مودی سرکار کی جانب سے کرنسی نوٹوں پر پابندی، بھارتی خاتون نے خود کشی کرلی

بھارت میں کرنسی نوٹ پر پابندی کے بعد بینکوں میں افراتفری، تین روز بعد بھی لاکھوں لوگ نقد پیسوں کے لیے مارے مارے پھر رہے ہیں ، بینکوں کے باہر لوگوں کی لمبی قطاریں

جمعہ 11 نومبر 2016 20:04

حیدرآباد/نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 نومبر2016ء) بھارتی حکومت کی طرف سے بڑے کرنسی نوٹوں پر پابندی کے اعلان کے بعد جنوبی بھارت میں دیہاتی خاتون نے خودکشی کرلی،کرنسی نوٹ پر پابندی لگائے جانے کے تین روز بعد بھی لاکھوں لوگ نقد پیسوں کے لیے مارے مارے پھر رہے ہیں ، بینکوں کے باہر لوگوں کی لمبی قطاریں لگی ہیں۔بھارتی میڈیاکے مطابق ریاست تلنگانہ کی55سالہ دیہاتی خاتون کندوکری کے خاندان کا کہنا ہے کہ اسکے پاس 54لاکھ روپے جمع تھے جب اس نے حکومت کی جانب سے 1000اور 500روپے کے نوٹوں پر پابندی کا سنا تو وہاس خوف سے پھندے سے جھول گئی کہ اس کے پاس اب ایک بھی روپیہ نہیں بچے گا۔

دوسری جانب بھارت میں کرنسی نوٹ پر پابندی کے بعد بینکوں میں افراتفری مچی ہوئی ہے ۔

(جاری ہے)

بھارتی حکومت کی جانب سے پانچ سو اور ہزار روپے کے کرنسی نوٹ پر پابندی لگائے جانے کے تین روز بعد بھی لاکھوں لوگ نقد پیسوں کے لیے مارے مارے پھر رہے ہیں اور بینکوں کے باہر لوگوں کی لمبی قطاریں لگی ہیں۔نئی دہلی اور ممبئی شہر کے کئی اے ٹی ایم یا تو بند ہیں یا پھر اس میں نوٹ نہیں نکل رہے ہیں۔

حکومت نے کرنسی نوٹ پر پابندی کے بعد اے ٹی ایم گھنٹوں کے لیے اے ٹی ایم بند کر دیے تھے جن کے کھلنے کے بعد پیسہ نکالنے کے لیے صبح سے سینکڑوں لوگ قطار میں کھڑے ملے۔حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے پانچ سو اور ایک ہزار روپے کے نوٹ کو بلیک منی یا کالے دھن پر قابو پانے کے لیے ختم کیا ہے لیکن اس سے عام آدمی بری طرح متاثر ہوا ہے۔واضح رہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے منگل کی رات کو اچانک ایک ہزار روپے اور پانچ سو کے کرنسی نوٹوں کو فوری طور پر ختم کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد بدھ کے روز بینک بند کر دیے گئے تھے۔

اب لاکھوں لوگ نوٹ تبدیل کرنے کے لیے بینکوں کا چکر لگا رہے ہیں اور بینکوں میں زبردست بھیڑ دیکھی جا سکتی ہیں۔ادھر حکومت کا کہنا ہے کہ لوگوں کے پاس کرنسی نوٹ تبدیل کرنے کے لیے 30 دسمبر تک کا وقت ہے اس لیے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔لیکن عوام کو اس سلسلے میں کافی شکایتیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسا پہلے بھی ہوا ہے تاہم اس بار حکومت نے وقت بہت کم دیا اس لیے لوگ زیادہ پریشان ہیں۔