اسرائیلی پارلیمنٹ نے عرب آبادی کو اسرائیل کی قومی اقلیت قرار دینے کا قانون مسترد کردیا

عرب آبادی کو اسرائیل کے مساوی قومی حقوق نہیں دے سکتے ہیں، عرب قوم کو مساوی حقوق چاہئیں تو وہ عرب ممالک چلے جائیں،اسرائیلی وزیر قانون وانصاف

جمعہ 11 نومبر 2016 13:25

مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 نومبر2016ء) اسرائیلی پارلیمنٹ نے صہیونی ریاست کے اندر بسنے والے عرب فلسطینیوں کو اسرائیل کی قومی اقلیت قرار دینے اورعربی زبان کو اسرائیل قومی زبانوں میں شامل کرنے کے مطالبے پرمبنی مسودہ قانون مسترد کر دیا ہے۔اطلاعات کے مطابق اسرائیلی پارلیمنٹ کے عرب رٴْکن پارلیمنٹ جمال زحالقہ نے یہ مسودہ قانون پیش کیا جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ پارلیمنٹ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بسنے والے عرب آباد کو قومی اقلیت قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

اس کیساتھ ساتھ مسودہ قانون میں سفارش کی گئی تھی کہ عرب زبان کو صہیونی ریاست کے اندرونی علاقوں میں بولی جانیوالی قومی زبان کا درجہ دیاجائے۔ مگر صہیونی پارلیمنٹ کی اکثریت نے عرب آبادی کو قومی اقلیت اور عرب زبان کو مروجہ مقامی زبان قرار دینے کا مطالبہ مسترد کردیا ہے۔

(جاری ہے)

پارلیمنٹ سے مطالبہ مسترد ہونے کے بعد جمال زحالقہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پارلیمنٹ میں جو مطالبات پیش کئے تھے وہ جمہوری اقدار، مساوات اور بنیادی انسانی حقوق کی روشنی میں شامل کئے گئے تھے مگرصہیونی پارلیمنٹ کے انتہاء پسندوں کی طرف سے عرب آبادی کو مساوی حقوق کی فراہمی میں رکاوٹیں کھڑی کی ہیں۔

اس موقع پر اسرائیلی وزیر قانون وانصاف ایلیٹ شاکید نے جمال زحالقہ کی طرف سے پیش کردہ مسودہ قانون کی پارلیمنٹ میں مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم عرب آبادی کو اسرائیل کے مساوی قومی حقوق کسی صورت میں نہیں دے سکتے ہیں۔ عرب قوم کو مساوی حقوق چاہئیں تو وہ عرب ملکوں کو چلے جائیں۔