مقبوضہ کشمیر‘ متحدہ مزاحمتی قیادت کا کشمیری نظر بندوں کی حالت زار پر اظہار تشویش

نظر بندوں کو جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے، سید علی گیلانی، میر واعظ ، یاسین ملک

جمعہ 11 نومبر 2016 12:32

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 نومبر2016ء) مقبوضہ کشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی، میرواعظ محمد عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل متحدہ مزاحمتی قیادت نے مقبوضہ علاقے اور بھارتی جیلوںمیں غیر قانونی طور پر نظر بند کشمیریوں کی حالت زار پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نظر بندوں کے ساتھ انتہائی بہیمانہ سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق متحدہ مزاحمتی قیادت نے سرینگر میںجاری مشترکہ بیان میں کہا کہ نظر بندوں خاص طور پر نوجوانوں کو جسمانی اور ذہنی تشدد کے مراحل سے گزارا جاتا ہے اورانہیں طبی سمیت تمام بنیادی سہولیات سے بالکل محروم رکھا جاتا ہے ۔انہوںنے کہا کہ بارہمولہ جیل میں نظر بندوں نے جب اپنے ایک بیمار ساتھی کو طبی امدار بہم پہچانے کیلئے آواز اٹھائی تو تمام نظر بندوں کو ڈنڈوں اور لاٹھیوں سے مار مار کر لہولہان کردیا گیا جس کے نتیجے میں ایک معمرنظر بند غلام مصطفیٰ وانی کا بازو ٹوٹ گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے نظر بندوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سینٹرل جیل سرینگر میں 350، سب جیل بارہ مولہ میں 150، ڈسٹرکٹ جیل کپواڑہ میں 100، ڈسٹرکٹ جیل اسلام آباد میں 120، ڈسٹرکٹ جیل کٹھوعہ میں320، ڈسٹرکٹ جیل کوٹ بلوال میں 350، ہیرا نگر جیل میں20، امپھالا جیل میں 75، ڈسٹرکٹ جیل پونچھ میں20، ڈسٹرکٹ جیل ادھمپور میں225، ڈسٹرکٹ جیل کشتواڑ میں50، بچوں کی جیل ہارون میں 60، تہاڑ جیل دہلی میں75، جودھ پور جیل میں10، بنگلور جیل میں 5، گجرات جیل میں2، وارانسی یو پی جیل میں 7، آگرہ جیل میں 4جبکہ مختلف تھانوں میں 1500 کشمیری نظر بند ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت 600 کشمیری مختلف جیلوںمیں بند ہیں۔ مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ بھارتی پولیس کی طرف سے مقبوضہ وادی کے اطراف و اکناف میں نوجوانوںکی گرفتاری کا سلسلہ مسلسل جاری ہے ۔ بیان میں کہا گیا کہ نظر بند کشمیری کم عمر لڑکوں کو پیشہ ور مجرم قیدیوں کے ساتھ رکھا جا رہا ہے جبکہ نظر بندوں کے اہلخانہ کو ان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جاتی۔ متحدہ بیان میں کہا گیا کہ کشمیر ی نظربندوں کے ساتھ جو بہیمانہ سلوک روا رکھا گیا ہے وہ نام نہاد بھارتی جمہوریت کے چہرے پر ایک بدنما دھبہ ہے۔

متعلقہ عنوان :