اسرائیلی کابینہ بیت المقدس کی مساجد میں اذان پر پابندی کے لیے تیار!

جمعہ 11 نومبر 2016 18:07

مقبوضہ بیت المقدس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 نومبر2016ء)اسرائیلی اخبارات میں جہاں ایک طرف تو امریکا کے صدارتی انتخابات اور ان کے نتیجے میں اسرائیل نواز ری پبلیکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی خبروں کا زور ہے، دوسری طرف صہیونی میڈیا میں یہ بات بڑی شدو مد کے ساتھ زیربحث ہے کہ آیا اسرائیلی حکومت مقبوضہ بیت المقدس کی بعض مساجد میں مکمل اور بعض میں لاؤڈ اسپیکر پراذان دینے پر پابندی عاید کرنے کا فیصلہ کر پائے گی یا نہیں ً۔

(جاری ہے)

ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کابینہ کے ارکان کی اکثریت اس مسودہ قانون کی حمایت کے لیے تیار ہیں جس میں بیت المقدس کی مساجد میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے پر پابندی عاید کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ یوں غالب امکان یہی ہے کہ صہیونی کابینہ آئندہ اتوار کے روز ہونے والے اجلاس کیدوران اس متنازع قانون کی بھی منظوری دے گی جس کے تحت پولیس کو حکم دیا جائے گا کہ وہ بیت المقدس کی تمام مساجد میں لاؤڈ اسپیکر پراذان دینے پر پابندی کو یقنی بنائے اور لائوڈ اسپیکر پر اذان دینے والے موذنین کو حراست میں لے کر ان کے خلاف عدالتی کارروائی عمل لائی جاسکے۔۔