سیز فائر لائن توڑنے میںلانگ مارچ قافلے کے آگے ہونگا‘میرے ہاتھ میں کشمیر کا جھنڈا ہو گا ‘مجھے اس کی پرواہ نہیں کہ سامنے سے دشمن بھارت کی گولی لگتی ہے یا پیچھے سے دوستوں کی ‘سیز فائر لائن کشمیریوں کے کوئی اہمیت نہیں رکھتی ‘اقوام متحدہ کشمیریوں کو حق دیتی ہے کہ وہ آر پار کشمیر جا سکیں صرف پاکستان اور ہندو ستان کے لوگوں کو بغیر ویزے کے آر پار جانے کا حق نہیں ہے

آزاد جموں کشمیر کے سابق وزیر اعظم اور مسلم کانفرنس کے سربراہ عتیق احمد خان کا انٹرویو

جمعہ 11 نومبر 2016 14:54

راولاکوٹ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 نومبر2016ء) آزاد جموں کشمیر کے سابق وزیر اعظم اور مسلم کانفرنس کے سربراہ عتیق احمد خان نے کہا ہے کہ سیز فائر لائن توڑنے میںلانگ مارچ کے قافلے سے آگے ہوں گا میرے ہاتھ میں کشمیر کا جھنڈٖا ہو گا مجھے اس کی پرواہ نہیں کہ سامنے سے دشمن بھارت کی گولی لگتی ہے یا پیچھے سے دوستوں کی گولی لگتی ہے سیز فائر لائن کشمیریوں کے کوئی اہمیت نہیں رکھتی اقوام متحدہ کشمیریوں کو حق دیتی ہے کہ وہ آر پار کشمیر جا سکیں صرف پاکستان اور ہندو ستان کے لوگوں کو بغیر ویزے کے آر پار جانے کا حق نہیں ہے۔

دنیا کے لیے یہ کنٹرول لائن ہے لیکن کشمیریوں کے لیے یہ کنٹرول لائن نہیں سیز فائر لائن ہے لبریشن فرنٹ کشمیر میں گوریلہ جنگ کی بانی ہے مسلم کانفرنس نے سب سے پہلے سیز فائر لائن توڑنے کی کال دی پھر 90کی دھائی میں جے کے این ایس ایف کے لوگوں نے سیز فائر لائن توڑنے کے لیے مارچ کیا بعد میں امان اللہ خان نے بھی لبریشن فرنٹ کے لوگوں کو لے کر اسی طرح کی کوششیں کی ان خیالات کا اظہار عتیق احمد خان نے خصوصی انٹر ویو میں کیا انہوں نے کہا مان اللہ خان کا انتقال پوری کشمیری قوم کو سوگوار کر گیا ہے ان کی موت سے پیدا ہونے والا کبھی پورا نہیں ہو گا وہ مجاہد اول کے دیرینہ ساتھی تھے وفاقی حکومت کی طرف سے کسی نمائند ہ کا ان کے جنازے میں نہ آنا المیہ سے کم نہیں سیاست میں ہم سب اقتدار کے لیے بے ضمیر ہو چکے ہیں امان اللہ خان وہ واحد سچا فرد تھا جو زندہ ضمیر لیے رخصت ہوا انہوں نے ساری زندگی عقیدے اور نظریے کے لیے ساری زندگی جدوجہد کی نظریہ خود مختار کشمیر ان کی زندگی تھا وہ کشمیر خود مختار دیکھنا چاہتے تھے سردار قیوم تحریک آزادی کے لیے امان اللہ خان سے رہنمائی لیتے تھے ۔

(جاری ہے)

دریں اثناسابق وزیر اعظم آزاد کشمیر اور آل جموں کشمیر مسلم کانفرنس کے سربراہ عتیق احمد خان نے کہا ہے کہ پاکستان سے وزراء کی آزد کشمیر آمد اور ازشتعال انگیز بیانات پر نواز شریف کو نوٹس لینا چائیے تھا مگر نوز شریف کی خاموشی ظاہر کرتی ہے کہ وفاقی وزراء ان کی مرضی سے اس طرح کی زبان استعمال کر رہے ہیں جس سے اشتعال انگیزی پھیل رہی ہے آزاد کشمیر حساس خطہ ہے اس کی حساسیت مد نظر رکھ کر وفاقی وزراء یہاں کے دورے اورتقرریں کرنا چائیں تھیں جس سے اشتعال انگیزی نہ پھیلے ان خیالات کا اظہار عتیق احمد خان نے اپنے ایک انٹرویو میں کیا وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے کوٹلی اور باغ کے دورے میں مسئلہ کشمیر کا نام تک لینا گوارا نہیں کیا ہندوستان جیسے دشمن ملک کو پڑوسی کہہ کر مخاطب کیا ہمارے نزدیک تو پڑوسی چین جیسا دوست ہے ہندوستان سیدھا سیدھا دشمن ہے پرویز مشرف اور جنرل ضیاء نے بھارت میں بیٹھ کر بھارت کی مخالفت کی موجودہ حکمران ان کی تقلید کیوں نہیں کر رہے آج لوگوں کو غازی ملت کے ایچ خورشید ، جنرل حیات ، اور چوہدری نورحسین کی جماعتوں کے نام تک یاد نہیں یہ جماعتیں بنوانے والے کوئی اور تھے ہماری جماعت زندہ رہے گی حکومتیں جو جماعتیں بنواتی ہیں وہ مال مسروقہ سمیت جلد واپس ہونگی آزاد کشمیر کی سیاست کا رخ تبدیل ہوگا غیر ریاستی دخل اندازی یہاں نہیں ہونے دئینگے قائداعظم نے کہا تھا کہ مسلم کانفرنس میری جماعت ہے گلگت بلتستان ریاست جموں کشمیر کا حصہ ہے اسے کسی صورت ریاست سے علیحدہ نہیں دینگے قائمہ کمیٹی کی طرف سے گلگت بلتستان کے متعلق فیصلوں کی کوئی حثیت نہیںعتیق احمد خان نے کہا کہ مجاہد اول سردار عبدالقیوم واحد سیاست دان ہیں جنہیں پاکستانی فوج نے سلامی دی قائداعظم کو گورنر جنرل اور لیاقت علی خان کو بانی وزیر اعظم ہونے کے ناتے سلامی دی گئی جنرل راحیل شریف کا نام ساری دنیا میں احترام سے لیا جا رہا ہے پاکستان کے مفادات کے خلاف سازشیں کامیاب نہیں ہونگی فوج کیخلاف مقامی اور ملکی سطح پر کوئی سازش قبول نہیں جموں اور سرینگر میں خالصہ تحریک کے لوگ پاکستان کی بات کر رہے ہیں بھارت کو سیکورٹی کونسل کا ممبر نہیں بنا یا جاسکتا چونکہ وہ علی اعلان پاکستان توڑنے میں ملوث ہونے کا اقرار کر رہے ہیںانہوں نے کہا کہ موجودہ سیاست دان کشمیریوں کو تقسیم کر نا چاہتے ہیں ہم مسئلہ کشمیر پر نواز شریف کو پسپائی اختیار نہیں کرنے دینگے۔