فلسطینی قوم کو حق خود ارادیت دینے تک خطے میں قیام امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا،خالد مشعل

فلسطینی اپنے خون سے القدس کی آزادی کیلئے جاری تحریک کی آبیاری کررہی ہے،دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے فلسطینیوںکو اپنی جدو جہد کو تیز تر کرنا ہوگا،ڈونلڈ ٹرمپ کو احساس ہے اسرائیل امریکہ پر بوجھ ہے جسے اتار پھینکنا ہوگا،القدس انٹرنیشنل یوتھ کانفرنس سے خطاب

جمعہ 11 نومبر 2016 13:25

مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 نومبر2016ء) حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ جب تک فلسطینی قوم کو اس کا حق خود ارادیت نہیں دیا جاتا اس وقت تک خطے میں قیام امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ بیت المقدس فلسطینی تحریک آزادی اور قضیہ فلسطین کا عنوان ہے، فلسطینی قوم بیت المقدس سے کسی صورت میں دستبردار نہیں ہو سکتی۔

اطلاعات کے مطابق خالد مشعل نے ان خیالات کا اظہارترکی کے شہر استنبول میں منعقدہ ایک القدس انٹرنیشنل یوتھ کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ کا دفاع اور اس کی آزادی، بیت المقدس کو پنجہ یہود سے آزاد کرانے کیلئے فلسطینی قوم کو جہاد اور مسلح مزاحمت کا راستہ اختیار کرنا ہوگا۔

(جاری ہے)

ہم سب کی اجتماعی ذمہ داریوں میں ایک بڑی ذمہ داری القدس کیساتھ اپنے رشتے کو مضبوط کرنا ہے جب تک القدس آزاد نہیں ہوتا اس وقت تک فلسطین کی آزادی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

خالد مشعل نے کہا کہ بیت المقدس قضہ فلسطین کا عنوان ہے۔ فلسطینی قوم اور ہمارے دشمن کے درمیان جاری کشمکش میں القدس کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ فلسطینی قوم آج تک اپنے خون سے القدس کی آزادی کیلئے جاری تحریک کی آبیاری کررہی ہے۔ پوری فلسطینی قوم کو بغیر کسی گروپ بندی یا افراط وتفریط کے القدس کے دفاع کیلئے جدو جہد جاری رکھنا ہوگی۔حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ نے فلسطینی قوم پر زور دیا کہ وہ قبلہ اول کے دفاع اور القدس کی آزادی کیلئے اپنی کوششیں مزید تیز کردیں۔

صہیونی ریاست اور اس کے تمام ادارے اور معاون تنظیمیں بیت المقدس کو یہودیانے کی سازشوں میں سرگرم ہیں۔ دشمن کی ان تمام سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے فلسطینی قوم کو بھی اپنی جدو جہد کو تیز تر کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ بیت المقدس جنگ یا امن کی چابی ہے۔ دنیا امن چاہتی ہے تو بیت المقدس کو فلسطینی قوم کے حوالے کردے ورنہ جب تک القدس آزاد نہیں ہوجاتا اس وقت تک جنگ جاری رہے گی۔

خالد مشعل نے اپنے خطاب میں عالم اسلام کی طرف سے بیت المقدس کے اہم ترین معاملے کو نظر انداز کیے جانے پر حیرت اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل دن رات اور علی الاعلان بیت المقدس کا نقشہ بدلنے اور مسجد اقصیٰ کی تقسیم کی سازشیں کررہا ہے مگر عالم اسلام اور عرب ممالک القدس اور قبلہ اول کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہونے کے بجائے مجرمانہ غفلت کا شکار ہیں۔

انہوں نے امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ نئے امریکی صدر کو یہ احساس کرنا ہوگا کہ اسرائیل امریکا پر ایک بوجھ ہے اور اسے بوجھ کو اتار پھینکنا ہوگا۔ امریکی کی نئی انتظامیہ کو اس حقیقت کا بھی ادراک کرنا ہوگا کہ جب تک فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہوتا اس وقت تک خطے میں امن اور استحکام کی تمام کوششیں رائیگاں جائیں گی۔