عطائی ڈاکٹرز کے خلاف تحریک التوائے کار پنجاب اسمبلی میں جمع

جمعہ 11 نومبر 2016 12:58

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 نومبر2016ء) پاکستان تحریک انصاف کے رکن پنجاب اسمبلی ڈاکٹر مراد راس نے ایک تحریک التوائے کار پنجاب اسمبلی میں جمع کروا دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نجی اخبار خبر کے مطابق صوبائی دارالحکومت میں عطائی ڈاکٹرز انسانی زندگیوں سے کھیلنے لگے ڈرگ انسپکٹر ٹائونز میں تعینات ڈی ڈی اوز نے سرپرستی شروع کر دی ہیلتھ کیئر کمیشن بے بس ہو گیا۔

مینول آف ڈرگ لاء 2004 میں عطائیوں کے خلاف آرڈیننس کے باوجود لاہور میں کاروبار عروج پر، عطائیوں کے ہاتھوں ہر سال 2 سے اڑھائی ہزار شہری جان کی بازی ہارنے لگے۔ محکمہ صحت سٹی ڈسٹرکٹ خاموش، عطائیوں کے خلاف کاروائی کرنے سے قاصر، قانون کے مطابق عطائی اپنے نام کے ساتھ ڈاکٹر نہیں لکھ سکتا۔

(جاری ہے)

لاہور شہر میں 6775 جنرل پرکٹشنر ) ایم بی بی ایس) موجود باقی تمام شہر عطائیوں کی زد میںسرکاری ہسپتالوں میں عطائیوں کے ہاتھوں خوار ہو کر روزانہ 5 ہزار سے زائد کیس آنے لگے۔

تفصیلات کے مطابق حکومت پنجاب، محکمہ صحت، سٹی ڈسٹرکٹ اور پولیس کی نااہلی کے باعث لاہور میں 60 ہزار عطائی صحت کی سہولتوں کے نام پر شہریوں کی جانوں سے کھیلنے لگے۔ لاہور میں 60 ہزار ایسے عطائی موجود ہیں جو سرکاری ہسپتالوں میں وارڈ اٹینڈنٹ، بیرے، صفائی، آیا گیری، ڈریسر، آپریشن تھیٹر اسسٹنٹ، چوکیدار کا کام کرتے ہیں اور شاہدرہ، الطاف کالونی، راوی ٹائون، کوٹ خواجہ سعید، والٹن، چونگی امرسدھو، ٹھوکر نیاز بیگ، گڑھی شاہو، بادامی باغ، مینار پاکستان، سٹیشن، ملتان روڈ، مناواں، اقبال ٹائون سمیت دیگر علاقوں میں میڈیکل کلینک کا بورڈ لگا کر شہریوں کی جانوں سے کھیل رہے ہیں۔

جس کی وجہ سے سرکاری ہسپتال ان عطائیوں کے متاثرہ مریضوں سے بھر گئے ہیں ان کے ناقص علاج کی وجہ سے ہیپاٹائٹس بی سی، گردوں کے لاحقے، ہڈیوں، جگر، پھیپھڑوں کا کینسر اور ایڈز تیزی سے پھیل رہی ہے قانون کے مطابق عطائی اپنے نام کے ساتھ ڈاکٹر نہیں لکھ سکتا جبکہ ہیلتھ کیئر کمشن نے عطائیت کو غیر قانونی کاروبار قرار دیا ہے۔