل ہیں اور ہسپتال کی آٹ ڈور اور ایمرجنسی میں معمول کے مطابق کام جاری ہے اور ڈاکٹرز مریضوں کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔سیکریٹری صحت پنجاب انجم شہزاد کا کہناتھا کہ ڈاکٹرز اگر نوکری پرواپس نہیں آئیں گے اوران کی جانب سے جواب نہیں جمع کروایا گیا توڈاکٹروں اورنرسوں کو نوکری سے فارغ کردیا جائیگا۔

انہوں نے بتایا تھاکہ45 نئے ڈاکٹرز کی خدمات حاصل کی گئی ہیں جن میں 35 نئے ڈاکٹرز نے نوکری جوائن بھی کرلی ہے۔وزیراعلی پنجاب کے مشیر صحت خواجہ سلمان رفیق کا کہناہے کہ ڈاکٹرز سے کوئی مذاکرات نہیں کیے جائیں گے کیونکہ ان کے مطالبات درست نہیں ہیں اور اگر یہ نوکری پر واپس نہ آئے تو ان کو بھی برطرف کردیا جائے گا۔ایم ایس میو ہسپتال امجد شہزاد کا کہنا ہے کہ دو ڈاکٹروں کے خلاف تحقیقات کے بعد ان کی برطرفی کا فیصلہ کیاگیا لہٰذا ینگ ڈاکٹرزکی ہڑتال کا کوئی جواز نہیں بنتا جبکہ ڈاکٹروں کی ہڑتال کی وجہ سے ہسپتال میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی، گزشتہ روز جاں بحق ہونے والی بچی ثنا 27 اکتوبر سے زیر علاج تھی اس کی ہلاکت کا ڈاکٹروں کی ہڑتال سے براہ راست تعلق نہیں تاہم حکومت پھر بھی ہڑتال کے دوران جاں بحق افراد کی ہلاکت کی تحقیقات کررہی ہے۔

ایم ایس میوہسپتال امجد شہزاد نے کہا کہ ہڑتال کے معاملے پر اب محکمہ صحت کی زیرو ٹالرنس پالیسی پر مکمل عملدرآمد ہو گا،جو ڈاکٹرز واپس نہیں آئیں گے انہیں نوکری سے فارغ کردیا جائے گا، 40 ینگ ڈاکٹروں نے معافی نامے داخل کروا دئیے ہیں جبکہ 19 ہڑتالی نرسوں میں سے 6 نے معافی نامے دئیے ہیں باقی آج یا کل برطرف کر دی جائیں گی جبکہ دوسری طرف میو ہسپتال کے ینگ ڈاکٹرز اور نرسوں نے دھر نے کی وجہ سے مال روڈ سمیت ڈیوس روڈ، کینال روڈ، گڑھی شاہو اور دیگر اہم شاہراوں پر بھی ٹریفک کا نظام شدید متاثر ہے جبکہ واٹر مینجمنٹ ایسوسی ایشن کے سکیل 1سے 11تک کے کنٹریکٹ ملازمین نے بھی اپنے مطالبات کے حق میں مسلسل دوسرے روز کلب چوک میں احتجاجی دھرنا جاری رکھا جس میں ان کے بچے بھی شریک ہیں ۔

مظاہرین اپنے مطالبات کے حق میں شدید نعرے بازی کرتے رہے جبکہ ملازمین نے کہا کہ کنٹریکٹ ملازمین کی بحالی اور سروس سٹرکچر ریوائز کرنے کے لیے متعدد بار وعدے کیے گئے جو آج تک وفا نہیں ہوسکے۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ پچھلے احتجاج پر حکام نے انتقامی کارروائی کرتے ہوئے 200 ملازمین کو ملازمت سے فارغ کردیا جبکہ وعدے بھی پورے نہیں کیے جارہے جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں ہوں گے وہ احتجاج جاری رکھیں گے۔